Thursday October 24, 2024

وزیر اعلیٰ کون ؟؟؟کل پنجاب اسمبلی کے پہلے اجلاس میں کس دبنگ شخصیت کے حق میں نعرے لگتے رہے ؟ خبر آگئی

لاہور (ویب ڈیسک )پنجاب اسمبلی کے پہلے اجلاس میں ہی مسلم لیگ (ن ) کے نومنتخب ارکان اسمبلی خود ہی حکومتی بینچوں کے بجائے اپوزیشن بینچوں پر جا بیٹھے ، مسلم لیگ ن نے یہاں تک ہی اکتفا نہ کیا بلکہ حمزہ شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق نے ایوان میں جاتے ہی

اپوزیشن لیڈر کے لئے مخصوص کرسی سنبھال لی اور اسی نشست پر بیٹھ کر حلف بھی اٹھایا۔ اسی طرح تحریک ا نصاف اور مسلم لیگ ق کے تمام نومنتخب اراکین ایوان میں جاتے ہی حکومتی بینچوں پر براجمان ہو گئے تاہم تحریک انصاف کی طرف سے قائد ایوان (وزیراعلیٰ) کی نشست پر کوئی بھی نہ بیٹھا عبدالعلیم خان حکومتی بینچوں کی آخری نشستوں پر بیٹھے رہے اور اسی نشست پر ہی انہوں نے حلف اٹھایا ۔ مسلم لیگ (ن) کے ارکان اپنے بائیں بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر اپوزیشن کے بینچوں پر بیٹھ گئے ۔علاوہ ازیں جب پی ٹی آئی اور مسلم لیگ (ق) کے سپیکر کے لئے مشترکہ نامزد امیدوار چودھری پرویز الہیٰ کا نام دستخط کرنے کے لئے پکارا گیا تو پی ٹی آئی اور ق لیگ نے ڈیسک بجا کر استقبال کیا جب پرویز الٰہی سپیکر کے ڈائس کے سامنے والی نشست پر جا کر بیٹھ گئے تو پھر پی ٹی آئی کے ارکان پرویز الٰہی کی نشست پر جا کر ان سے مصافحہ کرتے اور ان سے تصاویر بھی بنواتے رہے ۔اسی طرح سے جب پی ٹی آئی پنجاب کے صدر عبدالعلیم خان کا نام پکارا گیا تو پی ٹی آئی والوں نے وزیر اعلیٰ ،وزیر اعلیٰ

اور دیکھو دیکھو کون آیا شیر کا شکاری آیا کے نعرے لگائے ۔یہاں یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ جب میاں حمزہ شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق کا نام پکارا گیا تو (ن) لیگ کے کچھ اراکین نے شیر شیر کے نعرے لگائے جبکہ کچھ نے میاں دے نعرے وجن دے کے نعرے لگائے ۔یوں مسلم لیگ ن کے ارکان کی باڈی لینگویج اور روئیے سے بھی عیاں ہو رہا تھاکہ مسلم لیگ ن کو یقین ہو گیا ہے کہ ان کانہ صرف وزیر اعلیٰ کاا میدوار جیت سکے گا بلکہ سپیکر اور ڈپٹی سپیکر بھی شکست سے دو چار ہو جائیں گے جبکہ تحریک انصاف اپنے ان امیدواروں کی جیت کو یقینی سمجھ رہی ہے

FOLLOW US