Monday October 28, 2024

عمران خان کا وزیر اعظم ہاؤس کی بجائے پنجاب ہاؤس میں قیام کا فیصلہ ۔۔۔۔ مگر سب سے زیادہ پرتعیش اس عمارت کی سب سے خاص بات کیا ہے ؟ صف اول کے صحافی نے کپتان کے اقدام کو مشکوک بنا دیا

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اگر مقصد سادگی اور کفایت شعاری کا فروغ ہے تو آنے والے وزیراعظم عمران خان نے اسلام آباد میں پنجاب ہائوس کو اپنی سرکاری رہائش گاہ بنانے کے معاملے میں یقیناً غلط فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ محل نما وزیراعظم ہائوس منتقل نہیں ہوں گے لیکن،

نامور تجزیہ کار انصار عباسی اپنے ایک تجزیے میں لکھتے ہیں ۔۔۔ انہوں نے ایک ایسی جگہ پر رہنے کا فیصلہ کیا ہے جو ایک لحاظ سے دیکھا جائے تو دارالحکومت میں کسی دوسری سرکاری رہائش گاہ بشمول ایوانِ صدر اور وزیراعظم ہائوس کے مقابلے میں زیادہ پرتعیش ہے۔ پنجاب ہائوس میں 6؍ ایگزیکٹو سوئیٹس اور ایک وی وی آئی پی منزل ہے۔ یہ عمارت منظور وٹو نے اس وقت تعمیر کرائی تھی جب وہ وزیراعلیٰ پنجاب تھے۔ یہ مہنگی ترین اور شاہانہ طرز کی ان تمام سرکاری عمارتوں میں سے ایک ہے جس میں وی وی آئی پی منزل پر ایک ماسٹر بیڈ ہے اور اس کا سوئیٹ 10؍ ہزار مربع فٹ پر پھیلا ہوا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ کسی بادشاہ کا کمرہ ہے اور یہاں سے مرگلہ کا بہترین منظر دیکھا جا سکتا ہے۔ ماسٹر سوئیٹ کا اپنا ڈرائنگ روم، واک ان کلوزیٹ (الماریوں کیلئے مخصوص جگہ)، ایک وسیع غسل خانہ اور بالکنی ہے۔ اس کا اپنا الگ اور بڑا باورچی خانہ ہے۔ اسی عمارت کو وزیراعلیٰ کی انیکسی بھی کہا جاتا ہے اور اس کیلئے اے بلاک یا پھر وی وی آئی ونگ کا حوالہ دیا جاتا ہے۔ پنجاب ہائوس کی تین منزلیں ہیں۔ سب سے اوپر والی منزل،

وی وی آئی پی ہے جہاں ماسٹر بیڈ اور سوئیٹ ہیں۔ دوسری منزل میں چار ایگزیکٹو سوئیٹس ہیں اور گرائونڈ فلور پر استقبالیہ، دو بیڈ اور ایک وسیع انتظار گاہ ہے۔ داخلی حصے میں سب سے بڑا فانوس (Chandelier) نصب ہے اور قالین اتنا بڑا ہے کہ شاید ہی کسی سرکاری عمارت میں بچھایا گیا ہو۔ وی وی آئی پی منزل تک جانے کیلئے لفٹ نصب ہے، ملک کے بہترین ڈیزائنرز نے یہاں کا فرنیچر فراہم کیا ہے اور یہاں اسی عمارت میں ہاتھ سے بنے شاندار قالین اور نامور فنکاروں کی پینٹنگز موجود ہیں۔ یہ عمارت سینٹرلی ایئر کنڈیشنڈ ہے۔ شاہانہ طرز اور آسائش کی وجہ سے ہی نواز شریف اس عمارت کو استعمال کرتے رہے ہیں جبکہ ان کے چھوٹے بھائی شہباز شریف نے کبھی کبھار ہی وی وی آئی پی سوئیٹ استعمال کیا۔ پنجاب ہائوس پہاڑی پر چیف جسٹس پاکستان کی سرکاری رہائش کے سامنے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کے ملحق گورنر انیکسی ہے جس کا رقبہ بھی اتنا ہی ہے لیکن اپنے طرز کے لحاظ سے یہ سادہ عمارت ہے۔ ایک تیسری انیکسی بھی ہے جسے کانفرنس ہال کہا جاتا ہے۔ پنجاب ہائوس میں تقریباً 100؍ ملازمین مقرر ہیں لیکن اگر یہ وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ بن گیا تو،

پہاڑی پر قائم ہونے کی وجہ سے چاروں طرف سے یہ کھلا ہوگا اور اس لیے یہاں بھاری نفری تعینات کرنا پڑے گی۔ پی ٹی آئی چیف کے قریبی ساتھی نعیم الحق نے کہا ہے کہ عمران خان نے اسلام آباد میں پنجاب ہائوس کو اپنی سرکاری رہائش گاہ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔ انتخابات میں کامیابی کے بعد اپنے خطاب میں عمران خان نے اعلان کیا تھا کہ وہ وزیراعظم ہائوس میں منتقل نہیں ہوں گے اور اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ وہ محل نما سرکاری عمارتوں کو عوامی فلاح و بہبود کیلئے استعمال کریں گے کیونکہ ان پر ٹیکس دہندگان کے اربوں روپے خرچ کیے جاتے ہیں۔ وزیراعظم ہائوس 135؍ ایکڑ پر پھیلی عمارت ہے۔ اس کی خصوصیات میں پانچ وسیع و عریض بغیچے، پھلوں کا باغ، چند سوئمنگ پول، ایک بینکوئٹ ہال اور میڈیا اینڈ کمیٹی رومز شامل ہیں۔ یہاں 10؍ سرونٹ کوارٹرز، سیکورٹی ملازمین، اسٹاف اور پبلک اینڈ ورکس ڈپارٹمنٹ کے ملازمین اور پولیس اہلکاروں کی رہائش گاہیں بھی ہیں۔ وزیراعظم ہائوس کے اندر تقریباً 50؍ پروٹوکول افسران کے دفاتر ہیں۔ اس عمارت کا سیکورٹی بجٹ 98؍ کروڑ روپے ہے جبکہ 70؍ کروڑ روپے یہاں کام کرنے والے اسٹاف (ملازمین) پر خرچ ہوتے ہیں۔ پی ٹی آئی قیادت کے مطابق، وزیراعظم ہائوس میں پاکستان کی سب سے بہترین قائد اعظم یونیورسٹی (35؍ ایکڑ پر پھیلی ہوئی ہے) جیسی چار جامعات قائم کی جا سکتی ہیں۔

FOLLOW US