Friday October 18, 2024

وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو تحریک انصاف کا ٹکٹ دینے کیلئےکس نے عمران خان سے سفارش کی تھی؟بڑی خبر منظر عام پر آ گئی

لاہور (نیوزڈیسک) سردار عثمان احمد بزدار نے تحریک انصاف میں شمولیت سے وزیر اعلیٰ تک سفر صرف تین ماہ 22دنوں کے مختصر ترین وقت میں طے کیاہے ، سردار عثمان احمد بزدار مسلم لیگ ن سے علیحدگی اختیار کر کے رواں سال عام انتخابات میں آزاد امیدوار الیکشن کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ اس دوران مسلم لیگ ن کے چھ ارکان قومی اسمبلی

نے پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کر کے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ قائم کر دیا جس کا سرپرست سابق وزیر اعظم بلخ شیر مزاری اور صدر مخدوم خسرو بختیار کو بنایا گیا۔ ملاقاتوں کے بعد سردار فتح محمد بزدار نے اپنے بیٹوں سردار عثمان احمد بزدار اور جعفر خان بزدار کے ہمراہ صوبہ محاذ میں شمولیت کا اعلان کیا ۔جس کے بعد جہانگیر ترین کی سفارش پر سردار عثمان احمد بزدار کو ٹکٹ جاری ہو گیا، الیکشن ہوئے تو سردار عثمان احمد بزدار 26897ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے۔ تحریک انصاف الیکشن منشور میں صوبہ جنوبی پنجاب قائم کرنے کا وعدہ کر چکی تھی جس کے لئے جنوبی پنجاب کے عوام کو مطمئن کرنے کے لئے وہاں سے وزیر اعلیٰ لینے کا فیصلہ کیا گیا۔نجی اخبار جنگ نیوز میں” تجمل کرمانی “ کے نام سے تحریر شائع ہوئی ہے جس کے مطابق سردار عثمان احمد بزدار 1969میں تونسہ کے گاؤں بارتھی میں پیدا ہوئے، بہاؤ الدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم اے سیاسیات اور ایل ایل بی کیا، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن ملتان کے رکن بھی ہیں تاہم زراعت کے پیشہ سے منسلک اور عملی زندگی کا بیشتر وقت سیاست میں گزرا ہے۔ پرویز مشرف حکومت کے دوران 2001 میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں تحصیل ناظم تونسہ سے سیاست کا ا?غاز کیا اور 2006میں دوبارہ تحصیل ناظم کامیاب ہو گئے، بعدازاں ضلع کونسل ڈیرہ غازی خان کے رکن بھی رہے، اس دوران نیپا، مینجمنٹ اینڈ پروفیشنل ڈویلپمنٹ ڈیپارٹمنٹ پنجاب، لمز یونیورسٹی اور سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ امریکہ کے تربیتی پروگراموں میں شرکت کا موقع ملا، سردار عثمان احمد بزدار مسلم لیگ ن سے علیحدگی اختیار کر کے رواں سال عام انتخابات میں آزاد امیدوار الیکشن کی تیاریوں میں مصروف تھے کہ اس دوران مسلم لیگ ن کے چھ ارکان قومی اسمبلی نے پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کر کے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ قائم کر دیا جس کا سرپرست سابق وزیر اعظم بلخ شیر مزاری اور صدر مخدوم خسرو بختیار کو بنایا گیا۔ صوبہ جنوبی پنجاب محاذ کے جنرل سیکرٹری طاہر بشیر چیمہ اور سردار فتح محمد بزدار کے درمیان مسلم لیگ ق حکومت میں سیاسی تعلقات تھے، جنوبی پنجاب صوبہ محاذ قائم ہوا تو انہی تعلقات کی بنیاد پر دونوں رہنماؤں کے سیاسی رابطوں کا دوبارہ آغاز ہو گیا اور جنوبی پنجاب رابطہ مہم کے دوران 27اپریل کو طاہر بشیر چیمہ، رانا قاسم نون، باسط بخاری اور سمیع اللہ چودھری پر مشتمل وفد سردار فتح محمد بزدار سے یونین کونسل مبارکی میں ملاقات کے لئے پہنچا جہاں سردار فتح محمد بزدار، ان کے بیٹوں سردار عثمان احمد بزدار اور جعفر خان بزدار چیئرمین یونین کونسل مبارکی نے بزدار ہاؤس میں جلسہ عام کر کے جنوبی پنجاب صوبہ محاذ میں شمولیت کا اعلان کر دیا۔ جہانگیر ترین کی سفارش پر سردار عثمان احمد بزدار کو ٹکٹ جاری ہو گیا، الیکشن ہوئے تو سردار عثمان احمد بزدار 26897ووٹ لے کر کامیاب ہو گئے۔ تحریک انصاف الیکشن منشور میں صوبہ جنوبی پنجاب قائم کرنے کا وعدہ کر چکی تھی جس کے لئے جنوبی پنجاب کے عوام کو مطمئن کرنے کے لئے وہاں سے وزیر اعلیٰ لینے کا فیصلہ کیا گیا، جہانگیر ترین کو مخدوم ہاشم

جواں بخت اور شاہ محمود قریشی کو حسنین بہادر دریشک کے ناموں پر اختلاف پید ا ہو گیا، عمران خان نے دونوں ناموں کو مسترد کر دیا، جہانگیر ترین نے لودھراں میں اپنی رہائش پر سردار عثمان احمد سے ملاقات کر کے ان کا نام پیش کیا جس کو عمران خان کی جانب سے منظور کر لیا گیا۔ سردار عثمان احمد بزدار کے خلاف پولیس، ایف ا?ئی اے، انٹی کرپشن، نیب انکوائریوں کی مکمل جانچ پڑتال کرکے انہیں کلیئر کر دیا گیا، سردار عثمان احمد بزدار الیکشن جیت کر حلف اٹھانے لاہور پہنچے تو اپنی رہائش نہیں تھی اور جوہر ٹاؤن میں دوست کے دو کمروں کے فلیٹ پر قیام کیا، ان کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ چار دنوں بعد وزیر اعلیٰ پنجاب بن جائیں گے۔ پنجاب اسمبلی میں 19اگست 2018کو وزیر اعلیٰ کا الیکشن ہوا تو سردار عثمان احمد بزدار 186ووٹوں سے جیت گئے۔ سردار عثمان احمد بزدار نے تحریک انصاف میں شمولیت سے وزیر اعلیٰ تک سفر صرف تین ماہ 22دنوں کے مختصر ترین وقت میں طے کیا۔

FOLLOW US