ابوجہ (مانیٹرنگ ڈیسک) پوری دنیا سے ایسی خبریں آنا شروع ہو گئی ہیں جس میں معلوم ہوتا ہے کہ کسی کم سن بچے یا بچی کو جنسی درندگی کا نشانہ بنادیا گیا ہے ۔ جس سے یہ بات واضح طور پر سامنے آتی ہے کہ کم عمر بچے جنسی بھیڑئیوں کا آسان ہدف ہوتے ہیں ۔ کیونکہ انھیں ذہنی ناپختگی کی وجہ سے انھیں بہلایا پھسلایا بھی جا سکتا ہے اور نفسیاتی
حربوں سے ڈرایا دھمکایا جا سکتا ہے اور سب سے بڑا کر یہ کہ جسمانی طور پر ناتواں ہونے کے باعث بچے اپنا دفاع یا مزاحمت بھی نہیں کر پاتے ۔یہی وجوہات ہیں کہ معاشرے کے وہ بدبخت اس گھنائونے کام میں زیادہ متحرک ہیں جن کے پاس والدین اپنے بچوں کو خود بھیجتے ہیں۔ ایسی ہی مثال افریقی ملک نائیجیریا کی بھی ہے جہاں پر ایک امام مسجد نے ایک 13سالہ لڑکی کو نہ صرف خود جنسی زیادتی کاق نشانہ بنایا ۔بلکہ سات دیگر مرد بھی لڑکی کو بلیک میل کرکے اس کا جنسی استحصال کرتے رہے۔ یہاں تک کہ کم سن لڑکی پانچ ماہ کی حاملہ ہو گئی۔اور میڈیکل رپورٹ میں پتہ چلا کہ وہ جڑواں بچوں کی ماں بننے والی ہے۔ پولیس نے آٹھوں ملزمان کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ لڑکی کے اسقاط حمل کے فیصلے کے لئے ڈاکٹروں کی ایک کمیٹی قائم کردی گئی ہے جو اس کی صحت و جسمانی حالت کا تفصیلی معائنہ کرنے کے بعد فیصلہ کرے گی کہ اسقاط حمل کرنا ممکن ہے یا نہیں۔