اسلام آباد :نجی ٹی وی چینل پر اپنے پروگرام میں بات کرتے ہوئے معروف صحافی حامد میر نے کہا کہ آج کل پولیس پر تنقید ہو رہی ہیں، حال ہی میں کچھ ایسے واقعات ہوئے ہیں جنہوں نے پولیس پر تنقید کے سیلاب کو جنم دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ قصور کے واقعہ یعنی زیبنب قتل کیس کی وجہ سے پنجاب پولیس پر، عاصمہ قتل کیس کی وجہ سے خیبر پختونخواہ پولیس
پر۔اور نقیب اللہ قتل کیس کی وجہ سے سندھ پولیس پر تنقید کی جا رہی ہے۔ کچھ روز قبل سپریم کورٹ نے بھی کے پی کے پولیس سے متعلق کچھ ریمارکس دئے ۔ جنہیں اخبارات میں شائع کیا گیا۔ انہوں نے جنگ اخبار کی ہیڈ لائن دکھاتے ہوئے کہا کہ اس قسم کے ریمارکس کی خبریں جس انداز میں دی جا رہی ہیں اس سے ایسا لگتا ہے کہ پولیس پر تنقید نہیں ہو رہی بلکہ ان کی حوصلہ شکنی ہو رہی ہے۔میں یہ یہ بتانا چاہ رہا ہوں کہ پولیس کے شہدا کی تعداد اگر دیکھی جائے تو وہ پانچ ہزار سے بھی زیادہ بنتی ہے۔ پنجاب پولیس کے شہدا کی تعداد چودہ سو ہے جبکہ کے پی کے پولیس نےگذشتہ چند سال کے دوران پندرہ سو قربانیاں دی ہیں۔ سندھ پولیس کے دو ہزار اکتالیس جوان اور افسران شہید ہوئے اور بلوچستان میں 359 پولیس اہلکاروں نے قربانیاں دیں جن میں اعلیٰ افسران بھی شامل ہیں۔ بات یہ ہے کہ پولیس پر تنقید سب کر رہے ہیں، تنقید ہونی چاہئیے لیکن پولیس کی حوصلہ شکنی نہیں ہونی چاہئیے۔ انہوں نے مزید کیا کہا آپ بھی ملاحظہ