اسلام آباد(ویب ڈیسک) تین دہائیوں سے ایوان اقتدار میں براجمان مولانا فضل الرحمن سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ بالکل تنہا رہ گئے‘ ایم ایم اے کے منتخب ایم این ایز اور ایم پی ایز مولانا کی سیاسی مٹھی سے ریت کی طرح سرکنے لگے۔ مولانا فضل الرحمن کا دعوی رہا ہے کہ وہ پاکستان
کی سیاست کو اپنی مٹھی میں رکھتے ہیں لیکن ا س بار پیپلزپارٹی‘ مسلم لیگ (ن) سمیت دیگر تمام جماعتوں نے ان کی مٹھی میں مایوسی بھر دی۔انتخابات میں حصہ لینے والی 90 فیصد سیاسی جماعتوں نے الیکشن میں شرمناک ناکامیوں کے بعد مولانا کے بائیکاٹ پروگرام کو مسترد کردیا اور اسمبلیوں میں بیٹھنے کا اعلان کیا ہے۔ مولاناکیلئے شدید مشکلات یوں بھی ہیں کہ وہ انتخابات کے نتائج کو یکسر مسترد کرنے اور اسمبلیوں میں جانے اور حلف اٹھانے سے انکار کا پروگرام دے چکے ہیں لیکن ان کی بغل میں کھڑے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے ان سے معذرت کرلی ہے۔ مولاناکیلئے شدید مشکلات یوں بھی ہیں کہ بلاول بھٹو پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ وہ اسمبلیوں میں بیٹھ کر ڈٹ کر اپوزیشن کریں گے۔ مولانا کیلئے بدترین صورتحال یہ ہے کہ کوئی پارٹی ضمنی الیکشن میں بھی مولانا کو سپورٹ کرنے کے موڈ میں نہیں۔ وہ ایم ایم اے جو مولانا نے بنائی تھی اس کے منتخب ایم این ایز اور یم پی ایز اب مولانا کی روحانی مٹھی سے ریت کی طرح سرک رہے ہیں کیونکہ تین دہائیوں سے ایوان اقتدار میں براجمان مولانا فضل الرحمن سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ بالکل تنہا رہ گئے‘ ایم ایم اے کے منتخب ایم این ایز اور ایم پی ایز مولانا کی سیاسی مٹھی سے ریت کی طرح سرکنے لگے۔