اسلام آباد(ویب ڈیسک)موجودہ قومی اسمبلی مں شخت رشد احمد سنئر ترین پارلمنٹر ین بن گئے ہںل، قبل ازیں مخدوم امنک فہمش، انورعلی چمہس اورچوہدری نثار علی خان کو سنئر ترین پارلمنٹر نز ہونے کااعزاز حاصل رہاہے،امنی فہمی اور انور علی چمہر گزشتہ قومی اسمبلی کے دورانےے مںل انتقال کر گئے تھے،چوہدری نثار1985 سے مسلسل
منتخب ہوتے رہے، اسکے بعد شخے رشدد سنئر ترین پارلمنٹر ین بن گئے ہںم،وہ 2008 کے سوا تمام انتخابات مںد کاماخب رہے ہں8۔دوسری جانب عوامی مسلم لگ کے سربراہ شخو رشدا نے کہا کہ مرصے نزدیک وزارت کی اہمتی نہںل ، اچھے برے وقت مںئ عمران خان کے ساتھ ہوں، نجی ٹی وی سے گفتگو مںر انہوں نے کہا کہ تاریخ مںن پہلی مرتبہ شفاف الکشنو ہوئے ، مںص آٹھ مرتبہ وزیر رہ چکا ہوں اور سنئر پارلمنٹر ین ہو تے ہوئے وزارت کا مطالبہ مجھے زیب نہںد دیتا اور نہ ہی کسی وزارت کی خواہش ہے آج عمران خان سے ملنے بنی گالہ جاؤں گا ، مررے نزدیک وزارت کی کوئی اہمت نہںر اور نہ ہی کسی مخصوص وزارت کا طلبگار ہوں مںا غرر مشروط طور پر اچھے برے وقت اور حالات مںن عمران خان کا ساتھ دوں گا ،نواز شریف کی صحت یابی کے لئے دعاگو ہوں لکنا حالہ نقل و حمل کے پس پردہ کہانی کچھ اور ہی معلوم ہوتی ہے ۔دوسری جانب ایک خبر کے مطابق عوامی مسلم لگں کے سربراہ شخھ رشدلاحمد نے کہاہے کہ ابھی تو صوبائی حکومتںل ہی نہںہ بنںم اورحلقہ بندیاں ہی فائنل نہںم تو الکشنہ مںر جان کسے پڑسکتی ہے،اگرحلقہ بندیاں روز روز
بدلتی رہںل توخطرہ ہے کہ الکشنس کی تاریخ ہی نہ بدل جائے ،ایک دن ایک حلقے مںو ووٹ مانگنے جاتے ہںخ تودوسرے دن پتہ چلتاہے کہ وہ ہمارا حلقہ ہی نہںے رہا۔ووٹرلسٹں ہی نایاب ہںد اورالکشن کمشن کے پاس امداواروں کلئے ووٹر لسٹوں کی کاپاکں ہی نہںن ہںٹ۔ملک کی موجودہ معاشی صورتحال اور بجلی کلوجڈشڈینگ مںق انتخابی مہم چلانا کوئی آسان کام نہںگ ہے۔وہ جمعرات کو یوننح کونسل 79رحمت آباد راولپنڈی مںر افطار جلسہ سے خطاب کر رہے تھے ۔ شخع رشدت احمد نے کہاکہ وہ راولپنڈی سے قومی اسمبلی کے دو حلقوں این اے 60اور 62سے عمران خان کے اتحاد کساکتھ” قلم دوات“ کے انتخابی نشان پر الکشنن مںے حصہ لںر گے جبکہ وہ پہلے این اے 61مںا عمران خان کلئے ”بلے“کے نشان پرووٹ مانگںے گے اور بعد مںر اپنے لئے ووٹ مانگنے جائں گے۔انہوں نے کہاکہ ابھی تک نگران صوبائی حکومتںر ہی نہںت بن سکںے اور حلقہ بندیاں ہی مکمل نہںن ہوسکںک تو ان حالات مںب الکشنں مںن جان کسےد پڑسکتی ہے؟انہوں نے کہاکہ ہر روز حلقہ بندیوں مںو ردوبدل ہو رہاہے جس کی وجہ سے خطرہ ہے الکشنہ کی تاریخ بھی تبدیل ہوسکتی ہے، ایک دن ایک حلقے سے ووٹ مانگنے جائں اوردوسرے دن دوسرے حلقے سے ووٹ مانگنے جائںک تو بڑی نامناسب بات لگتی ہے، الکشنو شڈڈول سے پہلے ملک بھر مںں قومی و صوبائی اسمبلوںں کی حتمی حلقہ بندیاں ضروری ہںک تاکہ امدہوار اورووٹر دونوں خراب نہ ہوں