پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک)وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے کہا ہے کہ افغانستان کا امن پورے خطے کیلئے ناگزیر ہے ۔ صوبائی حکومت نے افغانستان میں امن کیلئے کی گئی کوششوں کی پہلے بھی بھر پور معاونت کی ہے اور آئندہ بھی اس سلسلے میں ہر ممکن تعاون یقینی بنائیں گے ۔افغانستان میں بد امنی سے ہمیں اور خود افغانستان کو زیادہ نقصان اُٹھا نا پڑتا
ہے اسلئے اس مسئلہ کو انتہائی سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کی ضرورت ہے ۔ان خیالات کا اظہار اُنہوںنے وزیراعلیٰ ہائوس پشاور میں افغانستان کے قونصلر جنرل محمد معین مرستیال سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔وزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹری / کمشنر پشاور شہاب علی شاہ اور دیگر اعلیٰ حکا م بھی اس موقع پر موجود تھے ۔ملاقات میں پاک افغان تعلقات اور خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ افغانستان ہمارا ہمسایہ ملک ہے جس کا امن ہمیں عزیز ہے ۔ انہوںنے کہاکہ افغانستان میں دیر پا امن نہ صرف خیبرپختونخوا اور افغانستان کی ترقی کیلئے اہمیت کا حامل ہے بلکہ اس پورے خطے کا امن افغانستان کے امن سے وابستہ ہے ۔انہوںنے کہاکہ سب کو یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہیئے کہ افغانستان کے امن کے بغیر حالات بہتر نہیں ہوں گے اس لئے حکومتوں کو اس سلسلے میں سنجیدہ اقدامات کرنا ہوں گے اور اپنے حالات کو خود بدلنا ہو گا۔ ہم نے پہلے بھی افغان امن کیلئے تعاون کیا ہے اور آئندہ بھی تعاون کریں گے کیونکہ اس کے بغیر بہتری کا کوئی راستہ دکھائی نہیں دیتا۔ پرویز خٹک نے قونصل جنرل سے کہاکہ وہ خیبرپختونخو ا میں افغان مہاجرین کی رجسٹریشن کیلئے اپنی سطح پر بھر پور کوشش کریں ۔ہم نے رجسٹریشن اور شناخت کا نظام آسان کردیا ہے ۔کوآرڈنیشن کمیٹی بنائی گئی ہے ۔وزیراعلیٰ نے کہاکہ رجسٹریشن کا عمل شروع کرنے اور بارڈر مینجمنٹ کی وجہ سے کافی بہتری آئی ہے ۔بغیر کسی شناخت کے آمدورفت کی وجہ سے مسائل پیدا ہوتے ہیں ۔بارڈر مینجمنٹ دونوں ممالک کے مفاد میں ہے اور یہ کوئی نئی یا اجنبی بات نہیں ہے ۔ دُنیا بھر کے تمام ممالک میں آنے جانے کا یہی طریقہ موجود ہے ۔وزیراعلیٰ نے اس موقع پر خیبرپختونخوا اور افغانستان کے درمیان ہیلتھ ٹورازم کو فروغ دینے کی بھی تجویز دی اور کہاکہ اس سے بھی منظم طریقے سے مسائل حل ہو سکتے ہیںاور علاج کیلئے آنے والے مریضوں کو سہولیات بھی میسر ہو ں گی ۔رہنمائوں نے اس موقع پر تعلقات کے استحکام اور مسائل کے حل کیلئے باہمی تعاون اور کوششوں پر اتفاق کیا۔