نئی دہلی(نیوز ڈیسک) بھارتی صدر رام کوند نے شہریت کے بل پر دستخظ کردیئے۔ مسلم مخالف بل پر بھارت میں بغاوت ہوگئی، نئی دہلی نے قانون نافذ کرنے سے انکار کردیا۔مغربی بنگال، مشرقی پنجاب، کیرالا، مدھیا پردیش اور دیگر ریاستوں نے بھی متنازع بل کو نافذ کرنے سے انکار لکردیا ہے۔راہول گاندھی نے بل کو “ریپ ان انڈیا” قرار دے دیا جبکہ جاپانی وزیراعظم اور بنگلادیشی وزیرخارجہ نے دورہ بھارت منسوخ کردیے۔دوسری جانب امریکا نے اپنے شہریوں کے لیے “ٹریول الرٹ” جاری کرتے ہوئے شہریوں کو بھارت جانے سے خبردار کردیا ہے۔جس پر بھارتی پارلیمنٹ میں ہنگامہ آرائی ہوئی، اراکین نے معافی کا مطالبہ کردیا۔ راہول
گاندھی نے معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا مودی شمال مشرق کو جلانے اور معیشت کو تباہ کرنے پر معافی مانگیں۔بل کے خلاف آسام ، امرتسر، کیرالہ سمیت شمال مشرقی ریاستوں میں مظاہروں نے شدت اختیار کرلی ہے۔ مشتعل مظاہرین نے توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ کیا۔ پولیس سے چھڑپوں میں درجنوں افراد زخمی ہوئے۔ بھارتی ریاست آسام میں لاکھوں افراد نے متنازعہ بل کے خلاف مظاہرہ کیا، گوہاٹی میں مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں جن میں 2 افراد ہلاک اور 26 زخمی ہوئے، بھارت میں اقلیتوں پر مظالم اور فسادات کی وجہ سے جاپانی وزیر اعظم شنزو ایبے نے دورۂ بھارت بھی منسوخ کر دیا ہے۔بنگلا دیش کے وزیر خارجہ نے بھی گزشتہ روز بھارت کا دورہ منسوخ کر دیا تھا، یواین انسانی حقوق کے ادارے نے بھی بھارتی شہریت کے نئے قانون پر اظہار تشویش کیا ہے، انسانی حقوق کے ادارے نے نئے قانون کو امتیازی قرار دے دیا۔نئے قانون میں ہندوؤں، سکھوں، پارسی، عیسائی اور دیگر مذاہب کو ترجیح دی گئی ہے جب کہ مسلمانوں کو اس بل میں یک سر نظر انداز کیا گیا ہے، یو این انسانی حقوق کے ادارے کا کہنا ہے کہ نیا شہریت قانون بھارتی آئین کی بھی نفی کرتا ہے۔ادارے نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارتی آئین میں تمام شہریوں کو یکساں حقوق دینے کا وعدہ کیا گیا ہے، توقع ہے کہ بھارتی سپریم کورٹ قانون کا جائزہ لے کر اسے عالمی قوانین کے مطابق بنائے گی۔یاد رہے کہ شہریت کا متنازع بل بھارتی سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا ہے، بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ متنازع بل انڈین یونین مسلم لیگ پارٹی نے چیلنج کیا ہے۔