Wednesday May 8, 2024

حکومت کا ایف اے ٹی ایف بلوں کی منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کا فیصلہ

اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان نے کہا ہے کہ حکومت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے متعلق بلوں کو منظور کرنے کے لیے آئندہ ہفتے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اجلاس طلب کیے ہیں. بابر اعوان نے کہا کہ کل پیر سے شروع ہونے والے قومی اسمبلی اجلاس میں انسداد منی لانڈرنگ (دوسری ترمیم) بل اور اسلام آباد کیپیٹل ٹیریٹری (آئی سی ٹی) کے حوالے سے منظوری کے لیے تحریکیں بھی چلائیں گے. واضح رہے کہ وقف املاک بل اس سے قبل سینیٹ نے مسترد کردیا تھا

وزیراعظم کے مشیر نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان سے مشاورت کے بعد مشترکہ اجلاس کی تاریخ کو حتمی شکل دی جائے گی‘دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے ایک بیان میں حکومت سے حالیہ بارشوں کے بعد ملک میں ہنگامی صورتحال کے پیش نظر قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی کرنے کا مطالبہ کیا ہے. پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ منتخب نمائندے اس وقت اپنے اپنے انتخابی حلقوں میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں پیپلز پارٹی کے ایم این اے راجہ پرویز اشرف نے پہلے ہی قومی اسمبلی کے اسپیکر سے اجلاس ملتوی کرنے کی باضابطہ درخواست کی تھی ‘خیال رہے کہ 18 ویں ترمیم کی منظوری کے بعد اگر پارلیمنٹ کے ایک ایوان سے منظور شدہ بل کو دوسرے نے مسترد کردیا تو یہ دونوں ایوانوں کی مشترکہ نشست سے منظور ہونے کے بعد ہی قانون بن سکتا ہے. اپوزیشن کے زیر قیادت 104 رکنی سینیٹ نے 25 اگست کو مذکورہ بلوں کو مسترد کردیا تھا جبکہ پچھلے ہی دن مذکورہ بل قومی اسمبلی نے منظور کرلیے تھے ان دونوں بلوں کے مسترد ہونے کے ایک دن بعد حزب اختلاف نے ووٹنگ کے عمل کا آغاز کرنے والی پوری کارروائی کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا تھا اور کہا تھا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ان بلوں کو نہیں بھیجا جاسکتا. جب اپوزیشن نے سینیٹ کے چیئرمین کی طرف سے بلوں پر غور کرنے کی اجازت کے مطالبے کی اجازت دینے کے لیے صوابدیدی اختیارات کو مسترد کردیا تو چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے فیصلہ سنایا کہ قوانین کے مطابق کارروائی کی جارہی ہے حزب اختلاف کے پاس پارلیمنٹ کی مشترکہ نشست میں 9 ووٹوں کی معمولی اکثریت ہے لیکن حکومت دونوں بلوں کو منظور کرانے کے لیے پر امید ہے.

وزیراعظم کے مشیر بابر اعوان نے کہا کہ حکومت پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے آئندہ اجلاسوں میں حزب اختلاف کے مطالبے کے مطابق انسداد دہشت گردی ترمیمی بل (اے ٹی اے) لانا چاہتی ہے‘بابر اعوان نے کہا کہ اپوزیشن کا خیال ہے کہ اگر مجرموں کے نیٹ ورک کو بے نقاب کرنے والی دفعات کو سی آر پی سی شامل کیا جاتا تو وہ پولیس کو ان کے اختیارات کا ناجائز استعمال کرنے کا موقع فراہم کرسکتی ہے. ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس وقت ہم اپوزیشن کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں کررہے انہوں نے کہا کہ اے ٹی اے میں ہونے والی ترامیم پر ماضی میں ان سے مذاکرات کے دوران اپوزیشن کے ساتھ سمجھوتہ ہوچکا ہے کابینہ سیکرٹریٹ نے ہفتہ کے روز بابر اعوان کی قانون سازی کے معاملات کو نمٹانے سے متعلق کابینہ کمیٹی کے ممبر کے نامزد کرنے سے متعلق نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے.

FOLLOW US