لاہور (ویب ڈیسک) صوبائی دارلحکومت میں نجی سکولوں نے 20 فیصد فیس کٹوتی کو سالانہ فنڈ کی مد میں وصول کرنا شروع کردیا، حکومت نے کووڈ19کے باعث مارچ میں تعلیمی سرگرمیاں معطل کردی تھیں، جبکہ نجی سکولوں کو20 فیصد کٹوتی کے ساتھ فیس لینے کے احکامات جاری کیے تھے۔ تفصیلات کے مطابق پچھلے سال 2019ء میں چین کے شہر ووہان سے کورونا وائرس نے سراٹھایا اور تیزی سے پھیلتے ہوئے پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔چین، امریکا، یورپ ،مشرق وسطیٰ ، ایشیائی ممالک سمیت دنیا کے کسی حصے میں بھی ایسا انسان نہیں جو کورونا وائرس کی وباء سے متاثر نہیں ہوا
کسی کو کورونا وائرس نے خود اپنا شکار بنایا اور کچھ پسماندہ ممالک میں بسنے والی آبادی بے روزگاری کا شکار ہوئی تو کہیں لوگوں کے کاروبارزندگی تباہ ہوکر رہ گئے۔ کورونا وائرس نے جہاں بھی اپنے قدم جمائے وہاں کی حکومتیں کاروبارزندگی کو لاک ڈاؤن کیے بغیر نہ رہ سکی۔ لاک ڈاؤن کرنے سے ترقی یافتہ ممالک کی معیشت کو بھی شدید دھچکا لگا ہے، لیکن پسماندہ ممالک بری طرح متاثر ہوئے ہیں، پاکستان میں بھی کورونا وائرس کے باعث لوگوں کے کاروبار بند ہونے کے باعث حکومت نے عوام کو ریلیف پیکج دیا اور نجی سکولوں کے کاروبار اور اساتذہ کوتنخواہوں کی مد میں فائدہ پہنچانے کیلئے فیسوں پر پابندی عائد نہیں کی لیکن فیسوں میں 20 فیصد کٹوتی کے احکامات جاری کیے، جس پرپنجاب میں نجی سکول اپریل سے جولائی تک کی فیسیں 20 فیصد کٹوتی کے ساتھ وصول کرچکے ہیں۔ لیکن اگست کی فیسوں میں جو کہ ستمبر میں وصول کی جانی ہیں، ان میں بعض سکولوں کی جانب سے 4 مہینوں کی کٹوتی کی کسر پوری کرنے کیلئے سالانہ فنڈ کی مد میں والدین کو فیس ووچر بھجوا دیا گیا ہے۔ اس میں کہا گیا ہے کہ سکولوں نے چھٹیوں میں آن لائن کلاسز کیلئے اسٹوڈیوزکا بندوبست کیا، کاغذات ، سٹیشنری اور دوسرا سامان خریدا گیا۔ جس پر کافی اخراجات آئے۔
لیکن والدین کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ بچوں کی گھر میں تعلیم کیلئے والدین نے ٹیوشن کی مد میں اضافی اخراجات برداشت کیے ہیں۔ سکولوں کی جانب سے صرف واٹس ایپ پر یومیہ ہوم ورک اور کلاس ورک بھیجا جاتا تھا۔ جس پر والدین خود یا کسی ٹیوٹر کے ذریعے خود اپنے بچے کی تیاری کرواتے۔اس میں سکولوں کا توکوئی خرچہ نہیں آیا، پھر بھی چھوٹی کلاسز کے بچے جو آن لائن کلاس لینے کے قابل بھی نہیں ان کو بھی سالانہ فیس کی مد میں اضافی بوجھ ڈالنا مناسب نہیں ہے۔ حکومت سے درخواست ہے کہ فوری ایکشن لیا جائے، اور صرف 20فیصد کٹوتی کے ساتھ ماہانہ فیس وصول کریں نہ کہ کسی اور فنڈ کے نام پر والدین پر کوئی اضافہ بوجھ ڈالا جائے۔