Monday October 21, 2024

بیرون ملک منتقل کی گئی دولت کیسے واپس لائیں گے! وزیرخزانہ اسد عمر نے عہدہ سنبھالتے ہی بڑا قدم اُٹھا لیا

اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ سابقہ حکومت کا پیش کردہ بجٹ حقیقت پسندانہ نہیں، اس بجٹ سے کس قسم کے خسارے کی توقع ہے اس سے پارلیمنٹ کو آگاہ کریں گے‘ مجموعی طور پر معیشت جہاں کھڑی ہے اس کی بہتری کے لئے ایک مربوط حکمت عملی کا جلد فیصلہ کیا جائے گا‘ تارکین وطن کے لئے بانڈز اور سکوک بانڈز جاری

 

کریں گے جس کی باضابطہ منظوری کابینہ سے لی جائے گی‘ کسی کو بیروزگار نہیں کر رہے ‘ ایک شخص کی خدمت پر مامور افراد کو عوام کی خدمت پر لگانا مقصود ہے‘ منی لانڈرنگ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کی گئی دولت واپس لانے کے لئے کابینہ نے ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے جو رقم واپس لانے کے طریقہ کار سے دو ہفتوں میں وزیراعظم اور وفاقی کابینہ کو آگاہ کرے گی‘ سٹیل ملز اور پی آئی اے کی خرابی کے ذمہ دار مزدور نہیں بلکہ حکمران‘ لیڈرشپ اور انتظامیہ کی کوتاہیاں ہیں‘ اسے حل کرنے کے لئے لائحہ عمل بنائیں گے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ آج کے اجلاس میں چیلنجز اور ان کے حل کی بات ہوئی اور جائزہ لیا گیا،آئندہ لائحہ عمل پر بھی بات ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیلنجز ضرور ہیں لیکن مواقع اس سے بھی زیادہ ہیں۔ بہتری کی طرف جائیں گے۔ اسد عمر نے کہا کہ سابقہ حکومت نے جب بجٹ پیش کیا ہم نے اس وقت کہا تھا کہ یہ بجٹ حقیقت پسندانہ نہیں ہے اور اس کا حقیقت سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے دیکھنا ہے کہ ہم باقاعدہ طور پر بجٹ لے کر آتے ہیں یا کوئی اور طریقہ کار پر عمل کرتے ہیں، تاہم یہ فیصلہ ضرور ہو چکا ہے اور وزیراعظم عمران خان پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ جو حالات اور حقیقت ہے وہ پارلیمنٹ کے سامنے ضرور رکھنی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر معیشت جہاں کھڑی ہے اس کی بہتری کے لئے کیا حکمت عملی اختیار کرنی ہے اس کا مربوط طریقہ سے فیصلہ کیا جائے گا، یہ کوئی مہینوں کی بات نہیں بہت جلد فیصلہ ہوگا۔انہوں نے کہا کہ تارکین وطن پاکستانیوں کے لئے سکوک بانڈز ضروری جاری کریں گے جس کی باضابطہ منظوری ابھی کابینہ سے لینا باقی ہے۔ منی لانڈرنگ اور بیرون ملک منتقل رقوم کے حوالے سے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں اس وقت ابھی کوئی بھی نہیں بتا سکتا کہ کتنی رقم ہے لیکن ایک بہت بڑی رقم ہے۔ ہمیں صرف دبئی کی پراپرٹی کا پتہ ہے اور 800 ملین ڈالر کے اعداد و شمار دبئی کی رئیل اسٹیٹ اتھارٹی نے جاری کئے ہیں۔پوری دنیا میں کتنی دولت ہے اس کا میرے خیال میں اس وقت اصل حجم کوئی نہیں بتا سکتا۔ وزیراعظم عمران خان کی کابینہ نے منی لانڈرنگ کرکے بھجوائی گئی دولت واپس لانے کے لئے ٹاسک فورس تشکیل دے دی ہے جو دو ہفتوں میں وزیراعظم اور کابینہ کو لائحہ عمل سے آگاہ کرے گی کہ یہ دولت واپس لانے کا کیا طریقہ کار ممکن ہو سکے گا۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا کہ چار سال قبل اسحاق ڈار نے پارلیمنٹ ہائوس کے فلور پر کہا تھا کہ سوئس بنکوں میں 200 ارب ڈالر ہیں لیکن سب کو بتانے اور اعلان کرنے کے بعد کہ ہمیں سوئس بنکوں میں 200 ارب ڈالر کا علم ہو چکا ہے اس کی واپسی کے لئے کچھ نہیں کیا تاہم میرے علم میں نہیں کہ سوئس بنکوں میں کتنی رقم ہے اور آج اس کی

 

صورتحال کیا ہے۔ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پہلے بھی کہا گیا تھا اور آج کابینہ میں بھی یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ کسی کو بیروزگار نہیں کرنے جارہے صرف ایک فرد واحد کی خدمت کے لئے جو عملہ تھا اسے عوامی خدمت پر مامور کیا جائے گا۔ عوامی خدمت کے ہر محکمہ میں عملہ کی کمی نظر آتی ہے لیکن وزیراعظم ہائوس میں 500 سے زائد ملازم ہیں۔ ہم اس کی بات کرتے ہیں اور دوسری جانب یہ تاثر ہوتا ہے کہ ہزاروں ملازمین کی وجہ سے سٹیل ملز خراب ہوئی اور سارا نزلہ مزدوروں پر گرایا جاتا ہے۔سٹیل ملز کی خرابی مزدوروں کیو جہ سے نہیں نہ ہی پی آئی اے کی خرابی کی وجہ مزدور ہیں۔ چند لوگ ایسے ہوں گے جو کام نہیں کرتے ایسے لوگ جنہیں بھرتی نہیں کیا جانا چاہیے تھا لیکن یہ بنیادی وجہ نہیں ہے بلکہ حکومت کی لیڈرشپ اور انتظامیہ کی کوتاہیاں وجہ ہے۔ ان مسئلوں کو حل کرنا ہے‘ ہم نے مزدوروں پر نزلہ نہیں گرانا ہے۔

FOLLOW US