Saturday October 19, 2024

پی ٹی آئی کی حکومت کے قیام کے بعد سرکاری سطح پر پاکستان کا بھارت سے پہلا رابطہ دونوں ممالک کس بڑے مسئلے پر بات چیت ہو گی ؟ پاکستانیوں کیلئے بڑی خبر آگئی

لاہور (نیوز ڈیسک ) تحریک انصاف اور اتحادیوں کی نئی حکومت کے قیام کے بعد سرکاری سطح پر پاکستان کا بھارت سے پہلا رابطہ ہوا ہے۔ جس کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان آبی تنازعات پر 2 روزہ مذاکرات کا شیڈول جاری کردیا گیا ہے۔سندھ طاس کمیشن کے تحت مذاکرات کا یہ راؤنڈ 29 اگست کو لاہورمیں شروع ہوگا جس کے لئے بھارتی کمشنر سندھ

 

طاس پردیپ کمار سکسینہ کی سربراہی میں 9 رکنی وفد پاکستان آئے گا۔ایجنڈے میں معاہدہ سندھ طاس کی 56 سالہ تاریخ میں پاکستانی دریاؤں پر بھارت کا سب سے بڑا بجلی گھر اور پہلا سٹوریج ڈیم پاکل دول شامل ہے جبکہ 48 میگاواٹ کا لوئر کلنائی بجلی گھر بھی ایجنڈے کا حصہ ہے۔۔پاکستان کی ملکیت دریائے چناب پر مقبوضہ کشمیر کے ضلع ڈوڈا میں اس منصوبے کا سنگ بنیاد بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اس سال مئی میں رکھ دیا بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں پاکستانی دریاؤں پر 1500 میگاواٹ کا یہ سب سے بڑا بجلی گھر ہوگا اور اس کی جھیل میں پاکستان کی ملکیت دریائے چناب کا 1 لاکھ 8 ہزار ایکڑ فٹ پانی روکا جاسکے گا۔مرالہ بیراج سے 225 کلومیٹر اوپر بنایا جارہا یہ منصوبہ اپنی سٹوریج صلاحیت اور بجلی کی 1500 میگاواٹ پیداوار کیپسٹی کے اعتبارسے بھارت کا اب تک بنائے گئے پراجیکٹس میں سب سے بڑا ہے۔ بھارت نے پاکل دول کا ڈیزائن 19 دسمبر 2012 کو پاکستان کے حوالے کیا جس پر پاکستان نے 2 بڑے اعتراضات لگا کراس ڈیزائن کو معاہدہ سندھ طاس کی سنگین خلاف ورزی قرار دیدیا۔ان اعتراضات میں ڈیم میں ضرورت سے زیادہ پانی ذخیرہ

 

کرنے کی سطح (فری بورڈ) کی اونچائی 7 میٹر سے کم کرکے 2 میٹر کرنے اور سپل وے کے گیٹوں کی تنصیب سطح سمندر سے 1580 میٹر کی بجائے 40 میٹر بڑھا کر 1620 میٹر کرنے کے مطالبات شامل ہیں۔ بھارت کی طرف سے پاکستان کو فراہم کئے گئے ڈیزائن کی دستاویز میں انکشاف ہوا ہے کہ بھارت نے حیران کن طور پر ڈیم میں ذخیرہ شدہ پانی کا زیادہ سے زیادہ حجم (پاؤنڈیج والیم) اور مرالہ بیراج پر پاکستان میں پانی پہنچنے کے اعداد وشمار نہیں بتائے جبکہ ڈیم آپریشن کے تحت جھیل بھرنے اور وہاں سے پانی چھوڑنے کا پیٹرن بھی چھپا لیا گیا۔وزارت آبی وسائل اسلام آباد کے مطابق 2013 سے اب تک سندھ طاس کمیشن کے 6 اجلاسوں یا مذاکراتی ادوار میں بار بارمطالبے کے باوجود بھارت نے ان دونوں اعتراضات کی دستاویزات پاکستان کو نہیں دیں اور یکطرفہ طور پر وزیر اعظم مودی سے اس منصوبے کا افتتاح کرادیا گیا۔ معاہدہ سندھ طاس 1960 کے تحت بھارت نے اب تک پاکستان کے دریاؤں چناب،جہلم اور سندھ پر پانی سٹوریج کے بغیر رن آف دی ریور طرز کے بجلی گھر بنائے ہیں لیکن بھارت کو اس معاہدے کے تحت ڈیزائن کی پابندیوں کے ساتھ اس قسم کے منصوبے محدود تعداد میں بنانے کا حق حاصل ہے مگر بھارت طے شدہ ڈیزائن کی خلاف ورزیاں کرکے یہ منصوبہ بنارہاہے۔مذاکراتی ایجنڈے کی دستاویز میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ دریائے چناب پر ورکنگ باؤنڈری سے 180 کلومیٹر اوپر کی طرف پہاڑوں میں بنایا جارہا 48 میگاواٹ کو لوئر کلنائی بجلی گھر بھی شامل ہے۔ پاکستان نے اس منصوبے کے ڈیزائن پر 2013 میں 3 اہم اعتراضات بھارت کے حوالے کئے جن میں فری بورڈ کی اونچائی 2 میٹر سے کم کرنے کے علاوہ جھیل میں قابل استعمال پانی سٹوریج 616 ایکڑ فٹ

 

سے پچاس فیصد کمی کے ساتھ 308 ایکڑ فٹ کرنے کا مطالبہ شامل تھا لیکن بھارت نے کمیشن کی سطح پر خط وکتابت اور 7 مذاکراتی راؤنڈز میں پاکستان کے ان مطالبات کو تسلیم نہیں کیا اور اب 29 اگست کو اس سلسلے کا 8 واں راؤنڈ ہونے جارہا ہے۔

FOLLOW US