Friday November 1, 2024

وزیر اعظم کی نامزدگی سے پہلے ہی انتہائی پیچیدہ صورتحال پیدا ہو گئی آرٹیکل 91کے غلط تشریح کے ذریعے کون سی غلط فہمی پیدا ہونے لگی ، حیران کن رپورٹ

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) سابق سیکر ٹر ی الیکشن کمیشن کنور محمد دلشاد نے وزیر اعظم کے انتخاب کے طریقہ کار پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ آئین کے آرٹیکل 91کی غلط تشریح کر کے عوام اور پارلیمنٹ کے ارکان میں ابہام پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے

آئین کے آرٹیکل 91کے تحت مجموعی رکنیت کا مطلب ایوان میں موجود ارکان کی مجموعی تعداد سے ہوگا، مجموعی رکنیت میں خالی نشستیں شامل نہیں ہونگی ، وزیر اعظم کا انتخاب آئین کے آرٹیکل 91(4)کے تحت ہوتا ہے جس میں لکھا ہے کہ اگر وزیر اعظم قومی اسمبلی کے کل ارکان کی تعداد کی اکثریت رائے دہی کے ذریعے نامزد کیا جائے گا مگر شرط یہ ہے کہ اگر کوئی رکن پہلی رائے شماری میں مذکورہ اکثریت حاصل نہ کرسکے تو پہلی رائے شماری میں سب سے ذیادہ ووٹ حاصل کرنے والے پہلے دو اراکین کے درمیان میں دوسری رائے شماری کا انعقاد کیا جائے گا اور وہ رکن جو موجودہ اراکین کی اکثریت رائے دہی حاصل کر لیتا ہے اس کا منتخب وزیر اعظم کے طور پر اعلان کیا جائے گا ، دوسری شرط یہ ہے کہ اگر دو یا دو سے زائد اراکین کی جانب سے حاصل کردہ ووٹ کی تعداد مساوی ہو جائے تو ان کے درمیان مزید رائے شماری کا انعقاد کیا جائے گاتا وقت یہ کہ ان میں سے کوئی ایک سب سے ذیادہ حق رائے دہی حاصل نہ

کر لے ،آرٹیکل 91(4) میں واضح طور پر مجموعی رکنیت کی اکثریت کا ذکر کیا گیا ہے وزیر اعظم کا انتخاب ہاتھ کھڑے کرنے کا فارمولا یاہاں یا ناں کا نعرہ لگانے کا طریقہ کار نہیں ہے بلکہ سپیکر قومی اسمبلی لابی میں دو ڈویزن کے ذریعے انتخاب کرائے گا ،دائیں طرف اور بائیں طرف کی لابی استعمال کی جاتی ہے

۔اور وزیر اعظم کا انتخاب خفیہ رائے شماری کے ذریعے نہیں ہوگا۔

FOLLOW US