لاہور (نیوزڈیسک) خواجہ سعد رفیق کو پنجاب اسمبلی میں قائد حزب بنائے جانے کا امکان، مسلم لیگ نے نے بظاہر پنجاب میں حکومت سازی کی کوششیں ترک کردیں، صوبے میں بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کا فیصلہ۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کا تخت حاصل کرنے کیلئے مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے درمیان رسہ کشی جاری ہے۔ تاہم گزشتہ
روز سے تحریک انصاف نے نمبرز گیم میں مسلم لیگ ن کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔25 جولائی کو ہونے والے انتخابات کے سرکاری نتائج کے مطابق پنجاب میں مسلم لیگ ن نے 129 جبکہ تحریک انصاف نے 123 نشستیں حاصل کیں۔ تاہم اب تحریک اںصاف کا دعوی ہے کہ مسلم لیگ ق اور آزاد امیدواروں کی حمایت کے باعث تحریک انصاف کی نشستوں کی تعداد 168 تک پہنچ گئی ہے۔یوں تحریک انصاف باآسانی پنجاب میں حکومت قائم کر لے گی۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کی جانب سے بھی آزاد امیدواروں کی حمایت حاصل کر لیے جانے کا دعویٰ کیا جاتا رہا ہے۔تاہم گزشتہ روز سے ن لیگ نے اس حوالے سے خاموشی اختیار کر لی ہے۔ مسلم لیگ ن کے کچھ رہنماوں کا اب بھی دعویٰ ہے کہ پارٹی خاموشی سے پنجاب میں حکومت کے قیام کیلئے کوششیں کر رہی ہے۔ تاہم دوسری جانب پارٹی کے اندرونی ذرائع بتاتے ہیں تحریک اںصاف میں آزاد امیدواروں کی اکثریت کی شمولیت کے بعد مسلم لیگ ن مایوسی کا شکار ہوگئی ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت نے پنجاب میں حکومت بنانے کی امید چھوڑ دی ہے۔مسلم لیگ ن نے اب پنجاب میں بھرپور اپوزیشن کا کردار ادا کرنے کیلئے منصوبہ بندی شروع کردی ہے۔ مسلم لیگ ن کی قیادت کی جانب سے پنجاب میں قائد حزب اختلاف کیلئے مختلف ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ اس حوالے سے ذرائع کا دعویٰ ہے کہ سابق وفاقی وزیر برائے ریلوے خواجہ سعد رفیق کو ممکنہ طور پر پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف کا عہدہ سونپ دیا جائے گا۔ اس حوالے سے حتمی اعلان پنجاب میں حکومت کے قیام کے بعد ہی کیا جائے گا۔