Friday October 25, 2024

قومی اسمبلی میں اسپیکر کا انتخاب : پیپلزپارٹی نے (ن) لیگ کو کمر توڑ جھٹکا دے دیا ، اپوزیشن اتحاد پرزے پرزے ہو کر رہ گیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) قومی اسمبلی میں سپیکر ، ڈپٹی سپیکراور وزیراعظم کا انتخاب ہونے سے قبل ہی اپوزیشن میں اختلافات کی خبریں آرہی ہیں ، ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کی طرف سے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کو وزیراعظم کے عہدے پر انتخاب لڑنے کی صورت میں ووٹ نہ دینے کا امکان ہے ،

ذرائع کے مطابق مطالبہ کیا جارہاہے کہ مسلم لیگ (ن) وزیراعظم کے لئے کوئی اور امیدوار نامزد کرے ، باوثوق ذرائع نے بتایا ہے کہ پیپلزپارٹی کے باعث اپوزیشن میں پھوٹ پڑگئی ہیں ، پیپلزپارٹی کی جانب سے مسلم لیگ (ن) کو پیغام بھیجا گیا ہے کہ وہ وزیراعظم کے عہدے پر شہباز شریف کے علاوہ کسی اور کا نام دیں ۔ شہباز شریف نے آصف علی زرداری کو گھسیٹنے کا بیان دیا اب پیپلزپارٹی کیسے شہباز شریف کو ووٹ دے سکتی ہے ۔ ذرائع کے مطابق مسلم لیگ (ن) کی جانب سے تاحال پیپلزپارٹی کو جواب نہیں دیا گیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر ہیں اور ان حالات میں مسلم لیگ (ن) کا ان کے نام سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں ہے ۔ مسلم لیگ (ن) کے ذرائع کے مطابق پیپلزپارٹی کسی کے کہنے پر اچانک سائیڈ پر ہو رہی ہے ۔ پیپلزپارٹی کے شہباز شریف کے حوالے سے مطالبے کے اپوزیشن تقسیم ہوتی نظر آرہی ہے اور زیادہ امکان یہی ہے کہ پیپلزپارٹی وزیراعظم کے امیدوار کے لئے مسلم لیگ (ن ) کے صدر شہباز شریف کو ووٹ نہیں دے گی اگر پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ(ن) میں اختلافات پید ا ہو جاتے ہیں تو پھراپوزیشن مضبوط نہیں رہے گی

کیونکہ اپوزیشن کے دونوں دھڑوں کی الگ الگ پالیسی ہو گی جس کا فائدہ حکومت بنانیوالی تحریک انصاف کو ہوگااورکمزور حکومت ہونے کے باوجود تحریک انصاف کو مضبو ط اپوزیشن کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق وزیراعظم کے انتخاب میں پیپلز پارٹی کے شہباز شریف کو ووٹ دینے کا امکان نہیں ہے،دوسری طرف (ن)لیگ پنجاب کی قیادت نے ماڈل ٹائون سیکریٹریٹ میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ حمزہ شہباز وزیر اعلی پنجاب کیلئے امیدوار ہونگے اسی کے ساتھ چودھری اقبال گجر کو صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کیلئے نامزد کیا جائے گا۔تفصیلات کے مطابق ملک کے وزیر اعظم کیلئے پارلیمانی الیکشن میں پی پی کو شہباز شریف کو ووٹ دینے سے پیچھے ہٹتا نظر آنے پر پاکستان مسلم لیگ (ن)اور پیپلز پارٹی کے درمیان بنایا گیا پاکستان الائنس فار فری اینڈ فیئر الیکشنز(پی اے ایف ایف ای )اتحاد اصل میں ختم ہوگیا ہے ۔الیکشن نتائج میں مبینہ طور پر بڑی انجینئرنگ اور دھاندلی الزامات کے بعد دونوں جماعتیں ایک ہوگئیں تھیں ،الائنس میں پاکستان مسلم لیگ (ن)پیپلز پارٹی ،ایم ایم اے ،اے این پی اور دیگر شامل ہوئے تھے ۔متعدد ملاقاتوں کے بعد دونوں میں اتفاق ہوا تھا کہ وہ وزیر اعظم ،اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کیلئے

مشترکہ امیدوار میدان میں اتاریں گے ،جامع بات چیت اور اجلاسوں کے بعد اس پر اتفاق ہوا تھا کہ شہباز وزیر اعظم کیلئے ،خورشید شاہ اسپیکر اور ایم ایم اے کے مولانا اسد الرحمان (فضل الرحمان کے بیٹے)ڈپٹی اسپیکر کیلئے امیدوار ہونگے ۔ذرائع نے انکشاف کیا کہ جوائنٹ اے پی سی میں اعلان کردہ لفظ پر پی پی کی شیری رحمان نے ’’جوائنٹ اپوزیشن ‘‘پر اعتراض اٹھایا اور فائنل ہوجانے پر اسے ’’جوائنٹ اسٹریٹجی ‘‘سے بدل دیاگیا۔اس سے (ن)لیگ میں بہت سے چونک گئے ۔پی اے ایف ایف ای کے بعد یہ کہا گیا کہ وہ مرکز میں حکومت نہیں بناسکتے ،(ن)لیگ کی سی ڈبلیو سی اجلاس میں یہ کہا گیا کہ وزیر اعظم کے انتخاب کیلئے شہباز کو عمران خان کے مقابلے میں میدان میں نہیں آنا چاہیےاس سے قومی پارلیمانی ممبر شپ میں ان کی پہلی بار کیلئے منفی ہوگا ۔تاہم یہ فیصلہ کیاگیاکہ الائنس کے مقصد کیلئے پوری ذمہ داری کا اظہار کیا جائے گا اور مسلم لیگ (ن)اپنی بات سے پیچھے نہیں ہٹے گی ۔بعدازاں شہباز کا باقاعدہ امیدوار کا اعلان کردیا ۔دوسری جانب ذرا ئع نے کہا کہ اس خاص معاملےکا پی پی اور (ن)لیگ میں اس کے بعد ہونے والے اجلاسوں میں بھی فیصلہ نہیں ہوپایا ،پیر کو ہونے والے دوطرفہ تبادلہ

خیال میں (ن)لیگ کو پی پی کی جانب سے بتایاگیا کہ پارٹی میں اندرونی اختلافات ہوگئے اور خاص مسئلے کی وجہ وزیرا عظم کے امیدوار کے طور پر شہباز شریف کو ووٹ دینے سے روکتی ہےجبکہ (ن)لیگ میں مخصوص حلقوں کا کہنا ہے کہ پی پی ایک بننے والے منظر نامے پر اپنے وعدے سے پیچھے ہٹ گئی ہے اور اس میں نیب انکوائریوں سمیت کئی عوامل شامل ہیں ۔پی پی قیادت نے اس پر اظہار خیال نہیں کیا ۔مذکورہ معاملے پر پی پی ترجمان شیری رحمان کاکہنا ہے کہ پارٹی نے (ن)لیگ کے امیدوار پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور اس معاملے میں مزید پیشرفت ہوئے بغیر بات کرنا مشکل ہوگا چاہے پی پی شہباز کو ووٹ دے یا نہ دے ۔جب (ن)لیگ کی ترجمان مریم اورنگزیب سے رابطہ کیاگیا تو انہیں پی پی کے شہباز شریف کوووٹ دینے کی توثیق یا تردید نہیں کی ۔تاہم انہوں نے کہا کہ (ن)لیگ الیکشن انجینئرنگ کو انتہائی اہم مسئلہ سمجھتی ہے اوراس پر ہنگامی بنیادوں پر بات کرنے کی ضرورت ہے ۔وہ اپنی اے پی سی میں متفق ہونے پر ذمہ داری پر پورا اتریں گے اور اسی سے متعلق اجلاس بھی ہوئے تھے ۔اس کا مطلب ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن)آگے بڑھے گی اور خورشید شاہ کو ووٹ دے گی دوسری جانب یہ امکان ہے کہ پی پی شہباز شریف کو ووٹ نہیں دے گی ۔بعدازاں (ن)لیگ پنجاب کی قیادت نے ماڈل ٹائون سیکریٹریٹ میں ہونے والی ایک پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ حمزہ شہباز وزیر اعلی پنجاب کیلئے امیدوار ہونگے اسی کے ساتھ چودھری اقبال گجر کو صوبائی اسمبلی کے اسپیکر کیلئے نامزد کیا جائے گا۔

FOLLOW US