لاہور(ویب ڈیسک)عام انتخابات کسی بھی ملک کے نظام کو رواں رکھنے اور مستقبل کی حکومت سازی کے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہوتے ہیں اس لئے ان کا تسلسل اور منصفانہ ہونا ناگزیر ہے ۔نتائج تو سامنے آچکے ہیں مگر شکست کھانے والی سیاسی جماعتوں نے ان انتخابات کے منصفانہ اور شفاف انعقاد پر
نامور خاتون صحافی عنبرین فاطمہ اپنی ایک رپورٹ میں لکھتی ہیں ۔۔۔ اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے ۔مسلم لیگ ن ،متحدہ مجلس عمل اور پاکستان پیپلز پارٹی نے انتخابات میں دھاندلی کے الزامات عائد کئے ہیں جبکہ سیکرٹری الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ملک میں 25جولائی کو شفاف انتخابات منعقد ہوئے ہیں اس حوالے سے ہمیں کسی بھی حلقے سے کسی قسم کی منظم دھاندلی کی کوئی شکایت موصول نہیںہوئی ۔دھاندلی کے الزامات سے ہٹ کر دیکھیں تو 2018کے انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کو ملک بھر میںکامیابی ملی ہے اور وہ وفاق کی اکثریتی جماعت بن کر ابھری ہے دوسری طرف دیکھیں تو لاہور میں مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی سے زیادہ نشستیں حاصل کیں اب دیکھنا یہ ہے کہ تخت لاہور کس کے حصے میں آتا ہے ۔بات کریں ہم ’’ڈاکٹر یاسمین راشد ‘‘کی توانہوں نے 2013میںنوازشریف کے مقابلے میں الیکشن لڑا اور ہار گئیں ،نوازشریف کی نا اہلی کے بعد کلثوم نواز کے مقابلے میںاسی حلقے سے الیکشن لڑیں لیکن اس بار بھی کامیابی ان کا مقدر نہ بن سکی ،عام انتخابات 2108میں ایک بار پھر ڈاکٹر یاسمین راشد کا مقابلہ ن لیگ کے امیدوارسے ہی ہوا ۔NA125میں اس بار وہ وحید عالم کے مقابلے میں لڑیں اور ہار گئیں ۔ڈاکٹر یاسمین راشدکے
قومی اسمبلی کا الیکشن ہارنے کے باوجود انہیں صوبائی وزیر صحت بنانے کی شنید ہے کیونکہ ڈاکٹر یاسمین کا نام صوبائی اسمبلی میں خواتین کی مخصوص نشستوں کے لئے دی گئی فہرست میں شامل ہے اور الیکشن لڑنے والوں اور مخصوص نشستوں پر آنے والی خواتین کا نوٹیفکیشن ایک ساتھ ہی جاری کیا جائیگا ۔’’ڈاکٹر یاسمین راشد ‘‘کے حالیہ انتخابات میں شکست کی وجہ اور الیکشن سے متعلقہ دیگر معاملات پرہم نے ان سے انٹرویو کیا جس میںہونے والی گفتگو کچھ یوں ہے ۔ نوائے وقت :NA125پر آپ کی شکست کی وجہ کیا دیکھتی ہیں ؟ڈاکٹر یاسمین راشد:انسان کوشش کرتا ہے باقی اللہ کے ہاتھ میں ہوتا ہے میںاور میرے لیڈر عمران خان نے اس شکست کو تسلیم کر لیا ہے ،مجھے حیرت ضرور ہے کہ نواز شریف کو 51ہزار ووٹ ملے تو وحید عالم کو ایک لاکھ بائیس ہزار ووٹ کیسے مل گئے یہ سوچنے والی بات ہے۔باقی آپ دیکھیں اس بار ہم نے جتنے ووٹ حاصل کئے ہیں اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی ،ہماری امید سے بھی زیادہ ہمیں ووٹ ملے ہیں ،اور کیا چاہیے۔نوائے وقت :جنوبی پنجاب اور کراچی میں بھاری تعداد میں سیٹیں لیں لیکن آپ کا سونامی لاہور ،قصور اور اوکاڑہ آکر کیوں رک گیا؟
یہاں ووٹ کیوں نہیں ملے ڈاکٹر یاسمین راشد:شہباز شریف نے تو لاہور کو ہی پاکستان بنا رکھا تھا ان کی ساری توجہ لاہور پر تھی ،اور یہاں جو لوگ رہتے ہیںانہوں نے باقی پاکستان کی شاید حالت نہیں دیکھی اس لئے ن لیگ کو ووٹ دئیے ،میں سمجھتی ہوں کہ ناخواندہ میگا پراجیکٹس دیکھ کر متاثر ہوئے بلکہ یہ بھی کہتے رہے کہ کھاتا ہے تو لگاتا بھی تو ہے ۔جس طر ح سے لاہور کے لئے میگا پراجیکٹس شروع کئے گئے پورے پاکستان میں ایسا نہیں ہوا اب عام آدمی جس کو دو وقت کی روٹی سے غرض ہوتی ہے جب وہ سٹرکیں بنی دیکھے گا تو یقینا کہے گا کہ بہت کام ہوا ہے لیکن پڑھے لکھے اور باشعور لوگ صحت اور تعلیم جیسے دیگر مسائل کو اہمیت دیتے ہیں اور خصوصی طور پر ووٹ دیتے وقت ان مسائل کو مد نظر رکھتے اور دیکھتے ہیں کہ کونسی جماعت ان مسائل کوحل کرے گی ۔نوائے وقت :لاہور میں 14سے 10سیٹیں مسلم لیگ ن نے جیتیں کیا یہ ان کی مقبولیت کا ثبوت نہیں ؟ڈاکٹر یاسمین راشد:آپ اس کو مقبولیت کہتے ہیں ؟عمران خان نے پورے پاکستان سے سیٹیں جیتی ہیں یہاں تک کہ کراچی سے بھی سیٹیں لیں شہبازشریف تووہاں سے ہار گئے ۔
اب اگر محدود علاقے یا شہر سے ووٹ مل گئے تو اس کا کیا مطلب ہے کہ ن لیگ بہت ہی مقبول جماعت ہے ،کچھ عرصہ ٹھہر جائیں مسلم لیگ ن صرف لاہور میںہی دو چا ر سیٹیں جیتنے والی پارٹی رہ جائیگی۔نوائے وقت :الیکشن نتائج سے قبل ہی دھاندلی کے الزامات لگ گئے اس پر کیا کہیں گی؟ڈاکٹر یاسمین راشد:عمران خان نے تو بہت ہی واضح انداز میں کہہ دیا ہے کہ اگر کسی کو لگتا ہے کہ کہیں دھاندلی ہوئی ہے تو ہم ان کا ساتھ دیں گے اور شفاف تحقیقات کروائیں گے ۔اب اس سے پیچھے کیا رہ جاتا ہے ۔نوائے وقت :فوجی مداخلت کے الزامات بھی لگے کیا کہیں گی؟ڈاکٹر یاسمین راشد:ہم نے تو کہیں فوجی مداخلت نہیں دیکھی اگر فوجی مداخلت ہوتی تو لاہور کی ساری سیٹیں جیت لیتے ۔مسئلہ سارا یہ ہے کہ نواز شریف پہلی بار اسٹیبلشمنٹ کی سپورٹ کے بغیر الیکشن لڑے اس لئے اس کو متنازع بنارہے ہیں ۔وہ خود ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کے کندھے پر چڑھ کر حکومت میںآئے ،ذہن میں رکھیں کہ اگر کوئی اس الیکشن کو کنٹرووشل بنانا چاہ رہا ہے تو اپنے فائدے کے لئے بنا رہا ہے ۔اورایسا کہنا بالکل غلط ہے کہ تحریک انصاف کے لئے میدان خالی کیا گیا ،
اگر آج نوازشریف جیل میں ہیںتو اپنی وجہ سے ہی ہیں ان کا کیس دو سال تک کورٹ میں لڑا گیا اس کے بعد سزا ہوئی تو جیل میں گئے ۔اگر دامن صاف ہو تو کوئی بھی ایسے جیل میںنہیں چلا جاتا اگر میں نے کچھ نہیں کیااور مجھے جیل میں ڈالنے کی کوشش کی جائے تو میں تو بھرپور مزاحمت کروں گی اورمقابلہ کروں گی چپ کر کے جیل نہیں چلی جائوںگی ۔نوائے وقت :پولنگ سٹیشنز میں فوجی اہلکار موجود رہے کیا ان کی مداخلت کے بغیر الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں تھا ؟ڈاکٹر یاسمین راشد:فوجی اہلکاروں کا پولنگ سٹیشن میں رہنا بہت ہی اچھا اقدام تھا کیونکہ 2013کے الیکشن میں جو دنگل ہوا ن لیگ کے لوگ جس طرح پولنگ بوتھوں پر موجود رہے اور پولیس والے ان کی مدد کرتے رہے اس چیز کو اس بار روکنا تھابلکہ یوں کہیے کہ اس بار ایسا نہیں ہو نے دیا گیا۔نوائے وقت :کہا جا رہا ہے کہ اگر پنجاب میں پی ٹی آئی کی حکومت بنی توآپ کو وزیر صحت کی ذمہ داریاں دی جائیں گی،کیا کہتی ہیں اس پر ؟ڈاکٹر یاسمین راشد:میں تنظیم کا بندہ ہوں تنظیمی انسان ہوں جو ذمہ داری عمران خان دیں گے اس کو پورا کروں گی ۔
عمرا ن خان دور اندیش لیڈر ہیں وہ جانتے اور سمجھتے ہیں کہ کون کیا کرنے کی اہلیت رکھتا ہے ۔انہوں نے جب جب مجھے جو جو ذمہ داری دی میںنے اس کو پورا کرنے کے لئے بھرپور کوشش کی اور دن رات محنت کی ۔آپ دیکھیں کہ میںنے اپنے حلقے میںتین بارجو الیکشن لڑا ہے وہ الیکشن نہیں تھا جنگ تھی ،باقی ہار جیت تو ہوتی رہتی ہے یہ بڑا مسئلہ نہیں ہے ۔نوائے وقت :بطور وزیر صحت پنجاب میں آپ کی ترجیحات کیا ہوں گی؟ڈاکٹر یاسمین راشد:ہمارے ہاں بیماریوں کی وجوہات کو روکنے کی بجائے امراض کے علاج پر فوکس کیا جاتا ہے لہذا ہم بیماریوں کی روک تھام پر بہت زیادہ توجہ دیں گے۔ہیپاٹائٹس ،خواتین کی زچگی کے دوران موت جیسے دیگر صحت کے مسائل پر خصوصی توجہ دیں گے ۔نوائے وقت :آپکی جماعت نے کراچی میں ایم کیو ایم اور بلاول کو ہرایاتو کیا کراچی اب قومی دھارے میں واپس آگیا ہے ؟ ڈاکٹر یاسمین راشد:جی بالکل کراچی نے دوسری ساری پارٹیوں کو رد کرکے تحریک انصاف کو قومی پارٹی کے طور پر قبول کیا ۔ہم وہاں کے تمام مسائل کو حل کریں گے اور کوشش کریں گے کہ ایسےکام کریں جو پہلے نہیں ہوئے۔نوائے وقت :آپکی حکومت کی ترجیحات کیا ہوں گی؟ڈاکٹر یاسمین راشد:ہماری تمام ترترجیحات ملک کی ترقی اور لوگوں کے معیار زندگی کو بہتر بنانے پر ہو گی ہم سب کو ساتھ لیکر چلیں گے تمام صوبوں کی محرومیوں کو ختم کریں گے ۔