لاہور (ویب ڈیسک) قومی احتساب بیورو (نیب) نے اورنج لائن ٹرین منصوبے میں ہونیوالی 4 ارب روپے کی مبینہ کرپشن کیخلاف تحقیقات کی منظوری دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیب نے دنیا نیوز کی خبر پر ایکشن لیتے ہوئے لاہور اورنج لائن ٹرین منصوبہ میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کی منظوری،
آج لاہور میں ہونے والے ایک اہم اجلاس میں دی۔ نیب ایگزیکٹو بورڈ اجلاس میں ایل ڈی اے، نیسپاک افسران اور اہلکاروں کے خلاف انکوائری کی منظوری دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ افسران اور اہلکاروں پر مبینہ طور پر اختیارات کا ناجائز استعمال کا الزام ہے، قومی خزانے کو 4 ارب کا نقصان پہنچایا گیا۔ جبکہ دوسری جانب سپریم کورٹ آف پاکستان نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا سناتے ہوئے ان پر ایک لاکھ جرمانہ عائد کردیا۔ صبح 11 بجے عدالتی وقت کے اختتام کے ساتھ ہی طلال چوہدری کی قید کی سزا تو ختم ہوگئی، تاہم وہ 5 سال تک کوئی بھی عوامی عہدہ رکھنے کے لیے نااہل ہوگئے۔ جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے طلال چوہدری کے خلاف توہین عدالت کیس کا فیصلہ سنایا، جسے 11 جولائی کو محفوظ کیا گیا تھا۔ طلال چوہدری کو آئین کے آرٹیکل 204 کے تحت توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر عدالت برخاست ہونے تک قید کی سزا سنائی گئی اور ان پر ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔
واضح رہے کہ یکم فروری کو عدلیہ مخالف تقریر پر آرٹیکل 184 (3) کے تحت چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔ طلال چوہدری نے رواں برس جنوری میں جڑانوالہ میں منعقدہ ایک جلسے میں ججز کے خلاف توہین آمیز زبان استعمال کی تھی، وہ اس سے قبل بھی پاناما کیس کے سلسلے میں شریف خاندان کے مالی اثاثوں کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی اور عدلیہ پر تنقید کرچکے ہیں۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر امیر مقام آمدنی سے زیادہ اثاثے بنانے کا الزام میں آج نیب خیبر پختونخوا میں پیش ہوں گے۔ قومی احتساب بیورو نے امیر مقام کو بیان قلمبند کرانے کے لیے آج طلب کر رکھا ہے، ان پر آمدن سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے۔ نیب حکام کا کہنا ہے کہ امیر مقام کے اثاثوں کی انکوائری کی جا رہی ہے اور آج ان سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی جائے گی۔ نیب کے مطابق امیر مقام پر اسلام آباد، لاہور اور پشاور میں جائیدادیں جب کہ سوات، شانگلہ اور پشاور میں زرعی اراضی خریدنے کا الزام ہے۔ یاد رہے کہ نیب نے امیر مقام کو پہلی مرتبہ 12 اور پھر 19 جولائی کو طلب کیا تاہم انہوں نے انتخابی مصروفیات کے باعث نیب سے پیشی کے لیے معذرت کرتے ہوئے وقت مانگا۔