Tuesday November 25, 2025

چراغ تلے اندھیرا۔۔!! عمران خان کی درخواست پر ’’جی 20 ممالک ‘‘ نے غریب ممالک سے قرض وصولی معطل کر دی، پاکستان کی درخواست تاحال زیر التوا

نیو یارک (نیوز ڈیسک ) وزیراعظم کے بین الاقوامی رابطوں کے بعد جی 20 ممالک کی تنظیم نے غریب ممالک سے قرض وصولی معطل کرنے کا اعلان کر دیا، قرض ادائیگی معطلی کی مدت12مہینے ہوگی، اس اقدام سے مقروض ممالک کو ریلیف ملے گا، عالمی مالیاتی ادارے کی جانب سے جی 20ممالک کے اعلامیے کا خیرمقدم۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان نے گزشتہ کچھ روز کے دوران غیر ملکی رہنماوں سے رابطے کیے تھے، اور موجودہ حالات میں غریب ممالک کے قرضے معاف یا معطل کرنے کی اپیل کی تھی۔اب بتایا گیا ہے

کہ کروناوائرس کے پیش نظر جی 20 ممالک نے غریبو ترقی پذیر ممالک سے قرض وصولی معطل کرنے کا باقاعدہ اعلان کر دیا ہے۔ عالمی معاشی بحران کے تناظر میں جی 20 ممالک نے اہم اقدام اٹھایا اور مقروض ممالک سے قرض وصولی معطل کرنے کی توثیق کردی۔جی20ممالک کی جانب سے قرض ادائیگی معطل کرنے کی مدت12 ماہ ہوگی۔ اس اقدام سے مقروض ممالک کو ایک سال تک کا ریلیف مل گیا ہے۔عالمی مالیاتی ادارے نے جی 20ممالک کے اعلامیے کا خیرمقدم کیا۔ جبکہ خود آئی ایم ایف نے بھی 25 ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کیا ہے۔ جن ممالک کے لیے قرضوں میں ریلیف کا اعلان کیا گیا ہے ان میں افغانستان، برکینافاسو، سینٹرل افریقن ریپبلک، چاڈ، کوموروس، کانگو، گیمبیا، لائبیریا، مڈغاسکر، موزمبیق، جزائر سلیمان، تاجکستان، یمن، نیپال اور ہیٹی شامل ہیں۔ ان ریلیف ممالک میں تقریباً تمام افریقی ممالک کو شامل کیا گیا ہے۔ جبکہ پاکستان کو درخواست کے باوجود فی الحال قرج معطلی کا ریلیف نہیں دیا گیا۔دوسری جانب سینئر تجزیہ نگار ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ نے جو ہنگامی فنڈ ریلیف کیا ہے اس میں پاکستان کا نام شامل نہیں۔تفصیلات کے مطابق معروف صحافی ڈاکٹر شاہد مسعود کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کے ساتھ زیادتی کی ہے۔آئی ایم ایف نے 25 ممالک کے لئے ہنگامی فنڈ ریلیف کیا ہے اور ان پچیس ممالک میں پاکستان کا شامل نہیں ہے۔یہ یقینی طور

پر وزارت خزانہ اور عبدالحفیظ شیخ اس جانب توجہ دیں گے کیونکہ پاکستان نے وہاں اپنا کیس صحیح طرح سے نہیں لڑا۔فہرست میں نام شامل نہ ہونے کی وجہ کیا ہے۔؟ کیونکہ اگر یہ یمن، نیپال اور افغانستان سمیت 25 ممالک کو ریلیف ملا ہے تو پاکستان کو کیوں نہیں ملا۔قبل ازیں ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ عالمی بینک اورآئی ایم ایف کے مشترکہ سالانہ اجلاس آج واشنگٹن میں شروع ہونگے جس میں پاکستان کیلئے ایک ارب چالیس کروڑڈالرکے اضافی قرضے کی منظوری کا امکان ہے۔واضح رہے کہ پاکستان نے کورونا کے منفی اثرات سے نمٹنے کیلئے اضافہ فنڈزکی درخواست دی تھی.آئی ایم ایف نے کورونا وائرس کی وجہ سے پیدا ہونے والی مشکل معاشی صورتحال کے پیش نظر 25 ممالک کے قرضوں میں فوری ریلیف دینے کا اعلان کیا ہے البتہ ان ممالک میں پاکستان کا نام شامل نہیں ہے‘آئی ایم ایف کی مینیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا نے کہا ہے کہ یہ فیصلہ عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے ایک طرح کی مدد ہے اور مجھے یہ کہتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ہمارے ایگزیکٹیو بورڈ نے 25 ممالک کو آئی ایم ایف کے ریلیف ٹرسٹ کے تحت قرضوں میں ریلیف دینے کی اجازت دے دی ہے یہ آئی ایم ایف کی جانب سے کورونا کی وبا سے معاشیات پر پڑنے والے اثرات پر قابو پانے کے لیے ایک طرح کی مدد ہے. انہوں نے بتایا کہ سی سی آر ٹی اس وقت پانچ سو ملین امریکی ڈالرز کی گرانٹ بطور ریلیف دے سکتا ہے جن میں برطانیہ کی جانب سے 185 ملین ڈالر اور جاپان کی طرف سے دیے گئے سو ملین ڈالر شامل ہیں ان ممالک کے علاوہ چین اور نیدرلینڈز بھی ریلیف کے اس پروگرام میں شامل ہوں گے. انہوں نے بتایا ہے کہ س گرانٹ سے ہمارے غریب اور سب سے زیادہ متاثرہ ممبران کو آئی ایم ایف کے بقایاجات کی ادائیگی کے لیے 6 ماہ مل جائیں گے تاکہ وہ اس وبا کے پھیلاﺅ کے پیش نظر اپنے دیگر مالی وسائل پر کام کر سکیں اور طبی اور امدادی کوششوں کو بہتر بنا سکیں.