اسلام آباد:قومی احتساب بیورو (نیب) ترمیمی آرڈیننس 2019 کی مدت ختم ہوگئی جس کے بعد نیب کے تاجروں اور بیوروکریسی کے خلاف کارروائی کے پرانے اختیارات بحال ہوگئے۔نیب ترمیمی آرڈینس 2019 کو 28 دسمبر2019 کو نافذ کیا گیا تھا جس کے ذریعے نیب کے نجی شخصیات کے خلاف کارروائی کا اختیار ختم کر دیا گیا تھا۔ترمیمی آرڈیننس میں سرکاری ملازم یا عوامی عہدیدار کے خلاف 50 کروڑ روپے سے زیادہ کرپشن پرکارووائی اسکروٹنی کمیٹی سے مشروط تھی جبکہ ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے آمدن سے زائد اثاثے ثابت کرنے کا بوجھ بھی نیب پر ڈال دیا گیا تھا۔
اس کے علاوہ ترمیمی آرڈیننس میں سرکاری ملازمین کی محکمانہ غلطی پر نیب کارروائی کا اختیار بھی ختم کردیا گیا تھا جبکہ سرکاری ملازمین کی جائیداد منجمد کرنے کا اختیار بھی ترمیمی آرڈیننس میں ختم ہو گیا تھا۔ٹیکس اور اسٹاک ایکسچینج سے متعلق معاملات بھی نیب کے دائرہ اختیار سے باہر ہوگئے تھے۔حکومت اور اپوزیشن میں نیب آرڈیننس کو باقاعدہ قانون میں بدلنے پر پیشرفت نہ ہونے پر آرڈیننس غیر مؤثر ہوا۔ذرائع وزارت قانون کے مطابق حکومت کی جانب سے اب نیا نیب آرڈیننس لایا جائے گا اور غیر مؤثر نیب آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں توسیع کیلئے پیش نہیں کیا جائے گا۔خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی نیب ترمیمی آرڈیننس سے متعلق کہا تھا کہ نیب آرڈیننس میں ترمیم مشکل فیصلہ تھا کیونکہ احتساب میرا مشن تھا۔سول سرونٹس سے خطاب میں انہوں نے کہا تھا کہ اپنی پارٹی کو ساتھ لے کر چلنا تھا، نیب کے خوف سے ترقیاتی منصوبوں میں بیورو کریسی کا کردار محدود ہو کر رہ گیا تھا، بیورو کریسی کو ضابطے کی غلطیوں پر نیب کے شکنجے سے بچانا تھا۔