اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں گذشتہ روز اضافہ تو ہوا لیکن اس اضافے کا نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا اور چونکہ ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے لہٰذا سیاسی مبصرین اس پر اپنے اپنے طریقے سے تبصرے کرنے پر مجبور ہیں۔ دو روز قبل پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 8 روپے 90 پیسے مہنگی ہونے کی سمری بھجوائی گئی تھی۔جسے گذشتہ روز منظور کر لیا گیا تھا۔ گذشتہ رات حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا تھا۔ پٹرول کی قیمت میں 5 روپے 15 پیسے فی لٹر، ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں 5 روپے 65 پیسے فی لٹر، لائٹ ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 90 پیسے جبکہ مٹی کے تیل
کی قیمت میں 5 روپے 38 پیسے فی لٹر اضافہ کر دیا گیا تھا۔ لیکن آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے صرف مٹی کے تیل کی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کیا کیونکہ مٹی کا تیل ریگولیٹڈ پراڈکٹ ہے جبکہ دیگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا نوٹی فیکیشن وزارت خزانہ کی ذمہ داری ہے ۔ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا باقاعدہ نوٹی فکیشن جاری نہیں کیا گیا۔ دوسری جانب پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں اضافے کی سمری منظور ہونے تک پٹرول پمپس پر بھی تیل کی فروخت روک دی گئی تھی۔ پٹرول پمپس مالکان کا کہنا تھا کہ جب تک نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوتا پٹرول کی فروخت نہیں ہو گی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت اگست 2018ء میں برسراقتدار آئی تو پٹرول کی قیمت 92 روپے 83 پیسے تھی جو اگست 2019ء میں بڑھ کر اب 117 روپے 83 پیسے ہو چکی ہے۔یعنی ایک سال کے دوران پٹرول کی قیمت میں 25 روپے فی لٹر تک کا اضافہ ہوا۔لائٹ ڈیزل کی قیمت 106 روپے 94 پیسے سے بڑھ کر 132 روپے 47 پیسے اور مٹی کے تیل کی قیمت 84 روپے سے بڑھ کر 103.84 فی لٹر ہوگئی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اس اضافے نے عوام کو بھی موجودہ حکومت سے بد دل کرنا شروع کر دیا ہے۔ عوام کا کہنا ہے کہ حکومت شہریوں کو ریلیف دینے کے لیے کوئی اقدام نہیں کر رہی اور مہنگائی کا بوجھ مسلسل پڑنے سے ہمارے کمر ٹوٹ گئی ہے۔