Monday October 28, 2024

اربوں روپوں کی فیس اور کروڑوں روپے کا کمیشن۔۔۔۔۔ملکی خزانے کے ساتھ کیا کیا ہوتا رہا؟چیف جسٹس ثاقب نثار نے سابقہ حکومت کی کار کردگی کا پول کھول دیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیئے ہیں کہ عالمی ثالثی کے معاملات میں وکلا کو بیرون ملک فیس کی مد میں اربوں روپے دیے گئے ہیں اور ان رقوم کا ایک چوتھائی حصہ کمیشن کی مد میں لیا گیا ہے،سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل راناوقار فیس

میں سے کچھ رقم واپس کر دیں تاکہ ڈیم فنڈ میں پیسہ چلا جائے، چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی قائم تین رکنی بینچ نے منگل کے رو وفاقی حکومت کے چند لاء افسران کی جانب سے قواعد وضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے حکومتی اداروں سے فیسیں لینے کے خلاف ازخود نوٹس کیس کی سماعت تو فاضل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ پاکستان کا پیسہ ہے، شاہد خاقان عباسی بطور وزیر اعظم آئے تو انہیں عالمی ثالثی کے معاملات پر آگاہ کیا، وکلا نے سرکاری وکالت کیساتھ حکومتی اداروں سے 50 لاکھ فیس لی اور حکومتی اداروں نے بھی 50 لاکھ فیس سرکاری وکیل کو ادا کر دی ہے ،سابق ایڈیشنل اٹارنی جنرل، راناوقار 50لاکھ فیس میں سے کچھ رقم واپس کر دیں تاکہ دیا میر بھاشا اور مہمند ڈیم کے فنڈ میں پیسہ چلا جائے،جس پر رانا وقار کے وکیل حامد خان نے کہا کہ رقم کی واپسی کے پہلو کا جائزہ لے لیتے ہیں، بعد ازاں عدالت نے رقم کی واپسی کے لیے طریقہ کار طے کرنے کا وقت دیتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی کردی۔دوسری جانب چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا ہےکہ نیب افسران و اہلکار چہرے

کی بجائے کیس پر توجہ دیں۔قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال نے نیب لاہور کے دفتر کا دورہ کیا جہاں انہیں ڈی جی نیب نے میگا کرپشن کے مقدمات پر بریفنگ دی۔نیب آفس میں خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہاکہ سپریم کورٹ کے بھجوائے گئے مقدمات مقررہ وقت پر مکمل کیے جائیں گے، مقدمات سے متعلق کوئی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ میگا کرپشن کے مقدمات کو جلد از جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے اور بدعنوان عناصر سے قوم کی لوٹی ہوئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروائی جائے۔جسٹس (ر) جاوید اقبال نے کہا کہ نیب افسران و اہلکار چہرے کی بجائے کیس پر توجہ دیں، بدعنوانی ایک ناسورہے اس کا خاتمہ انتہائی ضروری ہے۔چیئرمین نیب نے بتایا کہ نیب نے 9 ماہ میں تقریباً 2200ملین روپے بدعنوان عناصرسے برآمد کیے اور رقم متاثرین کو واپس کی گئی جب کہ 300 بدعنوان عناصر کو گرفتار کرکے ریفرنس بھی دائر کیے گئے۔

FOLLOW US