اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزارت تجارت کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ نومبر 2019ء میں پاکستان کی برآمدات 9.6؍ فیصد کے اضافے کے ساتھ 2.02؍ ارب ڈالرز رہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں درآمدات میں 17.53؍ فیصد یعنی 3.815؍ ارب ڈالرز کی کمی واقع ہوئی۔ نومبر 2018ء کے مقابلے میں برآمدات 1.843؍ ارب ڈالرز جبکہ درآمدات 4.626؍ ارب ڈالرز رہیں۔ جولائی سے نومبر 2019-20ء کے دوران ملک کی برآمدات 9.55؍ ارب ڈالرز رہیں جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران یہ 9.113؍ ارب ڈالرز تھیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان میں 4.8؍ فیصد یا 437؍ ملین ڈالرز کا اضافہ ہوا۔ دوسری جانب درآمدات کو دیکھیں تو ان میں 19.27؍ فیصد (یا 4.546؍ ارب روپے) کم ہو کر 19.046؍ ارب ڈالرز ہوگئیں۔
گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران درآمدات 23.59؍ ارب ڈالرز تھیں۔ پانچ ماہ کے دوران تجارتی خسارہ (درآمدات برآمدات میں فرق) 9.496؍ ارب ڈالرز ریکارڈ کیا گیا جبکہ گزشتہ سال کے اسی عرصہ کے دوران یہ خسارہ 14.479؍ ارب ڈالرز تھا۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ تجارتی خسارہ 34.4؍ فیصد یعنی 4.983؍ ارب ڈالرز پانچ ماہ کے دوران کم ہوا ہے۔ تجارتی خسارہ (برآمدات درآمدات میں فرق) نومبر 2019ء میں 1.795؍ ارب ڈالرز رہا جبکہ نومبر 2018ء میں یہ 2.783؍ ارب ڈالرز تھا، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ اس میں 35.5؍ فیصد یعنی ایک ارب ڈالرز کی کمی صرف ایک ماہ میں ریکارڈ کی گئی۔ برآمدات میں اضافے اور درآمدات میں کمی سے تجارت میں توازن بہتر ہوگا اور بالآخر جاری کھاتوں کا خسارہ ختم ہوگا ، جو اب سرپلس میں ہے۔ ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ جاری کھاتوں کے خسارہ سرپلس میں جائے گا تو ملک کے غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر بھی بہتر ہوں گے۔ اسی دوران، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے تجارت، ٹیکسٹائل، انڈسٹری اور انوسٹمنٹ رزاق دائود نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا ہے
کہ ’’الحمد للہ پاکستان کی برآمدات نومبر 2019ء میں ایک مرتبہ پھر 2؍ ارب ڈالرز سے بڑھ گئیں۔ سلام ہے ہمارے ماہرین اور وزارت تجارت کی ٹیم کو، برآمدات گزشتہ سال کے مقابلے میں 9.6؍ فیصد تک بڑھ گئیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی انہی پالیسیوں کی وجہ سے بڑھتی ہوئی برآمدات ادائیگیوں کے توازن کی صورتحال کو بہتر بنا رہی ہیں اور معیشت مستحکم ہو رہی ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ گزشتہ چار سال میں پہلی مرتبہ ملک کے جاری کھاتے سرپلس میں ہیں اور اکتوبر 2019ء میں جاری کھاتوں میں بیلنس مثبت 99؍ ملین ڈالرز ریکارڈ کیا گیا۔ ستمبر میں اکائونٹ 284؍ ملین ڈالرز کے خسارے میں تھا جبکہ اکتوبر 2018ء میں یہ 1.28؍ ارب ڈالرز کے خسارے میں تھا۔ مالی سال 2019ء میں پاکستان کا جاری کھاتوں کا خسارہ 12.75؍ ارب ڈالرز تھا، گزشتہ مالی سال میں یہ 19.9؍ ارب ڈالرز تھا، یعنی اس میں 36؍ فیصد کمی ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ، پاک چین فری ٹریڈ ایگریمنٹ (سی پی ایف ٹی اے) کا دوسرا مرحلہ یکم دسمبر سے موثر ہوگیا ہے جس سے 313؍ نئی پاکستانی مصنوعات صفر ڈیوٹی کے ساتھ چینی مارکیٹس میں امپورٹ ہوں گی۔ پاکستان چین کے ساتھ ایف ٹی اے کے پہلے مرحلے کے تحت پہلے ہی چین کو ہونے والی درآمدات میں 724؍ مصنوعات پر صفر ڈیوٹی کا فائدہ اٹھا رہا ہے۔ پہلے مرحلے کے معاہدے پر 2006ء میں دستخط ہوئے تھے۔ دوسرے مرحلے کے بعد پاکستان کو مجموعی طور پر 1047؍ مصنوعات کی درآمدات کی اجازت حاصل ہے۔ نئی سہولت کے نتیجے میں ٹیکسٹائل کے شعبے کا فائدہ ہوگا کیونکہ یہ بھی زیرو ڈیوٹی ہوں گی۔ لیدر اور زرعی پراڈکٹس، کنفیکشنری اور بسکٹس وغیرہ بھی چین کو برآمد کیے جا سکیں گے۔ دوسرے مرحلے پر عملدرآمد کی صورت میں پاکستان کی برآمدات میں ایک ارب ڈالرز کا اضافہ متوقع ہے جبکہ درمیانی مدت کے لحاظ سے دیکھیں تو سی پیک کے تحت نئے اکنامک زونز کی تعمیر کے بعد ان اشیا کی تجارت کے نتیجے میں برآمدات چار سے پانچ ارب ڈالرز تک پہنچ جائیں گی۔ اس معاہدے کے بعد پاکستان آئندہ چند برسوں کے دوران چین کو اپنی برآمدات 10؍ ارب ڈالرز تک پہنچا سکتا ہے کیونکہ چین کی امپورٹ مارکیٹ میں تجارت کا حجم 64؍ ارب ڈالرز تک ہے۔ اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بھی تاجروں اور مینوفیکچررز کے لیے ایکسپورٹ ری فنانس اسکیم کے تحت فنڈز کی حد میں اضافہ کر دیا ہے جس سے برآمدات میں اضافہ ہوگا۔