اسلام آباد(ویب ڈیسک)مسلم لیگ (ن)کے رہنما طلال چودھر ی کا کہنا ہے کہ توہین عدالت کیس کئی ماہ چلتارہااور اگر اس کیس میں مجھے سزا دینے سے عدالت کا وقار بلند ہوا ہے تو مجھے یہ سزا قبول ہے ۔توہین عدالت کیس میں عدالت برخاست ہونے تک کی سزا پوری کرنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے،
مسلم لیگ (ن)کے رہنما طلال چودھر ی کا کہنا تھا کہ میرے خلاف توہین عدالت کے کیس اور مخالفین کی مہم سے میراالیکشن متاثرہوا لیکن اس کے باوجودووٹ ملے،میرے خلاف توہین عدالت کیس کئی ماہ چلتارہااور اگر اس کیس میں مجھے سزا دینے سے عدالت کا وقار بلند ہوا ہے تو مجھے یہ سزا قبول ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ میرا تعلق اس جماعت ہے جس کے قائد کو بھی سزا سنائی گئی،جب جدوجہد کی جاتی ہے تو ہر بات ذہن میں رکھی جاتی ہے ،انتخابات کے دوران بھی یہ کیس چلتا رہا اوراس لٹکتی تلوار سے میرے حلقے کے لوگ کنفیوزتھے جبکہ میرے مخالفین میرے خلاف مہم چلاتے رہے ۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ن لیگ کے رہنما طلال چودھری کو توہین عدالت کیس میں نااہل قرار دے دیاتھا اور انہیں عدالت برخاست ہونے تک قید اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی بھی سزا سنائی گئی تھی اور وہ سزاکے طور پر عدالت میں 2گھنٹے 5منٹ تک رہے ۔ واضح رہے کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ کے دو جمہوری ادوار کے دوران جب جب سیاستدانوں پر کڑا وقت آیا تو انہوں نے عدلیہ کے خلاف سخت اور نازیبا زبان بھی استعمال کی جس کی وجہ سے انہیں سزا بھی بھگتنا پڑی۔
پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی این آر او مقدمے میں عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کے مرتکب قرار پائے۔سپریم کورٹ کے 7 رکنی بینچ نے 26 اپریل 2012 کو یوسف رضا گیلانی کو آئین کے آرٹیکل 204 (2) کے تحت توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیا اور انہیں عدالت کی برخاستگی تک قید کی سزا سنائی۔عدالت سے سزا پانے کے بعد وہ ناصرف وزارت عظمیٰ کے منصب سے ہاتھ دھو بیٹھے بلکہ 5 سال کے لیے بھی نااہل ہوئے جس کی وجہ سے وہ 2013 کے انتخابات میں بھی حصہ نہ لے سکے۔اسی طرح مسلم لیگ (ن) کے تین رہنماوں کو توہین عدالت کے جرم میں سزا بھی ہوئی اور وہ 5 سال کے لیے نااہل بھی ہوئے۔ سابق سینیٹر نہال ہاشمی کی ایک تقریر پر سپریم کورٹ نے از خود نوٹس لیا جس میں انہیں پاناما لیکس کیس میں تفتیش کرنے والی جے آئی ٹی اور سپریم کورٹ کو دھمکیاں دیتے سنا جا سکتا تھا۔ عدالتِ عظمیٰ نے سینیٹر نہال ہاشمی کو توہین عدالت کے جرم کا مرتکب پاتے ہوئے ایک ماہ قید اور 50 ہزار روپے جرمانے کی سزا سنائی جس کے بعد وہ 5 سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدہ سنبھالنے کے لیے نااہل بھی قرار پائے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما دانیال عزیز کے ٹی وی ٹاک شو کے دوران عدلیہ مخالف گفتگو کرنے پر چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے 2 فروری 2018 کو از خود نوٹس لیا۔13 مارچ کو دانیال عزیز پر توہین عدالت کی فرد جرم عائد کی گئی جس کے بعد 28 جون کو فیصلہ سناتے ہوئے انہیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا گیا۔عدالت عظمیٰ نے آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت دانیال عزیز کو عدالت کی برخاستگی تک سزا سنائی جس کے بعد وہ 5 برس کے لیے نااہل ہوئے۔ طلال چوہدری توہین عدالت کے جرم میں اعلیٰ عدالت سے سزا پانے والے مسلم لیگ (ن) کے تیسرے رہنما ہیں، سپریم کورٹ نے جڑانوالہ جلسے میں ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کرنے پر انہیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیا۔سپریم کورٹ نے طلال چوہدری کو آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا سنائی اور ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا۔