نہ ڈی چوک، نہ ایوان صدر اور نہ ہی کہیں اور۔۔۔۔۔۔ عمران خان کو وزارت عظمیٰ کا حلف کہاں اُٹھانا چاہیئے؟ جگہ کا نام سامنے آتے ہی پاکستانی جھوم اُٹھے۔۔۔۔اسلام آباد (امانیٹرنگ ڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان سے حلف برداری کی تقریب سے متعلق ایک بڑا مطالبہ کر دیا گیا ہے۔
سابق وفاقی سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور محمد دلشاد نے کہا کہ عمران خان عہد حاضر کے کسی بھی لیڈر کی نسبت زیادہ کر شماتی شخصیت کے حامل ہیں جو پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلامی ریاست میں تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں اور انہوں نے عام انتخابات میں کامیابی کے فوراً بعد ریاست مدینہ کی تشبیہہ دی تھی لہٰذا اپنے اسلامی قومی بیانیے کی روشنی میں انہیں اپنے حلف کی تقریب شاہ فیصل مسجد میں منعقد کروا کے نئی اسلامی روایت قائم کرنی چاہئیے۔شاہ فیصل مسجد میں تمام اسلامی ممالک کے سفارتکاروں اور ریاستی اداروں کے سر براہان کو بھی سکیورٹی مسائل کا سامنا نہیں ہوگا اور عمران خان کا یہ عمل فرزندان اسلام کوتازہ ہوا کا جھونکا محسوس ہوگا۔انہوں نے کہا کہ پاکستانی عوام اپنے تمام سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے عمران خان کی اس روایت پر لبیک کہیں گے اور متوقع وزیر اعظم عمران خان جن تکلیف دہ اور مشکل حالات کا سامنا کر رہے ان حالات میں شاہ فیصل مسجد
میں حلف اُٹھانے سے پوری قوم ان کی مشکل گھڑی میں ان کے ساتھ آن کھڑی ہوگی ۔یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ عام انتخابات 2018ء میں پاکستان تحریک انصاف کو نمایاں برتری حاصل ہوئی تھی۔ جس کے بعد اب پاکستان تحریک انصافنے وفاق میں حکومت بنانے کے لیے 180 ووٹ حاصل کر لیے ہیں۔ گذشتہ روز موصول ہونے والی خبروں کے مطابق 11 اگست کوقومی اسمبلی کے اجلاس میں نومنتخب ارکان حلف اٹھائیں گے۔11 اگست کو ہی اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکرکے عہدوں کے لیے کاغذات نامزدگی جمع ہوں گے۔12 اگست کوقومی اسمبلیکےاسپیکراور ڈپٹی اسپیکر کے لیے انتخاب ہو گا۔13 اگست کووزیراعظم کےعہدے کے لیے کاغذات نامزدگی جمع کروائےجائیں گے۔ارکان قومی اسمبلی 15 اگست کو نئے وزیراعظم کا انتخاب کریں گے۔ جس کے بعد 15 اگست کو ہی نومنتخب وزیراعظم اپنے عہدے کا حلف اُٹھالیں گے۔