Friday December 27, 2024

کے پی کے پولیس کا مردان کی عاصمہ کی لاش 24 گھنٹوں میں ڈھونڈنے کا دعویٰ جھوٹا

عاصمہ کے غائب ہونے پر اس کی لاش کو خود ڈھونڈا۔ اہل خانہ کا موقف کے پی کے پولیس کا مردان کی عاصمہ کی لاش 24 گھنٹوں میں ڈھونڈنے کا دعویٰ مردان کی رہائشی 4 سالہ بچی عاصمہ کی لاش 15 جنوری کو کھیتوں سے برآمد کی گئی ۔ پولیس نے بیان دیا کہ عاصمہ کی لاش کو 24 گھنٹوں میں ہی برآمد کر لیا تھا لیکن اب کے پی کے پولیس کا مردان

کی عاصمہ کی لاش کو 24 گھنٹوں میں ڈھونڈنے کا دعویٰ جھوٹا نکلا ۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے مردان کی عاصمہ کے والد نے بتایا کہ عاصمہ کے غائب ہونے پر ہم اس کی تلاش میں نکل گئے ۔ خاندان کی خواتین نے عاصمہ کی لاش برآمد کی ۔ جب پولیس کو مطلع کیا تو انہوں نے جائے وقوعہ پر جانے کی بجائے لواحقین سے لاش پولیس چوکی پر ہی منگوالی۔ لاش کو پولیس چوکی پر لے جانے پر ہمیں اسپتال لے جانے کی ہدایت کر دی گئی۔ عاصمہ کے چچا نے بتایا کہ پولیس کو عاصمہ کی گمشدگی کی خبر دی تو انہوں نے کہا کہ آپ خود لاش ڈھونڈیں جس کے بعد ہم سب عاصمہ کو ڈھونڈنے میں لگ گئے ۔ تین روز کے بعد عاصمہ کی لاش کھیتوں سے برآمد ہوئی۔ ہم لاش اسپتال لے کر گئے تو ڈاکٹرز نے کچھ بھی نہیں بتایا کہ عاصمہ کو ہوا کیا تھا، ہمیں اس بات کا بھی علم نہیں ہے کہ عاصمہ کو کھیتوں میں لے جا کر مارا گیا یا پھر مار کر کھیتوں میں پھینک دیا گیا۔ ہمیں کسی پر شک نہیں ہے نہ ہی ہماری کسی سے کوئی جانی دشمنی تھی، لیکن چھوٹی سے بچی کی جان لینا افسوسناک ہے۔ عاصمہ کے چچا کا کہنا تھا کہ عاصمہ کی موت اور اس کی

لاش کھیتوں سے ملنے کے واقعہ کے بعد ہمارے بچے بھی ڈر گئے ہیں ، نہ وہ اسکول جانا چاہتے ہیں اور نہ ہی ہم انہیں بھیجنا چاہتے ہیں۔ یاد رہے کہ پوسٹمارٹم رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ عاصمہ کو زیادتی کے بعد قتل کیا گیا ہے ۔ وزیر اعلیٰ کے پی کے پرویز خٹک نے قاتلوں کی گرفتاری کی یقین دہانی کروائی تھی ، جس کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار نے عاصمہ سے زیادتی اور قتل کیس کا از خود نوٹس لیا تھا۔ عاصمہ زیادتی و قتل کیس پر از خود نوٹس کیس زیر سماعت ہے۔

FOLLOW US