کراچی (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس نے شرجیل میمن کی مشکوک رپورٹ دیکھ کر برہم ہو گئے۔دوران سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دئیے کہ سندھ کی انتظامیہ نے اگر ایسا کیا تو اب سے اس طرح کے کیسسز دوسرے صوبوں میں چلیں گے۔تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس پاکستان نے دو روزقبل کراچی میں نجی ہسپتال کا دورہ کیا تھا جہاں گرفتار پی پی رہنما شرجیل میمن کے کمرے سے شراب کی بوتلیں برآمد ہوئی تھیں۔چیف جسٹس پاکستان
نے شرجیل میمن کے ٹیسٹ کرانے کا حکم دیا تھا تاہم لیبارٹری ٹیسٹ رپورٹ میں ان کے خون میں الکوحل کا عنصر نہیں پایا گیا۔۔شرجیل میمن کے کمرے سے شراب برآمدگی کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی ٹیم کے سربراہ ڈی آئی جی ساؤتھ نے سب جیل قرار دیئے گئے کمرے پر مامور سیکیورٹی اسٹاف کو شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا۔پولیس کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق نجی ہسپتال میں شرجیل میمن کے سب جیل قرار دیئے گئے کمرے پر مامور سیکیورٹی اسٹاف کو سی سی ٹی وی کیمرے کی فوٹیجز کے مشاہدے کے بعد شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ۔پریس ریلیز میں بتایا گیا کہ سب جیل (کمرہ ہسپتال) کے اندر ایک مشکوک پارسل کی منتقلی کو دیکھا گیا ،ْ پارسل کی منتقلی میں نجی ملازمین ملوث ہیں، پارسل کی منتقلی سے شواہد ضائع کرنے کا قوی شک موجود ہے ،ْ کیمرے کی ریکارڈنگ میں ذاتی ملازمین کی حرکات سے بھی شکوک اٹھ رہے ہیں۔علاوہ ازیں پولیس نے معاملے میں حقائق مسخ کرنے پر جیل حکام اور کورٹ پولیس کے خلاف مقدمہ درج کرکے انہیں شامل تفتیش کرلیا گیا ہے۔پولیس کی جانب سے شرجیل میمن کے کمرے سے غیر ملکی شراب کی اصلی بوتلیں برآمد کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔۔پولیس حکام کے مطابق شرجیل میمن کے کمرے سے شہد اور زیتون کے بعد سی سی فوٹیج کی مدد سے اصل شراب برآمد ہوئی، چیف جسٹس نے شرجیل میمن کے کمرے میں اصلی شراب دیکھی تھی جو غائب کردی گئی تھی،
سپریم کورٹ کی ٹیم جب سب جیل پہنچی تو شرجیل کے ملازمین نے شراب کی خالی بوتلوں میں شہد اور زیتون پیش کردیا تھا۔شرجیل میمن کے خون کے نمونوں کی مشکوک رپورٹس آج سپریم کورٹ میں پیش کی گئیں۔جس پر چیف جسٹس برہم ہو گئے ۔انکا کہنا تھا کہ وہ شرجیل میمن کے کمرے میں زیتون اور شہد کی بوتلیں دیکھ کر نہیں آیا تھا ۔انکا کہنا تھا کہ مجھے بھی علم ہے کہ کس کے قبضے میں نمونے تبدیل کئیے گئے۔انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اگر سندھ کی انتظامیہ نے یہی رویہ جاری رکھا اور تعاون نہ کیا تو اس طرح کے کیسسز پھر سندھ کی بجائے دوسرے صوبوں میں چلیں گے۔یاد رہے کہ اس سے پہلے بھی اس طرح کا اشارہ دیا جا چکا تھا کیونکہ یہ سمجھا جارہا ہے کہ پیپلز پارٹی کی حکومت اپنے کرپشن میں لتھڑے رہنماوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔