’ چیف جسٹس ہاتھ ڈالے گا تو لگ پتہ جائے گا ‘ کہنے والوں کو بڑا سرپرائز۔۔۔۔۔۔جسٹس ثاقب نثار نے ہاتھ ڈال دیا، آصف زرداری اور فریال تالپور کیس میں تہلکہ خیز حکم جاری ۔۔۔۔۔۔۔۔اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے سابق صدر آصف علی
زرداری کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی تحقیقات کیلئے پاناما جے آئی ٹی طرز کی تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا عندیہ دے دیا۔جعلی بینک اکاﺅنٹس کے ذریعے منی لانڈرنگ کے کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آصف زرداری کے وکیل کہتے ہیں کہ تحقیقات نہ کی جائیں ، لوگ کہتے ہیں چیف جسٹس کو علم نہیں کہ کس پر ہاتھ ڈال دیاچیف جسٹس کو لگ پتا جائے گا۔ چیف ہاتھ ڈال رہا ہے تو کسی سے ڈرتا نہیں ہے ۔کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے جے آئی ٹی بنانے کی استدعا کی گئی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ نواز شریف والی جے آئی ٹی بنادیتے ہیں وہی جے آئی ٹی بنے گی تو بیلنس ہوجائے گا، آئندہ سماعت پر جے آئی ٹی بنانے کا فیصلہ کریں گے۔واضح رہے کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف پاناما کیس کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ نے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی تھی جس میں قومی احتساب بیورو(نیب) سے عرفان نعیم منگی، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے ڈائریکٹر بلال رسول، اسٹیٹ بینک میں تعینات افسر عامر عزیز، آئی ایس آئی کے بریگیڈیئر نعمان سعید
اور ملٹری انٹیلی جنس کے بریگیڈیئر کامران خورشید شامل تھے ۔سپریم کورٹ نے نواز شریف کے خلاف 20 اپریل 2017 کو پہلا فیصلہ سناتے ہوئے مزید تحقیقات کیلئے 6 رکنی جے آئی ٹی کی تشکیل کا حکم دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے احکامات کے مطابق 5 مئی کو جے آئی ٹی تشکیل پائی جس نے 6 مئی کو کام شروع کیا اور 60 روز میں تحقیقات مکمل کرکے 10 والیوم پر مبنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی تھی۔جعلی بینک اکاؤنٹس سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار نے سپریم کورٹ میں کی ۔اس موقع پر نجی بینک کی خاتون ملازمہ نورین بھی عدالت میں پیش ہوئیں اور موقف اپنایا کہ میرے نام پرجعلی اکاؤنٹ کھولاگیا،سارادن پولیس میرے گھربیٹھی رہی اورمجھے ہراساں کیاجاتارہا۔جس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پتہ ہے کونسی پولیس نے کس تھانے میں ہراساں کیا۔بینک ملازمہ کا کہنا تھا کہ میرے گھرتھانا گلستان جوہر کی پولیس آئی تھی اور پولیس نے کہاگرفتارکرنے کاحکم ہے،نرمی برت رہے ہیں۔ایڈیشنل آئی جی نے عدالت میں موقف اپنا یا کہ ایک ارب 7 کروڑان کے اکاؤنٹ سے ٹرانسفرہوئے،میرے نوٹس میں کل آیاجس پر چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میرے علم میں دوتین روزسے ہے،آپ ریاست کے ملازم ہیں یاحکومت