Tuesday May 7, 2024

دباؤ اوردھمکیوں کے ذریعے تعاون حاصل نہیں کیا جا سکتا ،اب پراپیگنڈا مہم بند ہونی چاہیے ،سلامتی کونسل کے اجلاس میں پاکستان نے امریکہ کو کھری کھری سناڈالیں

نیو یارک(این این آئی)امریکہ میں پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ دباؤ اوردھمکیوں کے ذریعے پاکستان سے تعاون حاصل نہیں کیا جاسکتا۔پاکستان کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے سلامتی کونسل میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ اشرف غنی کی طالبان کو غیرمشروط مذاکرات کی پیشکش کو ضائع نہیں کرنا چاہیے، افغانستان میں فریقین

پرامن تصفیے کیلئے مذاکرات کریں ٗفورسز کی تعداد بڑھانے سے امن کے قیام کی توقع نہیں کی جا سکتی ہے۔ملیحہ لودھی نے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کی لہرختم کردی، کابل اور طالبان کو سمجھ جانا چاہیے کہ دوسرے پر فوجی برتری مسلط نہیں کی جاسکتی، دباؤ اور دھمکیوں کے ذریعے پاکستان سے تعاون حاصل نہیں کیا جا سکتا، افغان سفیر کے الزامات مسترد کرتے ہیں اور اب پراپیگنڈا مہم بند ہونی چاہیے۔دریں اثناء وزارت خارجہ کے حکام نے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں کہا ہے کہ پاکستان کے بارے میں امریکی صدر کے منفی بیان پرامریکہ کو بتادیا کہ یہ زبان ناقابل قبول ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا جس میں وقفہ سوالات کے دوران وزارت خارجہ نے تحریری جواب ایوان میں پیش کیا۔تحریری جواب میں بتایا گیا کہ بھارت کی وجہ سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر صورتحال ابتر ہو رہی ہے، رواں سال بھارتی فوج نے400 سے زائدمرتبہ سیزفائر کی خلاف ورزیاں کی ہیں، رواں سال بھارتی فائرنگ سے 18 پاکستانی شہری شہید ہوچکے ہیں جبکہ گزشتہ سال بھارتی فائرنگ

سے 54 پاکستانی شہید اور 174 زخمی ہوئے۔وزارت خارجہ کے حکام نے بتایا کہ بھارت نے حضرت نظام الدین اولیاء کے عرس کیلیے پاکستانیوں کو ویزے دینے سے انکار کردیا، اس سال 192 افراد نے عرس میں جانے کیلئے درخواستیں دی تھیں، ویزوں سے انکار 1974ء کے پروٹوکول کی خلاف ورزی کی ہے، پاکستان نے اس فیصلے پر بھارت سے احتجاج کیا ہے۔وزارت خارجہ کے تحریری جواب میں کہا گیا کہ امریکی صدر نے یکم جنوری کو پاکستان کے بارے میں منفی بیان دیا ٗ امریکی عہدیداروں کے ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان کا معاملہ اٹھایا گیاامریکا کو بتایا گیا کہ یہ زبان ناقابل قبول ہے، امریکا کو یہ بھی بتایا گیا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کتنی قربانیاں دی ہیں۔وزیر تجارت پرویز ملک نے امریکہ کے ساتھ دوطرفہ تجارت کی 5 سالہ تفصیلات بھی تحریری جواب کی صورت میں ایوان میں پیش کیں۔وزیر تجارت نے بتایا کہ 5سال میں امریکہ کے ساتھ 27 ارب

35 کروڑ ڈالر کی تجارت ہوئی، امریکا سے برآمدات کا حجم 17 ارب 88 کروڑ رہا، پانچ سال میں امریکی درآمدات کاحجم 9 ارب 45 کروڑ رہا، امریکا برآمدگی اشیاء میں ٹیکسٹائل،کھیلوں کاسامان، چٹائیاں،کیمیائی مواد اور دیگر سامان شامل ہے۔علاوہ ازیں پاکستان کی سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ افغان طالبان کو مذاکرات کی میز پر لانے کیلئے پاکستان اثر و رسوخ نہیں رکھتا۔واشنگٹن میں موجود سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے اپنے بیان میں کہا کہ امریکا ہم سے ایسی امید نہ رکھے جسے ہم پورا نہیں کرسکتے، افغانستان کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، افغانستان کا امن پاکستان میں امن کا ضامن ہے۔سیکرٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ امریکی دباؤ میں نہیں بلکہ اپنے مفاد میں دہشتگردوں کیخلاف کارروائی جاری رکھے ہوئے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ طالبان سے براہ راست گفتگو کیلئے افغان حکومت اور امریکا کو مکینزم بنانا ہوگا ٗامریکہ سے اسٹریٹجک ڈائیلاگ میں ایک

چیز پر فوکس نہیں رکھا گیا۔تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ ہمارے امریکا سے 70 سال کے تعلقات ہیں ٗکچھ اصول ہیں جن پر تعلقات کو آگے بڑھایا جاسکتا ہے ٗاصولوں کے تحت ضروری ہے کہ ہم اسٹریٹجک ڈائیلاگ کودوبارہ شروع کریں۔سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ہم نے قومی ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کا خاتمہ کیا ہے۔

FOLLOW US