اسلام آباد (ویب ڈیسک) سابق وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی مسلم لیگ ن کی قیادت سے صلح کی آخری کوشش بھی دم توڑ گئی۔مصدقہ ذرائع کے مطابق گزشتہ روز چودھری نثار علی خان کی جانب سے مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کے ذریعے یہ پیغام،
نواز شریف تک پہنچایا گیا تھا کہ وہ عیادت کے لئے پمز ہسپتال حاضر ہونا چاہتے ہیں لیکن میاں نواز شریف نے یہ کہہ کر درخواست کو رد کردیا کہ آپ کی محبتوں اور نیک تمناﺅں کا بہت شکریہ۔ چودھری نثار کی طرف سے گزشتہ ایک ہفتے میں مسلم لیگ ن کی قیادت سے صلح جوئی کی کئی کوششیں کی گئی ہیں تاہم انہیں مثبت جواب نہیں مل رہا۔خیال رہے کہ آج (جمعرات کو) اڈیالہ جیل میں نواز شریف ، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر سے ملاقات کا دن ہے۔ لیگی رہنما خواجہ آصف، پرویزرشید،عرفان صدیقی،مریم اورنگزیب،مصدق ملک ،محمدزبیر،خرم دستگیر، سائرہ افضل تارڑ، چودھری تنویر،احسن اقبال، جاوید ہاشمی اڈیالہ جیل پہنچ گئے ہیں۔ ن لیگ کے رہنما طارق فاطمی اپنی اہلیہ کے ہمراہ ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل پہنچے ہیں۔ جبہم دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور چودھری نثار علی خان کے مابین بیک چینل رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔ روزنامہ خبریں کے مطابق پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان اور چودھری نثار علی خان آپس میں رابطے رکھے ہوئے ہیں۔ عمران خان چودھری نثار علی خان کو ضمنی انتخاب لڑوا کر قومی اسمبلی میں لانے کے خواہشمند ہیں اور اس معاملے پر دونوں رہنماﺅں کے مابین بات چیت بھی ہوئی جس پر چودھری نثار علی خان نے عمران خان کو مثبت جواب دیا ہے۔
دوسری جانب سابق حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے بھی چودھری نثار علی خان سے رابطہ کیا۔ مسلم لیگ ن نے دعویٰ کیاکہ چودھری نثار علی خان نے انہیں حمایت کی یقین دہانی کروائی ہے۔مسلم لیگ ن نے پنجاب میں حکومت سازی کے لیے چودھری نثار علی خان سے رابطہ کیا تھا جس کے بعد ن لیگ کے رہنماءرانا ثناءاللہ نے بیان دیا تھا کہ مسلم لیگ ن کے ناراض رہنماءچودھری نثار علی خان نے وزارت اعلیٰ پنجاب کے لیے ووٹ دینے کی یقین دہانی کروائی ہے۔یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ چودھری نثار علی خان نے عام انتخابات میں قومی اسمبلی کی دو اور صوبائی اسمبلی کی دو نشستوں پر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑا تھا، عام انتخابات 2018ءکے نتائج کے مطابق چودھری نثار علی خان کو قومی اسمبلی کے دونوں حلقوں این اے 63 اور این اے 59 سے شکست کا سامنا کرنا پڑا جبکہ انہوں نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ پی پی 12 سے بھی شکست کھائی اور صرف صوبائی اسمبلی کی نشست پی پی 10 سے کامیاب قرار پائے۔عام انتخابات 2018ءمیں چودھری نثار علی خان کی ناکامی کو کئی نظریات سے دیکھا گیا ، لیکن اب مسلم لیگ ن نے تنقید کا نشانہ بنانے کے بعد بھی چودھری نثار علی خان سے ہی رابطہ کیا جبکہ ان کے پاکستان تحریک انصاف کے چیئر مین عمران خان سے بھی بیک چینل رابطوں کا انکشاف ہوا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ چودھری نثار علی خان کس سیاسی جماعت کی حمایت کریں گے اور کیا وہ صوبائی اسمبلی کی نشست سے ہی حلف اٹھا لیں گے یا پھر پاکستان تحریک انصاف کے مشورے پر ضمنی انتخاب لڑ کر قومی اسمبلی میں اپنی جگہ بنائیں گے۔