راولپنڈی(ویب ڈیسک) انتہائی ذمہ دار ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ غلام سرور نے این اے 60 سے قومی اسمبلی کی نشست چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ قومی اسمبلی کے حلقے این اے 63 راولپنڈی سے پی ٹی آئی کے غلام سرورخان 64301 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تےا جبکہ آزاد امیدوار چودھری نثار 48497 ووٹ کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔
اس حلقے سے مسلم لیگ (ن) کے سردار ممتاز خان 22475 ووٹ حاصل کر پائے۔ واضح رہے کہ حتمی اور سرکاری نتائج میں تحریک انصاف کو واضح برتری حاصل ہے۔ تحریک انصاف قومی اسمبلی کی 114 نشستوں کے ساتھ پہلے نمبر جبکہ مسلم لیگ ن 69 نشستوں کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ این اے 59 چکری چوہدری نثار کا آبائی حلقہ تھا جب کہ این اے 63 ٹیکسلا اور واہ کے حلقے پر چوہدری نثار کے مخالف غلام سرور خان کی گرفت مظبوط تھی ۔۔چوہدری نثار نے دونوں علاقوں میں بھرپور مہم چلائی اور انکی جانب سے امید ظاہر کی جارہی تھی کہ وہ دونوں حلقوں میں غلام سرور کے خلاف الیکشن جیت جائیں گے تاہم جب الیکشن کا نتیجہ آیا تو سرور خان نے دونوں حلقوں این اے 59 اور این اے 63 سے چوہدری نثار کو شکست دے دی ۔یہ چیز چوہدری نثار کی سیاست پر ایک بڑاق سوالیہ نشان بن گئی تاہم اب یہ کہا جارہا ہے کہ سرور خان دونوں سیٹوں میں سے ایک سیٹ چھوڑیں تو نثار خان دوبارہ اس سیٹ پر الیکشن لڑ کر جیتیں گے اور اسمبلی کا حصہ بنیں گے۔تاہم سرور خان کونسی سیٹ چھوڑیں گے یہ ایک الگ بحث ہے ۔غلام سرور خان کا اس حوالے سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ،
چودھری نثار کو 5 بار صوبائی اور3 بار قومی اسمبلی کی نشست پر ہرایا۔چودھری نثار کی سیاست ہمیشہ کے لیے ختم کر دی ہے۔پچھلے ایک سال سے چودھری نثار ایک کھیل کھیل رہے تھے۔انکا کہنا تھا کہ چودھری نثار کسی صورت تحریک انصاف میں نہیں آسکتے۔ عمران خان سمجھ گئے ہیں جو 34سالہ رفاقت چھوڑسکتاہے وہ کسی کا نہیں ہو سکتا۔ جبکہ دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے میانوالی کی نشست رکھنے کا فیصلہ کیا ہے ، عمران خان نے 5 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے این اے 95 میانوالی کی نشست رکھنے کا فیصلہ کرلیا ہے، وہ لاہور، اسلام آباد، بنوں اور کراچی کی نشستیں چھوڑ دیں گے۔عمران خان نے 5 حلقوں سے انتخابات میں حصہ لیا تھا۔عمران خان کو سب سے زیادہ ووٹ اپنے آبائی حلقے میانوالی سے ہی ملے ہیں جبکہ بعض پارٹی رہنماؤں نے عمران خان کو لاہور کی سیٹ نہ چھوڑنے کا مشورہ دیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور کی سیٹ چھوڑنے پر ضمنی انتخاب جیتنا مشکل ہوگا، لاہور کی نشست چھوڑنے پر سعد رفیق کی واپسی کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، حتمی فیصلہ حکومت سازی سے متعلق اعداد و شمار پورے ہوتے ہی کیا جائے گا۔یاد رہے 25 جولائی کو ہونے والے انتخابات میں عمران خان نے اسلام آباد کے حلقہ این اے 53، لاہور کے حلقہ این اے 131، بنوں کے حلقہ این اے 35 اور کراچی کی نشست این اے 243 اور میانوالی کے حلقے حلقے این اے 95 سے الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے۔این اے 53 میں عمران خان نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی، این اے 131 میں مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق، این اے 35 میں جے یو آئی (ف) کے اکرم درانی اور این اے 243 میں ایم کیو ایم پاکستان کے رضا علی عابدی کو شکست دی۔عمران خان میانوالی میں اپنے آبائی حلقے این اے 95 سے بھی کامیاب قرار پائے اور مسلم لیگ ن کے عبید اللہ شادی خیل کو شکست کا سامنا کرنا پڑا۔