اسلام آباد(ویب ڈیسک)سپریم کورٹ نے این اے 60 میں الیکشن ملتوی کرنے کا نوٹیفکیشن کالعدم قرار دےدیااور الیکشن کمیشن کو این اے 60 میں نئے سرے سے انتخابات کرانے کا حکم دے دیا۔سپریم کورٹ میں دوران سماعت چیف جسٹس آف پاکستان اور شیخ رشید کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا،عوامی مسلم لیگ
کے سربراہ نے چیف جسٹس ثاقب نثار سے کہا کہ انتخابات کے کامیاب انعقا دپر آپ کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔اس پر چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ لوگ کہتے ہیں میں شیخ رشید سے ملا ہواہوں۔سربراہ عوامی مسلم لیگ نے کہا کہ آپ میرے ساتھ نہیں قوم کے ساتھ ملے ہوئے ہیں۔چیف جسٹس پاکستا ن نے کہا کہ پہلے ہی کہا تھا الیکشن نہ ہوئے تو میں نہیں رہوں گا۔شیخ رشید نے کہا کہ مجھے سمیت کسی کو یقین نہیں تھا کہ الیکشن ہوں گے۔دوسری جانب سپریم کورٹ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 60 میں انتخابات ملتوی کیے جانے کے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دے دیا۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کی درخواست پر سماعت کی۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ میں نے کہا تھا الیکشن وقت پر ہونگے جس پر درخواست گزار شیخ رشید نے کہا کہ کامیاب الیکشن کے انعقاد پر ساری قوم آپ کا شکریہ ادا کرتی ہے۔ شیخ رشید نے کہا کہ اس قوم پر آپ نے احسان کیا ہے، راولپنڈی میں اسپتال شروع کرنے سے میرا کوئی فائدہ
نہیں بلکہ آپ نے عوام کا فائدہ کیا، آپ عظیم انسان ہیں۔درخواست گزار شیخ رشید نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے جو کیا اس پر میں اپنی درخواست واپس لیتا ہوں جب کہ عدالت نے این اے 60 میں انتخاب ملتوی کرنے کے الیکشن کمیشن کے نوٹی فکیشن کو کالعدم قرار دے دیا۔عدالت نے الیکشن کمیشن کو حکم دیا کہ مذکورہ نشست پر ضمنی انتخاب وقت پر ہونے چاہیئں۔ یاد رہے کہ این اے 60 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار حنیف عباسی کو انسداد منشیات کی عدالت کی جانب سے ایفیڈرین کیس میں قید کی سزا سنائے جانے کے بعد الیکشن کمیشن نے اس حلقے پر انتخاب ملتوی کردیا تھا جس کے خلاف شیخ رشید نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔