لاہور (ویب ڈیسک)مستقبل کے وزیراعظم عمران خان کیلیے سب سے اہم فیصلہ تخت لاہور کا ہو گا وزیر اعلی پنجاب کیلیے تحریک انصاف کے چئیرمین عبدالعلیم خان کو منتخب کریں گے یا پھر فواد چوہدری ، محمود الرشید اور ڈاکٹر یاسمین راشد میں سے بھی کسی کے نام قرعہ نکل سکتا ہے پورے پاکستان
خاص طور پر پنجاب کے عوام کی نظروں میں آجکل یہی سوال ہے عمران خان فیصلہ جو بھی کریں لیکن ایک بات تو طے ہے کہ پنجاب میں ن لیگ جتنی نشستیں لے گئی ہے ایسے میں پنجاب میں حکومت کرنا آسان نہیں ہوگا ڈاکٹر یاسمین راشد اور محمود الرشید کی پارٹی خدمات اپنی جگہ ہیں لیکن ان کو اس میدان میں اتارنا تو شاید ان کے ساتھ بھی ایک زیادتی ہو گی کیونکہ شریفوں کا مقابلہ کرنا ان دونوں کے بس کہ بات نہیں ہے اور جہلم سے تعلق رکھنے والے فواد چوہدری اپنے دبنگ بیانات سے بظاہر تو ایک مظبوط چوائس ہیں لیکن فواد چوہدری صاحب لاہور ، گوجرانوالہ اور ساہیوال جیسے ڈویژن کی سیاست سے زیادہ واقوف نہیں ہیں اس لیئے موجودہ وقت میں اگر کوئی پنجاب میں شہباز شریف ، حمزہ شہباز اور انکے حواریوں کا جمود توڑ سکتا ہے اور وہ علیم خان کی بجائے کسی اور کو وزیرا علی بنانے کا سوچیں اس سے ن لیگ کو ایک تو یہ فائدہ ہو گا کہ کمزور وزیراعظم کسیاتھ سیاسی گیم کھیلنا آسان ہو گا اور دوسری کوشش یہ بھی کہ جاسکتی ہے اس فیصلے کے بعد علیم خان شاید مایوس ہو کر تھوڑا بیک فٹ پر چلے جائیں اور اسطرح مستقبل میں لاہور گوجرانوالہ اور ساہیوال جیسے انکے مظبوط قلعوں کو بھی بچایا جاسکے کیونکہ اس گذشتہ کچھ عرصے سے پی ٹی آئی اور ن لیگ کے درمیان جسطرح کی جنگ جاری رہی ہے اس میں عمران خان کی ٹیم کے جس کھلاڑی نے سب سے زیادہ ن لیگ کا نقصان کیا ہے وہ علیم خان ہی ہے اور ن لیگ یہ سمجھتی ہے کہ علیم خان لاہور اور پنجاب کی سیاست کیساتھ ساتھ اب ان کے داؤ پیچ بھی سمجھ چکے ہیں اس لیئے پنجاب کی وزارت اعلی انھیں ملنے کیصورت میں انکی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔