اسلام آباد (ویب ڈیسک) پاکستان میں گزشتہ ماہ ہونے والے عام انتخابات میں ایک موبائل فون ایپ اور 5؍ کروڑ سے زائد ووٹروں کا ایک ڈیٹا بیس کرکٹ لیجنڈ عمران خان کی کامیاب مہم کے اہم ہتھیار تھے ۔ عمران خان کی تحریک انصاف نے اس ڈیٹا بیس اور اس سے منسلک
موبائل فون ایپ کو اس طرح استعمال کیا کہ اس نے پرانے طرز کو یکسر تبدیل کردیا اور انتخابات سے قبل ووٹروں کو شناخت اور الیکشن والے دن انہیں یکجا کیا۔ 25؍ جولائی کے عام انتخابات سے قبل پی ٹی آئی نے ٹیکنالوجی کے اس منصوبے کے بارے میں راز داری سے کام لیا کیونکہ انہیں خوف تھا کہ مخالفین بھی اسے کاپی کرلیں گے لیکن متعدد پارٹی ورکروں نے رائٹرز کو بتایا کہ کیسے ایک ایپلیکشن نے ان کی مہم کو تبدیل کرکے رکھ دیا اور انہیں فائدہ پہنچایا ۔ یہ موبائل فون ایپ ایسے وقت میں پارٹی کے سپورٹرز کو پولنگ تک پہنچانے میں انتہائی کارآمد ثابت ہوئی جب حکومت کی اپنی ٹیلیفون معلوماتی سروس نے الیکشن والے دن لوگوں کیلئے مشکلات پیدا کیں جس نے دیگر پارٹیوں کو بھی کشمکش میں مبتلا کردیا۔ عمران خان کے نئے ممکنہ وزیر خزانہ اور اسلام آباد سے جتنے والے اسد عمر کے پرسنل سیکرٹری عامر مغل جنہیں کانسٹیٹوینسی مینجمنٹ سسٹم (سی ایم ایس) کے ذریعے موبائل ایپ اور ڈیٹا بیس کا کام تفویض کیا گیا تھا ان کا کہنا ہےکہ ’اس کا بہت گہرا اثر پڑا ہے‘ ۔ عامر مغل کی سربراہی میں قائم ایک چھوٹے سا سی ایم ایس یونٹ ایک مثال ہےکہ کیسے
عمران خان کی پارٹی نے پورے پاکستان میں ڈیٹا بیس حاصل کرنے کیلئے ٹیمیں تشکیل دیں ، گھر گھر میں ووٹرز کو شناخت کیا ، پی ٹی آئی کے ’مصدقہ ‘ ووٹرز پر توجہ مرکوز کی ، انہیں ایپ کے ساتھ منسلک کیا اور یہ یقینی بنایا کہ وہ الیکشن والے دن ووٹ ضرور ڈالیں ۔ پولنگ ختم ہونے کے چند منٹ بعد اسد عمر کے آفس میں عامر مغل نے رائٹرز کو بتایا کہ ’ جو کام کئی ہفتے اور دن لے سکتا تھا وہ ایک یا دو گھنٹے میں مکمل کیا جارہا ہے‘۔ ایک چھوٹی سی ٹیک کمپنی کی جانب سے تیار کردہ یہ سی ایم ایس عمران خان کا جواب تھا کیونکہ 2013ء کے انتخابات میں وہ اپنی شہرت کو ووٹوں میں تبدیل کرنے میں ناکام رہے تھے کیونکہ انہیں ’الیکشن جیتنے کا ہنر‘ نہیں آتا تھا۔ الیکشن سے کئی ہفتے قبل عمران خان نے اپنا ویڈیو پیغام بھیجا جس میں پی ٹی آئی کے امیدوار سے سی ایم ایس استعمال کرنے پر زور دیا ۔ رائٹرز نے پیغام دیکھا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ ’ میں دیکھا اور تجربہ کیا کہ یہ کیسے کام کرتا ہے اور میں پانچ حلقوں میں اسے استعمال کررہا ہوں جہاں سے میں الیکشن لڑوں گا ،
جتنی جلد آپ اس سسٹم کا اطلاق کریں گے اتنی آسان آپ کی زندگی ہوگی۔ امریکا میں سابق رئیل اسٹیٹ برنس مین طارق دین اور ٹیک کنسلٹنٹ شہزاد گل کے تیارہ کردہ ورژن کو پہلے پہل پی ٹی آئی نے قبول نہیں کیا تھا لیکن اسد عمر اور جہانگیر ترین نے اس میں خاصیتیں دیکھیں ۔ سی ایم ایس پر کام کرنے والے سینئر پی ٹی آئی عہدیدار کے مطابق سافٹ ویئر نے رزلٹ دینے میں مدد دی جس کی وجہ سے پارٹی 2015ء کے لوکل الیکشن جیتی۔ اس سافٹ ویئر کا استعمال انتہائی ضروری بن گیا یہاں تک کہ الیکشن کے دن یہ پروگرام ایک گھنٹے کیلئے بند ہوگیا جس سے پارٹی میں کھلبلی مچ گئی ۔ سی ایم ایس کے سینئر عہدیدار نے ایک واٹس ایپ پیغام رائٹرز کو دکھایا جب الیکشن کے دن 2؍ کروڑ سرچز کے بعد سسٹم میں خرابی پیدا ہوگئی تو پی ٹی آئی کے ایک سینئر عہدیدار نے کہا کہ ’یہ کیا ہورہا ہے ، اگر سسٹم نے کام نہیں کیا تو ہم الیکشن ہار جائیں گے اور آپ لوگ ولن ہوں گے