اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ دھیلے کی نہیں بلکہ کروڑوں اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جس کے باعث مبینہ طور پر پاکستان کا نام گرے لسٹ میں شامل ہوا، ملک میں غربت، افلاس، صحت اور تعلیم کی سہولیات کی زبوں حالی کی وجہ اربوں روپے کی منی لانڈرنگ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مفتی احسان مضاربہ کیس کے متاثرین میں چیک تقسیم کرنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں نیب راولپنڈی کی جانب سے 2698 متاثرین میں 24 کروڑ 36 لاکھ روپے سے زائد رقم تقسیم کی گئی۔اس موقع پر چئیرمین نیب نے متاثرین میں چیک تقسیم کئے۔چئیرمین نیب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ مضاربہ کیس میں اسلامی سرمایہ کاری کے نام پر سادہ لوح اور معصوم لوگوں کو لوٹاگیا۔
لوگوںکو بھاری شرعی منافع کا لالچ دے کر ان کی عمر بھر کی جمع پونجی لوٹی گئی۔ چئیرمین نیب نے کہاکہ مضاربہ کیسز ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ڈکیتی ہیں۔ نیب کی مؤثر پیروی کے باعث اس کیس میں مفتی احسان اور س کے ساتھیوں کو 10 سال کی سزا اور 10 ارب روپے جرمانہ ہوا۔ انہوں نے کہاکہ قائداعظم محمد علی جناح نے 1947میں آئین ساز اسمبلی کے اجلاس میں رشوت ستانی اور اقربا پروری کو بڑا مسئلہ قرار دیا۔ بدعنوانی تمام برائیوں کی جڑ ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب وائٹ کالر کرائمز اور سٹریٹ کرائمز میں فرق ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب اقوام متحدہ کی بدعنوانی کے خلاف کنونشن کے تحت فوکل ادارہ ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیب سارک اینٹی کرپشن فورم کا چیئرمین ہے۔ نیب سارک ممالک کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ عالمی اقتصادی فورم، ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کی کوششوں کی تعریف کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اپنے قیام سے لے کر اب تک 466.069 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ جبکہ گزشتہ 3 سال کے دوران 364 ارب روپے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں،جوکہ نیب کی نمایاں کامیابی ہے۔نیب کے مختلف عدالتوں میں 1240 بدعنوانی کے کیسز زیر سماعت ہیں جن کی مالیت 1200 ارب روپے ہے۔چیف جسٹس نے احتساب عدالتوں کی تعداد بڑھانے کا حکم دیاہے جس پر کام شروع ہوچکاہے۔
انہوں نے کہا کہ نیب نے سینئر سپر وائزری افسران کی اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھانے کے لئے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کا نظام وضع کیا ہے۔ یہ ٹیم ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسر، لیگل کونسل، مالیاتی اور لینڈ ریونیو کے ماہرین پر مشتمل ہے۔ انہوں نے کہاکہ نیب افسران دیانتداری اور محنت سے کام کر رہے ہیں۔کوئی ادارہ اور فرد خامیوں سے پاک نہیں۔ نیب کے سابق افسران نے بھی محنت اور لگن سے اپنا کام کیا جس کے باعث نیب بہتری کی راہ پر گامزن ہوا ،تاہم 2017 میں نیب میں ادارہ جاتی اصلاحات کر کے اسے فعال ادارہ بنایاگیاہے۔نیب مقدمات میں ضمانت کسی بھی کیس کا منطقی انجام نہیں ہوتا۔ بدعنوانی کے 99.9 فیصد مقدمات میں عدالتوں نے نیب کو ملزمان کا ریمانڈ دیا ہے جبکہ عدالتیں شواہد دیکھ کر ہی ریمانڈ دیتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک سے اربوں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی جس کے ٹھوس شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فالودہ والے اور چھابڑی والے کے نام پر اربو ں روپے کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ انہوں نے کہاکہ نیب وائٹ کالر کرائمز کی تحقیقات کرتاہے۔اس کی تحقیقات کے دوران شواہد اکٹھے کرنے کیلئے وقت درکار ہوتاہے کچھ معلومات بیرون ملک سے بھی حاصل کرنا ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ آٹا چینی سکینڈل کی تحقیقات کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔کسی کو رعایت نہیں ملے گی۔ انہوں نے یکطرفہ احتساب کا تاثر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ کچھ لوگ 30 سال سے اقتدار میں ہیں اور کچھ لوگ چند سال سے اقتدار میں ہیں۔ وہ صاحب اقتدار بھی ضمانتیں کروا رہے ہیں ۔ ہوائوں کا رخ بدل رہا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کی قیادت میں نیب راولپنڈی کی کارکردگی مثالی ہے۔
نیب راولپنڈی نے نیب کی مجموعی کارکردگی میں انتہائی اہم کردار ادا کیا۔ ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میں بدعنوانی کے خاتمہ کے عزم کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی نے گزشتہ تین سال کے دوران بالواسطہ اور بلاواسطہ مجموعی طور پر297 ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کر کے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں۔ نیب راولپنڈی نے بدعنوانی کے 77 ریفرنسز دائر کئے ہیں۔ 150 بدعنوان عناصر کو گرفتار کیا ہے اور مقدمات کی مؤثر پیروی کر کے 55 ملزموں کو سزا دلوائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب راولپنڈی کے تمام افسران محنت اور دیانتداری سے اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ کورونا وبا کے باوجود انہوں نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔