ریاض سعودی عرب میں دہشت گردی کے الزامات اور شدت پسند گروپ ’داعش‘سے تعلق کے الزام میں مقدمہ کا سامنا کرنے والی ایک سعودی خاتون نے فوجی عدالت سے انوکھا مطالبہ کردیا۔عرب ٹی وی کے مطابق سعودی عرب کے شمالی شہر عسیر میں ایمرجنسی سروسز کی مسجد میں دہشت گردی کے لیے سہولت کار کا کردار ادا کرنے اور دہشت گردوں
کو بارودی جیکٹ پہنچانے میں ملوث داعشی ملزمہ نے عدالت کے سامنے موقف اختیار کیا کہ اس کے بھائیوں کو اس کے دفاع کا موقع دیا جائے۔اس کا کہنا تھا کہ وہ کیس کی آئندہ سماعت کے موقع پر اپنے اوپر عاید الزامات کو غلط ثابت کرنے کے لیے بھائیوں کو شواہد پیش کرنے کی ذمہ داری سونپ سکتی ہے۔خیال رہے کہ داعش سے تعلق کے الزام میں گرفتار سعودی خاتون کو الریاض میں قائم ایک فوجی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔سعودی عرب کی یونیورسٹی کی تعلیم یافتہ شدت پسند لڑکی کا شوہر بھی ’داعش‘ کا رکن ہے۔وہ بھی اس وقت سعودی پولیس کی تحویل میں ہے۔سعودی عرب کے پراسیکیوٹر جنرل نے داعشی ملزمہ کو کڑی اور عبرت ناک سزا دینے کی سفارش کی ہے۔پراسیکیوٹر جنرل کی طرف سے عاید کردہ فرد جرم میں عدالت سے کہا گیا ہے کہ عدالت ملزمہ کو دہشت گردی میں سہولت کاری، منی لانڈرنگ اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے پر قید، جرمانے اور بیرون ملک سفر پر پابندی کی سزائیں سنائے۔ پراسیکیوٹر کی سفارش پر ملزمہ کو کم سے کم تین اور زیادہ سے زیادہ 20 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔