Wednesday September 17, 2025

ڈالے میں بیٹھی خیبر پختونخوا کی خاتون مجسٹریٹ ’ قرۃ العین وزیر ‘ نے بہادری کی نئی مثال قائم کر دی

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) کچھ عرصہ قبل سوشل میڈیا پر چند تصاویر وائرل ہوئیں جن میں پشاور کے علاقے صدر میں قبائلی علاقے سے تعلق رکھنے والی ایک خاتون مجسٹریٹ تجاوزات کے خلاف آپریشن اور ریستورانوں پر چھاپوں کی نگرانی کرتی دکھائی دیں۔بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے مجسٹریٹ قرۃ العین وزیر کا کہنا تھا کہ وہ وکالت کرنے کے بعد جج بننا چاہتی تھیں لیکن اُن دنوں عدلیہ میں کوئی ایسے مواقع میسر نہیں تھے جس وجہ سے انھوں نے صوبائی مینیجمنٹ سروس یعنی پی ایم ایس کا امتحان پاس کیا اور پھر چھ برس تک

مختلف انتظامی عہدوں پر فائز رہیں۔خیبر پختونخوا میں اب خواتین صوبائی سطح پر مقابلے کے امتحانات کی طرف زیادہ توجہ دے رہی ہیں اور اس وقت چار اضلاع میں مردوں کے شانہ بشانہ اہم عہدوں پر کام کر رہی ہیں۔قرۃ العین وزیر آج کل پشاور کینٹ اپنی ڈیوٹی سر انجام دے رہی ہیں۔اور ان کی وائرل ہونے والی تصویر بھی اسی علاقے کی تھی جب وہ تجاوزات کے خلاف آپریشن کی نگرانی کر رہی تھیں۔قرۃ العین وزیر کا کہنا ہے یہ بھی پڑھیں : اپنی تبدیلیاں اور گڈ گورننس اپنے پا س رکھو ۔۔۔۔۔ پاکستان کے ایک دوردراز علاقے کے مردوں اور خواتین نے اپنی موٹرسائیکلیں اور زیورات فروخت کرکے اپنی مدد آپ کے تحت سڑک بنا ڈالی ۔۔۔۔ علاقے کا نام آپ کو حیران کر ڈالے گا کہ مجھے اب چھ ماہ ہو چکے ہی اور میں دباؤ سے نمٹنا سیکھ گئی ہوں۔۔پولیس کی مدد ہونے کی باوجود ہر چیز کا خود دلیری سے معائنہ کرتی ہوں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اب مجھے محسوس نہیں یوتا کہ میں ایک خاتون ہوں بلکہ اب یہ سب معمول بن گیا ہے۔انھیں اپنے افسران کی جانب سے مکمل تعاون حاصل ہے جبکہ ان کا ماتحت عملہ انتہائی محنتی ہے اس لیے انھیں کوئی مشکل پیش نہیں آتی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میں اس چیز کو اپنے اوپر لاگو ہونے ہی نہیں دیتی کہ میں ایک خاتون افسر ہوں۔ میں نے اپنی سرگرمیاں اور اپنا شیڈول اس طرح سے طے کیا ہوا ہے کہ مجھے ڈر نہیں ہوتا کہ میں خاتون ہوں اور کس طرح کے معاشرے میں کام کر رہی ہوں۔انہوں نے انٹر ویو کے اختتام پر اپنی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میری خواہش ہے کہ اب میری تعیناتی جنوبی وزیرستان میں ہو اورمیں وہاں جا کر اپنے علاقے میں کام کروں اور اپنے ان لوگوں کی مدد کروں جو مسلسل نظر انداز کیے جاتے رہے ہیں۔