Saturday May 10, 2025

وزیراعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈاسمتھ نے کپتان کو اقتدار میں لانے اور حکومت قائم رکھنے میں کیا خفیہ مدد کی ؟ بابر اعوان کے انکشافات

کراچی (ویب ڈیسک)وزیراعظم کے مشیر برائے پارلیمانی امور ظہیر الدین بابر اعوان نے کہا ہے کہ نواز شریف کو واپس لانے میں قانون کودلچسپی ہے،قانون کی نگراں کی حیثیت سے وفاقی حکومت اپنی ذمہ داری پوری کررہی ہے، اپوزیشن ہم سے ٹرپل پلس این آر او مانگتی ہے، پہلا این آ ر او مشرف کے ساتھ ہوا، دوسرا این آر او وہ جو ابھی ہوا، تیسرا این آر او یہ ہے کہ لکھ کر دیا کہ 38میں سے آپ 34سیکشن نکال دیں، اس کا مطلب یہ ہوا کہ قید خانوں کے تالے کھولے جائیں لیکن وہ بیل منڈھے نہیں چڑھنی تھی نہیں چڑھی، اگر وزیراعظم کے پاس اختیار نہیں تو لکھ لکھ کے عرضیاں کیوں بھیجتے ہیں،پی ٹی آئی حکومت نے احتساب،

خارجہ پالیسی اور سماجی پروگرام میں بڑی کامیابیاں حاصل کی ہیں،نواز شریف لندن میں بیٹھ کر سیاست کررہے ہیں اس کا مطلب وہ صحت مند ہیں، نواز شریف مولانا فضل الرحمٰن کو کہہ رہے ہیں آپ ڈٹ جائیں ہم آپ کو ایک اور ریلیف کیلئے استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ وہ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں میزبان سلیم صافی سے گفتگو کررہے تھے۔ ظہیر الدین بابر اعوان نےکہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے تین بڑی کامیابیاں حاصل کرلی ہیں، پہلی کامیابی پاکستان میں پہلی دفعہ بامعنی احتساب کرنے کی ادارہ جاتی کوشش ہے، کابینہ سے لے کر بڑے اداروں کے اندر پہلی دفعہ احتساب کا موثر عمل جاری ہوا ہے، دوسری کامیابی پاکستان کی موثر خارجہ پالیسی کی تشکیل ہے، پچھلی حکومتوں میں پاکستان امت مسلمہ میں غیرمتعلق ہوگیا تھا، پاکستان کا سعودی عرب اور ایران کی کشیدہ صورتحال میں سہولت کار کا کردار تاریخی واقعہ ہے، وزیراعظم عمران خان کی ثالثی سے سعودی عرب اور ایران کے درمیان لڑائی ٹل گئی، عمران خان کی سب سے بڑی کامیابی خطے میں سماجی امداد کے سب سے بڑے پروگرام کا اجراء ہے، عام آدمی کو پروگرام کی وساطت سے براہ راست 160ارب روپے تقسیم کیے گئے ،

ماضی کی حکومتوں میں سماجی پروگرام سیاست کی نذر کردیئے جاتے تھے، عمران خان نے اپنے ارکان اسمبلی کے بجائے براہ راست غریبوں میں پیسے تقسیم کروائے۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ مشیر آئینی عہدہ ہے اس لئے باقاعدہ حلف پر دستخط کرتا ہے، متبادل میڈیا آنے کے بعد بڑی گاڑی والا مزدوروں کے سوالوں سے ڈرتا ہے، احتساب کے ادارے کی تخلیق اور موجودہ تشکیل بھی نواز شریف کے ہاتھوں ہوئی ہے، نواز شریف نے احتساب کمیشن کا سربراہ اپنی پارٹی کے ایک سینیٹر کو بنا کر انصاف کے تقاضوں کی دھجیاں اڑادیں۔بابر اعوان نے کہا کہ عمران خان نے حکومت آئے یا جائے احتساب کے ایجنڈے سے پیچھے ہٹنے سے یکسر انکار کردیا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر بن کر پاکستان کیخلاف ٹوئٹ کیا تو وزیراعظم نے انہیں ٹوئٹ پر ہی بھرپور جواب دیا، عمران خان کچھ چیزوں پر سمجھوتہ نہیں کرتے اسے لوگ غلطی کہتے ہیں۔ بابر اعوان کا کہنا تھا کہ عمران خان بذا ت خود احتساب کے ادارے کے سامنے پیش ہوئے، سپریم کورٹ نے ایک سال تک جو سوال پوچھا عمران خان کے ماتھے پر کوئی شکن نہیں آئی، جمائما خان کو شاباش پیش کرنا چاہئے انہوں نے تمام دستاویز فراہم کیے، سپریم کورٹ نے عمران خان کو صادق اور امین قرار دیا ہے، میر شکیل الرحمٰن کے معاملے میں دو موقف ہیں، ایک موقف پراسیکیوشن کا ہے جو ابھی تک عدالت میں نہیں گیا، ایک موقف میر شکیل الرحمٰن کا اپنا ہے، اس پر کوئی ججمنٹ دینے سے کسی سائڈ کا کیس prejudice ہوجائے گا۔ بابر اعوان نے کہا کہ نواز شریف کلیم کرتے ہیں ملک کو ان کی سب سے زیادہ ضرورت ہے تو باہر کیوں بیٹھے ہیں، نواز شریف نے اپنے خلاف نئے ریفرنس میں پیش ہونے سے اب تک انکار کیا ہے، نواز شریف کی ضمانت پچھلے ریفرنس میں سزا کی معطلی کی ہے۔