Tuesday October 22, 2024

نئے پاکستان میں دبنگ فیصلے، زرداری کو بڑا جھٹکا لگ گیا دھماکہ دار خبر آ گئی

کراچی(ویب ڈیسک) بینکنگ کورٹ نے منی لانڈرنگ کیس میں حسین لوائی اور طحہٰ رضا کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔کراچی کی بینکنگ کورٹ کے جج طارق مسعود کھوسو نے جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے مقدمے کی سماعت کی جس سلسلے میں کیس میں گرفتار نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی

اور طحہٰ رضا کے وکیل شوکت حیات نے عدالت کے روبرو دلائل دیئے۔ شوکت حیات نے ملزمان حسین لوائی اور طحہٰ رضا کی درخواست ضمانت کی استدعا کی جو عدالت نے مسترد کردی۔عدالت نے حکم دیا کہ کیس کی تفتیش ابھی جاری ہے لہٰذا اس اسٹیج پر ملزمان کو ضمانت نہیں دی جاسکتی۔واضح رہےکہ کیس میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور سمیت دیگر 6 ملزمان نے عدالتوں سے حفاظتی ضمانت حاصل کررکھی ہے۔جعلی بینک اکاؤنٹس سے منی لانڈرنگ کے کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور بھی نامزد ہیں جب کہ نجی بینک کے سربراہ حسین لوائی اور طحہٰ رضا جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں، اس کے علاوہ فریال تالپور سمیت کیس کے 6 ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے عبوری ضمانت لے رکھی ہے، ایف آئی اے نے کیس میں سابق صدر آصف زرداری سمیت 20 ملزمان کو مفرور قرار دیا ہے۔دوسری جانب چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے چیئرمین قومی احتساب بیورو (نیب) جاوید اقبال کو پیر کو اپنے چیمبر میں طلب کرلیا۔سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نیب میں زیر انکوائری کیسز میں نامزد افراد کے نام میڈیا پر آنے کے معاملے کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے

کہ عدالت میں جرم ثابت ہوئے بغیر نیب کیسےکسی کو مجرم کہہ سکتا ہے، لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا نیب کا کوئی حق نہیں، ہر آدمی کو چور سمجھ کر پگڑیاں نہ اچھالی جائیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی انکوائری میں بےگناہ ثابت ہوجاتا ہے تو اس کی معاشرے میں کیا عزت رہ جائے گی، کیا نیب چاہتا ہے کہ بیرون ملک سے آنے والا سرمایہ کار خوف سے بھاگ جائے۔اس موقع پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نوٹس بعد میں ملتا ہے اور ٹی وی پر ٹکرز پہلے چلنا شروع ہوجاتے ہیں، نیب میں بھی کالی بھیڑیں موجود ہیں جس پر کمرہ عدالت میں موجود پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر نے کہا کہ نیب میں بھی خود احتسابی کا عمل جاری ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کسی کی طلبی کا معاملہ تو خفیہ ہونا چاہیے اور کسی تفتیشی کے بارے میں معلومات کا تبادلہ کرنے کا پتہ چلے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے۔جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ جتنی معلومات چیف جسٹس کے پاس ہیں شاید کسی اور ادارے کے پاس نہیں، پہلے نیب کی عدلیہ میں کوئی عزت نہیں تھی لیکن اب نیب کی عدالتوں میں بھی عزت ہوتی ہے۔چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ کے بندےکو نوکری نہیں ملی تو پرائیویٹ بندہ بلا کر بےعزت کررہے ہیں۔چیف جسٹس پاکستان نے چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کو پیر کو اپنے چیمبر میں طلب کرتے ہوئے پراسیکیوٹر جنرل نیب اصغر حیدر کو بھی پیش ہونے کی ہدایت کی۔

FOLLOW US