Friday October 18, 2024

وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں آرمی چیف نے اپنی چھڑی ہاتھ میں کیوں نہیں رکھی؟ بالآخر پاکستانیوں کو جواب مل گیا

اسلا م آباد (نیوزڈیسک )آر می چیف جنر ل قمر جاوید باجوہ کے ہوتے ہوئے ملک میں چوتھے وزیراعظم نے عہدہ سنبھال لیاہے اور دو روز قبل وزیراعظم عمران خان سے آرمی چیف نے ملاقات بھی کی ، اس موقع کی تصویر بھی جاری کی گئی جو کہ سوشل میڈیا پر بے انتہا مقبول ہوئی تاہم سوشل میڈیا صارفین نے اس تصویر میں ایسی چیز ڈھونڈ نکالی کہ کسی نے اس چیز

پر تو غور ہی نہ کیا تھا ۔تفصیلات کے مطابق عمران خان سے آرمی چیف نے ملاقات میں انہیں وزیراعظم کا عہدہ سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی اور اس دوران مختلف امور پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا ۔عمران خان اور آرمی چیف کی ملاقات کے دوران انتہائی دلچسپ چیز یہ ہے کہ اس میں جنرل قمر جاوید باجوہ کے ہاتھ میں مخصوص چھڑی جسے ” ملاکہ کین “ کہا جاتاہے ، موجود نہیں ہے ۔اس چھڑی کی غیر موجودگی کو سوشل میڈیا صارفین بے صبری سے ’ مس ‘ کر رہے ہیں ۔یہاں پر یہ امر قابل ذکر ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے آرمی چیف بننے کے بعد جب نوازشریف سے ملاقات کی تو یہ چھڑی اس وقت ان کے ہاتھ میں تھی جبکہ اس سے قبل بطور وزیراعظم جب نوازشریف سے جنرل کیانی اور جنرل راحیل شریف نے ملاقات کی انہوں نے بھی یہ ملاکہ کین تھام رکھی تھی ۔نیچے دی گئی تصویر میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ نوازشریف کی سپریم کورٹ سے نااہلی کے بعد ن لیگ نے شاہد خاقان عباسی کو وزیراعظم کے عہدے پر فائز کیا اور آرمی چیف نے جب ان سے ملاقات کی تویہ خصوصی چھڑی ان کے ہاتھ میں موجود ہے ۔ن لیگ کے دور حکومت ختم ہونے کے بعد نگراں سیٹ اپ نے انتظا م سنبھالا تو نگراں وزیراعظم ناصر الملک سے ملاقات کے وقت بھی جنرل قمر جاوید باجوہ نے ملاکہ کین اپنے ہاتھ میں تھام رکھی ہے ۔
ملاکہ کین :

فوجی افسران کے ہاتھ میں موجوداس چھڑی کو فوجی زبان میں کمانڈ کین یا ملاکہ کین کہا جاتاہے جو شمالی علاقہ جات میں پائی جانیوالی انتہائی نایاب لکڑی ’ملاکہ‘ سے بنتی ہے۔ اسی نسبت سے اس چھڑی کو ملاکہ کین بھی کہاجاتاہے۔ یہ کین صرف آرمی چیف نہیں رکھتا بلکہ فوج کی تمام پوسٹوں پر تعینات افسروں یعنی کور کمانڈرز اور جی او سی وغیرہ کے یونیفارم کا لازمی حصہ تصور کی جاتی ہے۔ قومی پرچم کو سلامی دیتے وقت، گارڈ آف آنر لیتے وقت، پریڈ کا معائنہ کرتے وقت افسران کے پاس کمانڈ کین ہونا ضروری ہوتی ہے۔ یہ چھڑی مختلف مواقعوں پر ساتھ رکھنے کا مخصوص انداز ہوتا ہے ۔ تاہم جبکہ پاک فوج کے سربراہ کی تبدیلی عمل میں آتی ہے تو سابقہ آرمی چیف اس چھڑی کو نئے منتخب ہونے والے آرمی چیف کے سپرد کرتے ہیں جس کا مقصد فوج کی کمانڈ سپرد کرنا ہوتا ہے ۔

FOLLOW US