اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ریاست مدینہ میں انصاف اور میرٹ کی حکمرانی تھی، جو جرنیل بھی اچھی کارکردگی دکھاتا تھا وہ اوپر آجاتا تھا، بڑا عہدہ ملنا کسی کا پیدائشی حق نہ تھا۔ حضرت بلالؓ جو پہلے غلام تھے جو وزیر خزانہ بن گئے تھے، جس میں بھی صلاحیت ہوتی وہ ترقی کرتا تھا۔مدینہ کی ریاست نے لیڈرز پیدا کیے، سارے صحابہؓ لیڈر بن گئے، لیڈر بننے کےلیے صادق و امین ہونا ضروری ہے۔ اسلام آباد میں منعقدہ رحمت اللعالمین ﷺکانفرنس سےخطاب کرتے ہوئے وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ریاست مدینہ میں میرٹ کی بالادستی تھی، قابلیت کی بنیاد پر لوگ اعلیٰ عہدوں پر فائز ہوتے تھے اور اسی معاشرے میں لیڈرز پیدا ہوئے، شخصیت سازی کی بدولت صحابہ لیڈر بن گئے۔ آپ ﷺدنیامیں تلوارکےذریعےنہیں،اپنی سوچ سےانقلاب لائے، ریاست مدینہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ ہرمعاشرےکیلئےمثالی نمونہ بنی۔ آپ ﷺکی تعلیمات سےہمیں رہنمائی لینےکی ضرورت ہے۔ اللہ نےسب کچھ دیا،ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے،اگرہمیں عظیم قوم بنناہےتواسلامی اصولوں پرچلناہوگا۔انصاف ہمیشہ کمزورکوچاہیے،طاقتورخودکوقانون سےاوپرسمجھتاہے۔انصاف اورانسانیت کی وجہ سےقوم مضبوط ہوتی ہے۔ ہماری جدوجہدملک میں قانون کی بالادستی کیلئےہے۔بزدل انسان کبھی لیڈرنہیں بن سکتا۔ آپ ﷺنےاپنی سیرت مبارکہ کےذریعےانصاف کادرس دیا۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ آپ ﷺنےمعاشرےمیں اچھےبرےکی تمیزرکھی، حضوراکرم ﷺنےخواتین،بیواؤں اورغلاموں کوحقوق دیئے،صرف اسلام نےیہ حق دیاکہ کئی غلام حکمران بن گئے۔ ریاست مدینہ میں میرٹ کاسسٹم تھا،باصلاحیت افراداوپرآتےتھے، عزت،رزق اورموت صرف اللہ تعالیٰ کےہاتھ میں ہے۔ اسلام نےپہلی بارخواتین کووراثت میں حقوق دیئے۔پانامہ کیس میں کیابتاؤں کس طرح کےجھوٹ بولےگئے،کیس برطانوی عدالت میں ہوتاتوان کواسی وقت جیل میں ڈال دیاجاتا۔ برطانوی جمہوریت میں ووٹ بکنےکاتصوربھی نہیں کیاجاسکتا۔سب کوپتہ ہےکہ سینیٹ انتخابات میں پیسہ چلتاہے۔ برطانیہ میں چھانگامانگاجیسی سیاست نہیں ہوتی۔ اخلاقیات کامعیارنہ ہوتوجمہوریت نہیں چل سکتی۔ قانون کی بالادستی کےبغیرخوشحالی کاخواب پورانہیں ہوسکتا۔ ہمیں عظیم قوم بنناہےتواسلامی اصولوں پرچلناہوگا۔لک کانظام تب درست ہوگاجب قانون کی حکمرانی ہوگی۔ دنیامیں امیراورغریب کافرق بڑھتاجارہاہے۔
بچہ بچہ گواہی دے رہا ہے کہ 74 سال میں یہ بدترین حکومت آئی ہے، شہباز شریف
عمران خان کا کہنا تھا کہ سالانہ ایک ہزارارب ڈالرچوری ہوکرآف شورکمپنیوں میں چلاجاتاہے۔ انصاف کانظام نہیں ہوگاتوخوشحالی نہیں آئےگی۔ طاقتوراورکمزورکیلئےالگ الگ قانون سےقومیں تباہ ہوجاتی ہیں،۔ ہمیں اپنی سمت درست کرنی ہے۔ ملکی ترقی کیلئےنظام درست کرنےکی ضرورت ہے۔ قانون کی حکمرانی کیلئے آوازبلندکرتارہوں گا۔طاقتورکوقانون کےنیچےلاناہوگا۔ فلاحی ریاست بنانےکےلیےکوشاں ہیں۔ احساس پروگرام کےتحت سواکروڑخاندانوں کوسبسڈی دیں گے،معاشرےمیں جنسی جرائم کابڑھنابہت خطرناک ہے۔ نوجوانوں کوسود کےبغیرقرضےدیں گے۔ اپنے نوجوانوں کوبےراہ روی سےبچاناہے۔ہالی ووڈکلچرہمارےنوجوانوں کوتباہ کرے گا۔ خاندانی نظام میں بہتری لانےکی ضرورت ہے۔ ٹی وی چینلزکےپروگراموں کومانیٹرکرنےکی ضرورت ہے۔ بچوں سےموبائل نہیں چھین سکتےکم ازکم تربیت توکرسکتےہیں،۔مغرب کونہیں پتاہم اپنےنبی ﷺسےکتنی محبت کرتےہیں۔