اسلام آباد )سپریم کورٹ جنوبی پنجاب سے شریف خاندان کی شوگرز ملوں کی منتقلی سے متعلق کیس میں وکلا کو شریف خاندان کی تحریری گزارشات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ شریف خاندان کے وکلائ 10 لاکھ ڈیمز میں جمع کرائیں، چیف جسٹس نے دوران سماعت ریمارکس دیئے کہ اصل بات نیک نیتی یا بدنیتی کی ہے۔دھوکہ دیا جاتا رہا کہ
شوگر مل نہیں پاور پلانٹ لگایا جا رہا ہے۔جمعرات کے روزچیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے شریف خاندان شوگر ملز منتقلی کیس کی سماعت کاآغاز کیا توحسیب وقاص شوگر ملز کے وکیل نے تیاری کیلئے کیس ملتوی کرنے کی استدعاکی تاہم عدالت نے شوگر ملز منتقلی کیس ملتوی کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ان شوگر ملوں نے ایک سیزن مفت میں کریشنگ کر لی ہے اس لئے اس کیس کا فیصلہ ہونا چاہیے تاکہ علاقے کے لوگوں کو شوگر ملز کی قیمت کے بارے میں علم ہو۔ایک آپشن یہ ہو سکتا ہے کہ شوگر ملز کو واپس اصل جگہ منتقل کر لیں اس پر وکیل کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے موکل سے ہدایات لینے دیں۔چیف جسٹس نے کہاکہ اپنے موکل کو ساتھ لیکر آنا تھاکیا آپ کے موکل کو عدالت آتے ہوئے شرم آتی ہے۔غریب لوگ عدالت میں اپنے وکیل کے پیچھے کھڑے ہوتے ہیں کیس لڑنا ہے تو یہ رعایت پھر نہیں ملے گی۔چیف جسٹس نے استفسار کیاکہ حسیب وقاص شوگر ملز کے بورڈ ڈائریکٹرز کون ہیں؟ تمام ڈائریکٹرز نواز شریف اور ان کے خاندان کے ہیں۔اصل بات نیک نیتی یا بدنیتی کی ہے۔دھوکہ دیا جاتا رہا کہ شوگر مل نہیں پاور پلانٹ لگایا جا رہا ہے۔اس لئے آپشن دیا ہے کہ شوگر مل منتقل کر لیں۔منتقل کرنے کیلئے وقت چاہئے تو دیں گے۔زمین کو دوسرے کسی کام میں استعمال کر لیں۔ اس پر وکیل نے کہاکہ مجھے موکل سے ہدایت لینے کا وقت دیں۔موکل سے معلوم کرنے دیں کہ وہ آپشن لینا چاہتے ہیں۔عدالت 10دن کا وقت دے مجھے کسی کام سے باہر جانا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہاکہ ہم آپکی چھٹی منسوخ کر دیتے ہیں۔میں خود کوئی چھٹی نہیں کر رہا۔چیف جسٹس نے کہاکہ التوا لینا ہے تو 10 لاکھ ڈیمز فنڈ میں جمع کرائیں۔عدالت نے وکلا کو شریف خاندان کی تحریری گزارشات جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے ہدایت کی کہ شریف خاندان کے وکلائ 10 لاکھ ڈیمز میں جمع کرائیں ، عدالت نے قراردیا کہ آئیندہ سماعت پر مقدمہ کو کسی بھی وجہ سے ملتوی نہیں کیا جائے گا بعد ازاں کیس کی سماعت 20 اگست تک ملتوی کر دی گئی