Saturday May 18, 2024

چوری کا پوچھو تو کہتے ہیں جیسے بنگلادیش بنا، کل کو سندھو دیس اور سرائیکی دیس بھی بن سکتا ہے۔ حکومت پاکستان نے قوم کی آنکھیں کھول دیں

لاہور(ویب ڈیسک) وزیر اعظم کے معاونِ خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ خدارا اس دبئی ٹیکسٹ بورڈ کی پیداوار کو کون سمجھائےپاکستان توڑنے والوں میں پہلے ہی انکے اجداد کا نام آتا ہے جنہوں نے پاکستان کو دل سے توڑا اور رج کے لوٹا اور قوم بھی ادھر ھم اور ادھر تم کی گردان بھولی نہیں ۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ بلاول صاحب مہربانی کریں اور ملک کے لیے اور اس کے ساتھ ساتھ اپنے خاندان کے لیے شرمندگی کا باعث نہ بنیں ۔ اصل غصہ جس کا ہے اس ٌپر نکالیں۔ انہوں نے کہا میں بڑی اچھی طرح جانتا ہوں کہ آپ کواصل غصہ احتساب عدالت کا سمن ہے ان سے جب چوری کا پوچھو ملک توڑنے کی دھمکی دیتے ہیں ۔

جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے تسلیم کیا ہے کہ اس وقت ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی فروخت خسارے میں ہو رہی ہے۔ اوگرا کے ترجمان عمران غزنوی نے اردو نیوز سے گفتگو میں کہا کہ آئل کمپنیاں 70 سال سے اس ملک سے منافع کما رہی ہیں۔ موجودہ صورت حال میں حکومت نے اگر کوئی فیصلہ کیا ہے تو انہیں اس پر عمل کرنا چاہیے۔حکومت تو بلیک میل ہونے سے انکار کر رہی ہے حقیقی مسائل حل کرنے کو تیار ہے۔’ انہں نے مزید کہا کہ اصل مسئلہ تیل کے ذخیرے میں کمی نہیں بلکہ قیمتوں کا تعین ہے۔ حکومت آج قیمت میں تبدیلی کر دے تو مارکیٹ میں پیٹرول دستیاب ہو جائے گا۔ ملک میں جاری پیٹرول کی قلت کو دیکھیں تو کچھ زیادہ پرانی بات نہیں جب خبریں آ رہی تھیں کہ لاک ڈاؤن کے باعث پٹرولیم مصنوعات کے استعمال میں کمی سے قمیتوں میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہوئی ہے۔امریکی آئل مارکیٹ میں تو تیل کی قیمت میں تاریخی کمی ہوئی تھی۔ عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پاکستان میں بھی مئی اور جون میں قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا گیا۔ وزیراعظم نے تو ٹویٹ کر کے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں سب سے کم قیمت پر پیٹرولیم مصنوعات عوام کو فراہم کرنے والا ملک ہے۔ان کی ٹویٹ کے اگلے ہی دن ملک میں پیٹرول کے بحران نے سر اٹھایا اور یہ بحران دیکھتے ہی دیکھتے نہ صرف پورے ملک میں پھیل گیا بلکہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا۔ اب اس معاملے پر وزیراعظم اور کابینہ نے نوٹس لیا ہے اور انکوائری ہو رہی ہے۔وزارت پیٹرولیم آئل مارکیٹنگ کمپنیوں جبکہ یہ کمپنیاں حکومت کو موجودہ صورت حال کا ذمہ ٹھہراتی ہیں۔

FOLLOW US