کیرالہ(مانیٹرنگ ڈیسک)بھارت میں خواتین کسی طور محفوظ نہیں ہیں۔ آئے دن ملک بھر میں بچیوں اور نوجوان لڑکیوں سے زیادتی کے واقعات سننے میں آتے ہیں ۔ ایسے واقعات بھارت میں رہنے والوں کی ذہنیت کی عکاسی کرتے ہیں۔ حال ہی میں بھارت میں رہنے والی ایک 12 سالہ بچی کا والدہ کے نام لکھا گیا ایک خط منظر عام پر آیا جس نے سب کو آبدیدہ کر دیا۔یہ خط دو سال تک تیس سے زائد افراد کی جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والی بارہ سال بچی نے اپنی والدہ کے نام لکھا جسے ”سوری اماں” کا عنوان دیا گیا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق متاثرہ لڑکی 10 سال کی تھی جب سے اُسے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ساتویں جماعت میں داخل ہونے کے بعد بچی نے اپنے اسکول میں ایک کائوسلنگ سیشن میں شرکت کی جس کے بعد اپنے اوپر ہونے والے ظلم کے بارے میں زبان کھولی۔کائونسلر نے بتایا کہ میں بچی کی کہانی سُن کر حیران رہ گئی ، متاثرہ بچی اس صدمے سے گزرنے کے باوجود بھی صرف اس لیے پریشان تھی کہ وہ گھریلو اخراجات میں ہاتھ نہیں بٹا پا رہی۔ جب اُس سے دریافت کیا گیا تو وہ رونے لگی۔ اُس نے بتایا کہ اُس کی دادی بیمار ہیں اور اُن کے گھر میں پیسوں کی اتنی تنگی ہے کہ وہ گھر کا کرایہ بھی دینے کے قابل نہیں رہے۔وہ اس بات سے پریشان تھی کہ اگر اُس کے والد کو پولیس نے حراست میں لے لیا تو اُس کے گھر فاقے ہوں گے۔ بچی نے بتایا کہ سب سے پہلے مجھے میرے والد کے دوست نے زیادتی کا نشانہ بنایا جس کے بعد انہوں نے میرے والد کو پیسے دئے۔ اور اس کے بعد یہ سلسلہ شروع ہو گیا۔ ایک تیسرا شخص ، جسے میں نہیں جانتی تھی ، وہ ان تمام لوگوں سے پیسے وصول کرتا تھا۔ کائونسلر نے بتایا کہ بچی کی باتیں سُن کر ایسا لگا جیسے اس کے والد نے بے روزگار ہونے کی وجہ سے پہلے اپنی بیوی اور بچے کی والدہ کو یہ کام کرنے پر مجبور کیا تھا۔متاثرہ بچی کی ہم جماعت نے بتایا کہ اُس کی والدہ ہی اُسے اسکول چھوڑنے اور اسکول سے لینے آتی تھیں۔ یہاں تک کہ لنچ بریک پر بھی اُس کی والدہ اُسے گھر لے جاتی تھیں ، شاید اُن کو یہ ڈر تھا کہ وہ کسی سے بات کر کے کچھ بتا نہ دے۔ کائونسلر نے بتایا کہ مسلسل زیادتی کا نشانہ بننے کی وجہ سے وہ اکثر اسکول بھی نہیں آتی تھی، اُس کی صحت بھی گرنا شروع ہو گئی تھی لیکن کسی نے اس کی طرف توجہ نہیں دی۔ بچی کی والدہ نے تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے اپنے خاندان کے خلاف ایک سازش قرار دیا۔ متاثرہ بچی نے اپنی والدہ کے نام لکھے خط میں صرف ”سوری اماں” لکھا جس نے سب کو آبدیدہ کردیا ۔ اس واقعہ نے بھارتی شہر کیرالہ کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جبکہ متعلقہ حکام نے بچی کو شیلٹر ہوم بھیج دیا ہے۔