Monday October 21, 2024

بکریاں چرانے والے قبیلے کے حکمران عمران خان کو میرا سلام ، بعدازاں عرض ہے کہ ۔۔۔۔۔ ڈاکٹر اجمل نیازی کی میانوالی کے قابل فخر بیٹے کے لیے تجاویز پر مبنی شاندار تحریر

لاہور(ویب ڈیسک)پہلا کریڈٹ یہ ہے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے لئے کہ وزیر اعلیٰ بننے سے پہلے نوائے وقت کی چیف ایڈیٹر رمیزہ مجید نظامی کے گھر آئے اور ان سے ملاقات کی۔ نوائے وقت کے کالم نگار اور سیاسی شخصیت اکرم چودھری بھی اس ملاقات میں موجود تھے۔ عمران نے روز

نامور کالم نگار ڈاکٹر محمد اجمل نیازی اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں۔۔۔۔۔قیامت کو روز قیادت پڑھ دیا۔ ہمارے ہاں حکومتی قیادت کسی طرح بھی قیامت سے کم نہیں ہے۔ کئی اینکر پرسن کہہ رہے ہیں کہ ان کے لئے پنجاب حکومت چلانا مشکل ہو گا۔ ان کا تعلق ق لیگ سے بھی رہا ہے۔ ایک تجربہ کار اور مستحکم شخصیت ق لیگ کے مرکزی رہنما سابق وزیراعلیٰ پنجاب اور اب سپیکر اسمبلی چودھری پرویز الٰہی ، عثمان بزدار کی رہنمائی کریں گے اور مدد کریں گے۔ عمران خان کا فیصلہ چودھری صاحب اور بزدار کے لئے بہت زبردست ہے۔ بکریاں چرانے والے قبیلے سے تعلق رکھنے والا ایک جواں مرد شخص پنجاب کا حکمران بنا ہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ پیغمبر اعظم رسول کریم حضرت محمد الرسول اللہ بکریاں گھر میں رکھتے تھے۔ ہمارے پہلے خلیفتہ الرسول کا نام ہی حضرت ابوبکر تھا۔ اونٹ چرانا بھی اس زمانے میں محبوب مشغلہ تھا۔ اونٹ ا ور بکری تب بہت اہم تھے۔ اونٹوں کے چرانے والوں نے اس شخص کی صحبت میں رہ کر قیصر کے تخت کو روندا کسریٰ کا گریباں چاک کیا۔ پنجاب اسمبلی میں ہارنے کے بعد عزیزم حمزہ شہباز نے بہت اچھی تقریر کی اور سپیکر چودھری پرویز الٰہی کو بڑی عزت سے مخاطب کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاہ پٹیاں باندھی ہیں۔ کوئی چوڑیاں نہیں پہنی ہیں۔

اس کا جواب سپیکر چودھری پرویز الٰہی نے دیا کہ کوئی اسمبلی میں بےشک کالے کپڑے پہن کر آ جائے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔ بلاول کی تقریر بھی اسمبلی میں اچھی تھی۔ تقریر میں ایک کمی تھی کہ وہ انگریزی میں تھی۔ شاید اچھی تقریر کے لئے حزب اختلاف ضروری ہے۔ حلف برداری کی تقریب میں کچھ الفاظ کی ادائیگی میں عمران کو مشکل پیش آئی اور صدر ممنون حسین نے ان کی تصحیح کی۔ اس پر عمران مسکراتے رہے۔ عمران کو اردو آتی ہے۔ وہ بھٹو صاحب بے نظیر بھٹو اور بلاول بھٹو زرداری کے بعد اپنی خاص اردو پر عمران قادر ہوئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد اردو کو نظرانداز نہ کریں۔ نفاذ اردو تحریک کی فاطمہ قمر اور ان کے معاون عزیز ظفر آزاد نے بھی گزارش کی ہے کہ وہ عمران کو یاد دلاتے رہیں کہ اردو قومی زبان ہے اور آپ کی انتخابی زبان ہے۔ بلاول اب موثر طریقے سے اردو بول لیتا ہے۔ شہلا رضا نے بھی اس حوالے سے اس کی کوچنگ کی ہے۔ عمران بطور وزیراعظم قومی زبان اردو کوئی اہم اعلان کریں اور پھر اس پر عمل بھی کریں۔ میں عمران کی کابینہ میں صرف دو لوگوں سے دوستی رکھتا ہوں ا ور اس کے علاوہ کسی کو نہیں جانتا۔
فواد چودھری کو نوائے وقت کے ایڈیٹر مجید نظامی کے قلعوں میں دیکھا تھا۔ مجھے اچھا لگا۔ اب اسے صرف کسی نہ کسی ٹی وی چینل پر دیکھ لیتے ہیں۔ یہ کافی ہے ۔ شیخ رشید اور چودھری پرویز الٰہی دونوں تحریک انصاف میں نہیں ہیں مگر عمران نے ا ن پر اعتماد کیا ہے۔ یہ بہت بڑا کریڈٹ ہے۔ خواجہ سعد رفیق نے کہا تھا کہ شیخ رشید کو وزیر ریلوے نہ بنائیں۔ شاید یہ بات عمران تک پہنچ گئی۔ ”اب شیخ رشید ریلوے کے وزیر ہیں،“ ہم گورڈن کالج راولپنڈی میں ایک ساتھ تھے اور میں لاہور میں روزانہ گورنمنٹ کالج جاتے ہوئے ایم اے او کالج کے پاس سے گزرتا تھا خواجہ سعد رفیق سے کبھی کبھی ملاقات ہو جاتی تھی۔ دونوں شیخ صاحب اور خواجہ صاحب مجھے سر کہتے ہیں۔ مجھے اپنا استاد سمجھتے شکر ہے کہ ”بڑا استاد“ نہیں سمجھتے۔سندھ اسمبلی میں عجب ہوا، سپیکر سندھ اسمبلی سراج درانی کو پھر سپیکر اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو پھر وزیراعلیٰ بنا دیا گیا ہے تو ڈپٹی سپیکر شہلا رضا کو ڈپٹی سپیکر کیوں نہیں بنایا گیا حالانکہ وہ بھی مخلص متحرک اور بہت اہل ہیں۔ علیم خان نے عمران خان کا بہت ساتھ دیا۔ اس نے ایک جرات مندانہ بات کی ہے جو عام طور پر لوگ نہیں کرتے علیم خان نے کہا
کہ عمران خان کے ساتھ نہیں پاکستان کے ساتھ ہوں اور عمران پاکستان کا وزیراعظم ہے۔تقریب حلف وفاداری میں سفید لباس سفید تسبیح کا بڑا ذکر رہا میڈیا نے بھی اہمیت دی انگوٹھی کا بھی ذکر رہا۔پوری محفل میں ایک محترم اور معزز خاتون بشریٰ عمران خان اور عمران کے سکھ دوست سردار سدھو لوگوں کی توجہ کے مرکز تھے۔ عمران خان کے پاس بھی انگوٹھی تھی جو غالباً انہیں بشری بی بیٰ نے دی ہوگی۔خواتین ان کے پاس آ کے ملتی رہیں، وہ بہت خوش مزاجی کے ساتھ ہر کسی سے ملیں۔ پوری تقریب میں جو شخص بے نیازاور لا تعلق تھا وہ صرف عمران خان تھے انہوں نے شیروانی پہنی ہوئی تھی جو اچھی لگ رہی تھی جمائما نے بھی پسندیدگی کے لئے ٹویٹ کیا ہے بشریٰ نے کہاکہ میں خوش نہیں ڈری ہوئی ہوں یہ گہری بات ہے اس پر غور کیاجائے۔نواز شریف نے وزارت خارجہ اپنے پاس رکھی۔ عمران نے وزارت داخلہ اپنے پاس رکھی ہے۔ ڈاکٹر بابر اعوان پارلیمانی امور کے مشیر مقرر ہوئے ہیں وہ اس اقتدار سے پہلے بھی مخلصانہ اور ماہرانہ مشورے دیتے تھے۔ غلام سرور وزیر ہوتے ہی مجھے خوشی ہوئی عمران کی کابینہ میں کوئی کم آدمی نہیں ہے۔ چوہدری پرویز الٰہی نے بہت زبردست بات کی، امید ہے عمران لوگوں سے کئے گئے وعدے پورے کریںگے۔عمران اپنے والد اکرام اللہ خان کی قبر پر فاتحہ خوانی کے لئے میانوالی جائیں گے اپنے دادا عظیم خان کی قبر کے ساتھ عمران نے اپنے والد کو دفن کیا ہے، ڈاکٹر فوزیہ نے عمران سے پھر مطالبہ کیا ہے کہ ڈاکٹر عافیہ کو واپس لانے کے لئے کوئی کامیاب کارروائی کریں۔ اب وہ وزیراعظم ہیں وہ آسانی سے پاکستان کی بیٹی کو واپس لا سکتے ہیں اس کا وعدہ بھی عمران نے ڈاکٹر فوزیہ سے کیاتھا ڈاکٹر فوزیہ نے اپنی بہن کے لئے جدوجہد میں کما ل کر دیا ہے فوزیہ کو سلام۔صدر زرداری سے کسی نے دفتر سے باہر آنے کے بعد اور عمران کی تقریب حلف وفاداری میں نہ جانے کا پوچھا انہوں نے یہ مصرعہ پڑھ دیا اور صحافی لاجواب ہوگیا۔اس طرح تو ہوتا ہے اس طرح کاموں میں,, وہ خود ذرا ”کاموں “ کے حوالے سے تھوڑی سی تشریح کردیں۔

FOLLOW US