Sunday October 27, 2024

قائداعظم کا نواسہ پاکستان کیخلاف قانونی جنگ لڑنے میدا ن میں آگیا، جان کر پاکستانیوں کو غصہ آجائیگا

نئی دہلی(نیوز ڈیسک) 2007ءمیں قائد اعظم محمد علی جناح کی بیٹی دیناواڈیا نے ممبئی ہائیکورٹ میں مقدمہ دائر کیا تھا کہ ان کے والد کا گھر انہیں دیا جائے کیونکہ وہ ان کی وارث ہیں۔ قائداعظم کا یہ وسیع و عریض گھر ممبئی کے مالابار ہل کے علاقے میں واقع ہے۔ اس مقدمے کا فیصلہ تاحال نہیں ہو پایا تھا کہ 2017ءمیں دینا کا انتقال ہو گیا، جس پر ان کے بیٹے

نسلی واڈیا نے اپنی ماں کی جگہ مقدمے میں مدعی بننے کی درخواست دے دی تھی جو اب ممبئی ہائیکورٹ نے قبول کر لی ہے اور انہیں مدعی بننے کی اجازت دے دی گئی ہے۔واضح رہے کہ ریاست پاکستان قائداعظم کے گھر پر اپنی ملکیت کا دعویٰ کرتی ہے جبکہ بھارتی سرکار پاکستان کی تحویل میں دینے کو راضی نہیں لیکن اب قائد اعظم کے نواسے بھی حق ملکیت کا دعویٰ کردیا۔دی ٹائمز آف انڈیا کے مطابق صنعت کار نسلی واڈیا کے وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ ”نسلی واڈیا کو ان کی والدہ کا متبادل بننے کی اجازت ملنی چاہیے کیونکہ وہ اپنی والدہ کی وصیت کے مطابق ان کی جائیداد کے قانونی وارث ہیں۔“ دوسری طرف بھارتی حکومت کے وکیل اے ایم سیٹھنا کا کہنا تھا کہ ”نسلی واڈیا نے دینا کے وصیت نامے کی مصدقہ نقل فراہم نہیں کی چنانچہ وہ ان کے قانونی وارث اور نمائندے نہیں بن سکتے۔“رپورٹ کے مطابق جسٹس رنجیت مورے اور جسٹس انوجاپربھوڈیسائی پر مشتمل بنچ نے اس درخواست کی سماعت کی اور نسلی واڈیا کے موقف کو درست قرار دیتے ہوئے انہیں مقدمے میں اپنی ماں کی جگہ مدعی بننے کی اجازت دے دی۔ واضح رہے کہ 2017ءمیں بھارت کی حکومتی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن اسمبلی مینگل پربھات لودھا نے مطالبہ کیا تھا کہ ”جناح ہاؤس کو مسمار کرکے اس کی جگہ کلچرل سنٹر بنایا جائے۔“ اس کا کہنا تھا کہ ”جناح ہاؤس ہندوستان کی تقسیم کی علامت ہے۔ چنانچہ اسے باقی نہیں رہنا چاہیے۔“

FOLLOW US