اسلام آباد(ویب ڈیسک) وزیراعظم عمران خان نے ہاؤسنگ قرضہ سکیم کا اعلان کیا ہے جس کے تحت 30ارب روپے کی سبسڈی دی جائے گی۔ اگر آپ بھی اس سکیم سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں تو ذیل میں اس کے متعلق تمام معلومات مہیا کی جا رہی ہیں۔تمام تنخواہ دار، ملازمت پیشہ(ڈاکٹرز، انجینئرزوغیرہ) دکان دار، کاروباری لوگ، نان ریزیڈنٹ پاکستانی اس سکیم سے قرض حاصل کرنے کے اہل ہیں۔ درخواست دینے کے خواہش مند شخص کے پاس 5یا 10مرلے کا پلاٹ ہونا چاہیے۔ اگر پلاٹ 10مرلے سے بڑا ہوا تو سبسڈی نہیں دی جائے گی۔ اسی طرح 5مرلے سے چھوٹے پلاٹ کے مالکان بھی اس سکیم سے قرض نہیں لے سکیں گے۔ ایک گھر سے صرف ایک فرد(شوہر، بیوی یا بچے)ہی درخواست دے سکتا ہے۔ اس سکیم میں ایسے لوگوں کو ترجیح دی جائے گی جن کے پاس پہلے سے اپنا کوئی گھر نہیں ہے۔
یہ قرض ذاتی اور زمین کی گارنٹی پر دیا جائے گا اور صرف گھر کی تعمیر کے لیے دیا جائے گا۔ جو لوگ نیا گھر خریدنا چاہتے ہیں یا پرانے گھر کی تعمیرومرمت کرانا چاہتے ہیں، وہ سبسڈائزڈ قرض کے لیے درخواست دینے کے اہل نہیں ہیں۔ قرض کی رقم کا انحصار اس شخص کے پلاٹ کی قیمت کے تخمینے پر ہو گا۔ جتنی پلاٹ کی قیمت زیادہ ہوگی اتنا ہی زیادہ قرض ملے گا۔ قرض کی ادائیگی قسطوں کی صورت میں 3سے 25سال میں کی جا سکے گی۔وزیراعظم عمران خان کی طرف سے اس سکیم کا اعلان 10جولائی کو کیا گیا تھا تاہم تاحال مالی اداروں کو حکومت کی طرف سے اس معاملے میں کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئیں۔چنانچہ اس سکیم میں درخواست دینے کا طریقہ بھی فی الحال واضح نہیں ہے۔ ممکنہ طور پر آپ بینک کی ویب سائٹ سے فارم ڈاؤن لوڈ کر سکیں گے اور اسے پر کرنے کے بعد اس کے ساتھ زمین کی ملکیت کے ثبوت، تصاویر، کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ کی کاپی، شخصی ضامنوں کے شناختی کارڈز کی کاپیاں اور پلاٹ کا منظور شدہ نقشہ منسلک کرکے فارم جمع کروائیں گے۔ اگر نقشہ غلط ہوا تو آپ کی درخواست مسترد کر دی جائے گی۔ اگر آپ کی تمام دستاویزات اور فارم میں دی گئی معلومات درست ہوئیں تو آپ کی درخواست ایک ہفتے میں پراسیس ہو جائے گی۔رض کی ادائیگی کے لیے اقساط کا آغاز قرض حاصل کرنے کے تین سے چھ ماہ بعد شروع ہو گا۔ حکومت کی طرف سے ایک مورگیج سکیم بھی متعارف کروائی گئی ہے جس کے تحت اگر آپ اس قرض کی ادائیگی میں ناکام ہوتے ہیں تو آپ کا گھر ضبط کیا جا سکتا ہے۔