Friday May 17, 2024

پاکستان میں سونے کی قیمتوں میں کتنی کمی آئی؟ جیولرز سر پکڑ کر بیٹھ گئے

کراچی (ویب ڈیسک)بین الاقوامی مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 22ڈالرکی نمایاں کمی، جس کے نتیجے میں مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی فی تولہ سونا700روپے سستاہوگیا۔آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق جمعرات کوبین الاقوامی گولڈ مارکیٹ میں فی اونس سونے کی قیمت میں 22ڈالرکی کمی ریکارڈ کی گئی،جس کے

نتیجے میں فی اونس سونے کی قیمت1529ڈالرسے گھٹ کر1507ڈالرہوگئی۔آل کراچی صراف اینڈجیولرزایسوسی ایشن کے مطابق کراچی،حیدرآباد، سکھر، ملتان، فیصل آباد، لاہور، اسلام آباد، راولپنڈی، پشاور اور کوئٹہ کی صرافہ مارکیٹوں میں فی تولہ سونےکی قیمت میں700روپے اور10گرام قیمت میں600روپےکی کمی ریکارڈ کی گئی،جس کے نتیجے میں فی تولہ سونے کی قیمت 88500 روپے سے گھٹ کر87800روپے اوردس گرام سونے کی قیمت75874روپے سے گھٹ کر75274 ہوگئی۔چاندی کی فی تولہ قیمت اوردس گرام قیمت میں استحکام رہا،جس کے نتیجے میں چاندی کی فی تولہ قیمت1050.00روپے اوردس گرام چاندی کی قیمت900.00روپے پرمستحکم رہی۔ جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق ڈالر رے ڈالر تیری کون سی کل سیدھی؟ آخر پاکستان میں ڈالر کیوں بیش قیمت ہوا جا رہا ہے؟ روپیہ کیوں اپنی قدر کھوتا جا رہا ہے؟ یہ ہیں وہ سوال جو آج کل ہر ذہن میں ابھر رہے ہیں۔ اصل بات یہ ہے کہ ڈالر مہنگا نہیں ہو رہا بلکہ روپیہ ناتواں ہو رہا ہے۔ ماہرین معاشیات کی رائے میں اس کی وجہ سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی غلط

معاشی پالیسیاں اور نگران حکومت کا انکو ٹھیک نہ کرنا ہے۔عالمی مارکیت میں لین دین عموما ڈالرز میں ہوتا ہے۔ اگر برآمدات کم ہوں اور درآمدات زیادہ تو برآمدات کے عوض کم ڈالرز وصول ہوتے ہیں جبکہ درآمدات کی مد میں زیادہ ڈالرز خرچ کرنے پڑتے ہیں۔ یوں ملک میں ڈالرز کی کمی ہو جاتی ہے جس کے باعث یہ مہنگا ہو جاتا ہے۔ اس کے علاوہ اگر ملک میں مہنگائی زیادہ ہو تو اس کا مطلب ہے زیادہ پیسے خرچ کر کے کم چیزیں آتی ہیں۔ یعنی ملکی کرنسی اپنی قدر کھو رہی ہے۔ یوں ڈالر مہنگا ہو جاتا ہے۔ اسی طرح اگر ملک میں زر مبادلہ کے ذخائر مناسب سطح پر نہ ہوں تو روپے کی قدر مستحکم نہیں رہتی۔وطن عزیز کے عوام کے ساتھ بھی یہی ہاتھ ہوا ہے۔ ماہرین معاشیات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے غلط معاشی اقدامات نے روپے کی قدر کو متاثر کیا ہے۔ اگر درست مالی پالیسیاں بنائی جاتیں اور روپے کو مستحکم کرنے کے اقدامات کیے جاتے تو آج روپیہ اتنا لاغر نہ ہوتا۔ اسحاق ڈار کے بعد نہ تو مفتاح اسماعیل اور نہ ہی نگران وزیر خزانہ نے اس طرف توجہ دی۔ بس یہ کیا کہ ڈالر کو بے لگام چھوڑ دیا اور روپے کی بے قدری کو روکنے کے لئے عملی اقدامات نہ کیے۔

FOLLOW US