Saturday October 26, 2024

عمران خان نے تو وہ کر دکھایا جسکا اختیار صرف اوپر والے کے پاس ہے حتیٰ کہ ۔۔۔۔نامور کالم نگار نے کپتان کی مداح سرائی میں آخری حد بھی پار کر ڈالی

لاہور (ویب ڈیسک )بہت پھبتیاں کسی گئی تھیں کہ کھلاڑی کا کیا کام ہے میدانِ سیاست میں۔ لیکن وہ دُھن کا پکا رہا اور بغیر کسی تکان کے ہر طرح کے باؤنسر مارتا چلاگیا، لیکن ایمپائر کی انگلی تھی کہ اُٹھتی کی اُٹھتی رہ گئی۔ ورلڈ کپ کی طرح وزارتِ عظمیٰ کا کپ حاصل کرنے کے لئے کیا جتن تھے

نامور کالم نگار امتیاز عالم اپنے کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔کہ اُس نے نہ آزمائے۔ کیا فاؤل ہے، کیا اسپورٹس مین شپ نہیں، اُسے کوئی پروانہیں تھی کہ کونسا ہتھیار ممنوع ہے یا پھر کیا ماورائے جمہوریت یا آئین ہے۔ بس ایک عزمِ پیہم تھا اور بلا کی نہ ختم ہونے والی جنگجوئیت کہ بالآخر عمران خان نے میدان مار لیا۔ مخالفین کی بگڑتی اخلاقی ساکھ اور کمزور وکٹوں کا کہ کپتان نے وہ کر دکھایا جس کا کہ اختیار صرف اوپر والے کا ہے کہ جسے چاہے عزت دے اور جسے چاہے ذلت! اب مشیتِ ایزدی کے خلاف کسی کی کیا مجال کہ ٹھہر سکتا، بھلے بے زبان خلقتِ خدا جو چاہا کیے اب حزبِ اختلاف ’’دھاندلا، دھاندلا‘‘ کا کیسا ہی شور مچایا کرے، کسی تحقیقاتی پارلیمانی کمیشن پہ اتفاق ہوتے ہی، ٹرک کی بتی کے پیچھے پیچھے چلتے رہنے کا بندوبست ہو ہی جائے گا اور پھر انتظار کیجیے کہ یا تو اگلی باری آ جائے گی یا پھر اس کی حسرت ہی رہے گی۔ عمران خان قسمت کے بڑے دھنی ہیں۔ انتخابی دنگل میں ابھی تو اُترے ہی تھے کہ سب سے بڑی حریف ٹیم کے کپتان ہرٹ ہو کر جیل پہنچ گئے اور ایسا وائس کپتان سامنے آیا جو کریز پر کھڑا رہنے کے قابل ہی نہ تھا۔ اور اس کی ٹانگیں ہیں کہ ابھی تک کانپے جا رہی ہیں کہ اُن کے ساتھ بھی وہی نہ ہو

جو برادرِ بزرگ کے ساتھ ہوا۔ پانی پت کی اس جنگ میں (1526 والی نہیں 2018 کے پنجاب میں انتخابی یُدھ) ابراہیم لودھی (نواز شریف) ہی میدان سے نکل گیا تو اس کی پیدل فوج ظہیر الدین بابر (عمران خان) کے توپخانے کے سامنے کہاں ٹھہرتی جبکہ راجدھانی دلی سے دولت خان لودھی کی حمایت بھی اُسے حاصل تھی۔ اس جنگ میں پہلی بار بارود اور توپخانہ استعمال ہوا تھا جس کے سامنے لودھی کی پیدل فوجیں نہ ٹھہر سکیں۔ لیکن 2018 کی انتخابی جنگ میں تمام تر مشکلوں کے باوجود مسلم لیگ ن پھر بھی 43.4فیصد ووٹوں کے ساتھ 129 صوبائی نشستیں بچا پائی اور تحریکِ انصاف 42.3 فیصد ووٹوں کے ساتھ 123 نشستیں لے اُڑی۔ بھلا ہو سرائیکی وسیب کے دولت خانوں کا کہ وہ آج کے ابراہیم لودھی کو چھوڑ بابر چُغتے کے توپخانے پہ سوار ہو گئے اور یوں پنجاب کی یہ انتخابی جنگ نہ جیتنے کے باوجود بھی عمران خان جیت گئے، رہی سہی کسر دولت خاں نے آزاد دستوں کو تحریکِ انصاف میں شامل کر کے پوری کر دی اور آزاد اراکین نااہل کیے گئے جہانگیر ترین کے صداقت و امانت کے امین طیارے میں سوار ہو گئے اور اُس کے ساتھ ہی ہمارے ملتان کے گدی نشین ہاتھ ملتے رہ گئے اور جن پتوں پہ قریشی صاحب کا سہارا تھا وہ میاں والی قریشیاں کے پیروں کے کیوں کام نہ آئیں۔ وزارتِ خارجہ سے انکار تو کیا ہی تھا، اب اسپیکر کی گدی بھی گدی نشیں کو نہ مل پائی۔

FOLLOW US