کراچی (ویب ڈیسک) 35 ارب روپے کی مبینہ منی لانڈرنگ مقدمے کی مزید تحقیقات میں سابق صدر آصف زرداری اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کے بعد اب تانے بانے بلاول بھٹو زرداری، آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو تک بھی جارہے ہیں، اس بات کا انکشاف ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر کیا۔
اُن کے خیال میں یہ کہانی صرف 35 ارب روپے کی نہیں بلکہ اس سے بھی کہیں زیادہ ہے اور یہ پاناما لیکس سے بڑھ کر ہیں۔ اس مزید تحقیقات کی حساسیت کو مدنظر رکھتے ہوئے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن نے رواں ہفتے پیر اور منگل کو کراچی میں ڈیرہ ڈالے رکھا اور اس حوالے سے کئی مرتبہ میٹنگز کیں۔ تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے اسٹیٹ بینک سرکل کراچی میں مبینہ منی لانڈرنگ کا مقدمہ 4/2018 درج کیا اور سابق سلک بینک کے صدر حسین لوائی اور موجودہ ایک افسر طحہ رضا کو گرفتار کیا۔ مقدمے کے عبوری چالان میں مشکوک ٹرانزیکشن اور فائدہ اُٹھانے والی 13 کمپنیوں میں زرداری گروپ کا نام بھی شامل تھا اور اس حوالے سے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور کو مفرور ظاہر کیا جبکہ آصف زرداری کو بیان کیلئے 11 جولائی کو طلب کیا تھا۔ اس حوالے سے معزز سپریم کورٹ نے مزید کارروائی کو الیکشن تک ملتوی کرنے کا حکم دیا تھا۔ الیکشن کے بعد فریال تالپور کو 20 لاکھ کے مچلکوں کے عوض 6 اگست تک عبوری ضمانت حاصل ہوگئی جبکہ سابق صدر آصف علی زر داری، ایف آئی اے میں حاضر نہ ہوئے اور نہ ہی اب تک عبوری ضمانت کروائی ہے۔
مذکورہ مقدمے کی مزید تحقیقات کیلئے ایک 14 رکنی کمیٹی تشکیل دی گئی جس کے سربراہ نجف قلی مرزا ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل سندھ مقرر ہوئے۔ کمیٹی میں 8 اعلیٰ افسران لاہور سے اور 6 کراچی کے شامل کیے گئے۔ گزشتہ کئی یوم سے لاہور کے چار اعلیٰ افسر کراچی میں موجود رہتے ہوئے تفتیش کا حصہ ہیں جبکہ باقی ماندہ چار افسران بھی ایک دو دن میں کراچی آجائیں گے۔ جے آئی ٹی کے تمام ارکان نے حلف دیا ہے کہ وہ مقدمے کی تفصیلات نہ تو میڈیا اور نہ ہی کسی اور سے شیئر کریں گے۔ مقدمہ نمبر 4/2018 میں ساڑھے چار ارب کی منی لانڈرنگ دکھائی گئی ہے جبکہ مزید مبینہ 30 ارب سے زائد رقوم کے مزید 28 مقدمات درج ہوں گے جس کے لیے جے آئی ٹی کے ممبران کے دو دو افسران کی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں جن کو 4/5 انکوائریاں دی جارہی ہیں تاکہ مزید 28 مقدمات کا درج ہونا ممکن ہوسکے واضح رہے کہ ایف آئی اے کی تاریخ میں کسی ایک کرپشن میں اس سے پہلے 74 مقدمات ٹڈاپ کے خلاف درج ہوئے جس میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کئی مقدمات میں نامزد اور ان میں ضمانتوں پر ہیں۔ منی لانڈرنگ کے اس مذکورہ مقدمے میں مزید تحقیقا ت کے حوالے سے اسلام آباد میں تعینات ایک اعلیٰ سرکاری افسر نے نام خفیہ رکھنے کے وعدے پر انکشاف کیا کہ،
مزید تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ مزید تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ جرم ہونے کا سال 2014-15 تھا جوکہ ایف آئی آر میں درج ہے اور اس برس زرداری گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر بلاول بھٹو زرداری تھے جبکہ ڈائریکٹران میں فریال تالپور، آصفہ بھٹو اور بختاور بھٹو زرداری بھی تھے۔ سابق صدر آصف زرداری اس عرصے میں زرداری گروپ کے شیئر ہولڈر تھے لہٰذا ابھی تکنیکی طور پر وہ ملزم نہیں ٹھہرائے جاسکتے جبکہ ڈائریکٹران میں فریال تالپور کو ملزم نامزد کیا گیا ہے اور اب تمام اعلیٰ حکام اور حکومتی ذمہ دار تذبذب کا شکار ہیں کہ آئندہ کا لائحہ عمل کیا مرتب کیا جائے، اس حوالے سے ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ مزید تحقیقات کی تفصیلات شیئر نہیں کرسکتا اور ہم نے تفصیلی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی ہے۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر جنرل ساؤتھ اور جے آئی ٹی کے سربراہ نجف قلی مرزا نے ’’جنگ‘‘ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ وہ تفصیلات نہیں بتا سکتے کیونکہ اُنہوں نے رازداری کا حلف لیا ہوا ہے اور تفصیل کسی کو نہیں بتائیں گے۔ ڈائریکٹر سندھ منیر شیخ اور مقدمے کے تفتیشی افسر محمد علی ابڑو نے فون اٹینڈ کرنے سے اجتناب کی